کرتارپور صاحب: ’17 ارب روپے کی تعمیر اور گنبد فائبر کے؟‘

نارووال میں کرتارپور صاحب گردوارے کے دو گنبد تیز ہواؤں کے نتیجے میں گر جانے پر حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور اسی بارے میں چند سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔

گردوارے کے دو گنبد طوفان کے باعث گر گئے تھے جنہیں فوری طور پر اٹھا کر دوبارہ نصب کر دیا گیا (سوشل میڈیا)

پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع کرتارپور صاحب گردوارے کے گذشتہ سال تعمیر کیے جانے والے دو گنبد تیز ہواؤں کے نتیجے میں گر جانے پر حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اسی بارے میں چند سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔

سکھوں کے روحانی پیشوا بابا گرو نانگ کی آخری آرام گاہ، کرتارصاحب گردوارے کے دو گنبد ہفتے کو طوفان کے باعث گر گئے تھے جنہیں فوری طور پر اٹھا کر دوبارہ نصب کر دیا گیا۔

اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا اور سیاسی حلقوں میں مختلف آرا سامنے آئیں۔ بیشتر افراد نے سات ماہ پہلے حکومت کی جانب سے اس گردوارے اور کرتارپور راہداری منصوبے پر 17 ارب روپے کی خطیر رقم خرچ ہونے کے بعد ’ناقص تعمیرات‘ پر سوال اٹھائے۔

گنبد کیسے گرے؟

گردوارے کی دیکھ بھال کے ذمہ دار گھرانے سے تعلق رکھنے والے رمیش سنگھ اروڑا نے انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار ارشد چوہدری کو بتایا کہ گردوارے اور کرتارپور راہداری منصوبے کا ٹھیکہ ایف ڈبلیو او کے پاس تھا اور اس پر 17 ارب روپے کی رقم خرچ کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ سکھ برادری کے دیرینہ مطالبے پر قلیل مدت میں مکمل کیا گیا، اسی لیے گردوارے کی چھت کے اوپر روایتی خوبصورت گنبد بنائے تو گئے لیکن ان کی تعمیر وقت کی قلت کے باعث کنکریٹ سے نہ ہوسکی اور عارضی طور پر فائبر سے بنے مینار یہاں نصب کر دیے گئے۔

رمیش سنگھ اروڑا کا کہنا تھا کہ عارضی فائبر کے میناروں کو نٹ بولٹ لگا کر اس لیے نصب کیا گیا تھا کہ بعد میں انہیں کنکریٹ سے بنایا جائے، لیکن دو دن پہلے طوفان کے باعث نٹ بولٹ کھلنے سے یہ اپنی جگہ سے ہل گئے اور چھت پر گرگئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ واقعہ پیش آتے ہی فوری طور پر انتظامیہ کی جانب سے انہیں دوبارہ نصب کر دیا گیا۔

رمیش انگھ اروڑا نے کہا کہ اس معاملہ کی محکمانہ کارروائی یا تحقیقات تو انتظامیہ کا کام ہے تاہم گنبد دوبارہ تعمیر ہونے سے سکھ برادری حکومت کی مشکور ہے۔

محکمہ متروکہ وقف املاک بورڈ پاکستان کے اہم عہدیدار نے انڈپینڈنٹ اردو کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کرتارپور منصوبہ ایف ڈبلیو او کے پاس ہے لیکن وقت کی کمی کے باعث گردوارے کے گنبد عارضی طور پر فائبر سے بنائے گئے، جنہیں بعد میں کنکریٹ سے مستقل تعمیر کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ آندھی کے باعث یہ متاثر ہوئے تھے جنہیں دوبارہ نصب کر دیا گیا ہے۔

گنبد گرنے کے واقعے پر ردعمل

گردوارے کے گنبد گرنے پر سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے تنقید سامنے آئی ہے۔ مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے اپنی ٹویٹ میں کہا: ’اس واقعے پر کیا نیب حرکت میں آئے گا؟ کرتارپور منصوبہ پی ٹی آئی حکومت نے 17 ارب روپے کی خطیر رقم سے حال ہی میں مکمل کیا تھا اور اس کے معیار کا یہ حال ہے۔ اگر یہ حادثہ مسلم لیگ ن کی حکومت میں ہوا ہوتا تو نیب اب تک بریکنگ نیوز چلارہا ہوتا۔‘

 

 

پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا: ’کرتارپور کی بلڈنگ اس ٹھیکیدار نے بنائی ہے جو ملک کا سب سے بڑا ٹھیکیدار ہے، جو ٹینڈرز کے بغیر ٹھیکے لیتا ہے اور جو ہر قسم کے احتساب سے بھی بالاتر ہے۔ آج ایک وزیر نے کہا، کیا ہوا زمین بوس گنبد دوبارہ اٹھا لیں گے، وہی بات کہ سیاچن کھو دیا تو کیا پریشانی، وہاں تو گھاس بھی نہیں اگتی۔‘

 

اسی بارے میں وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بھی ٹویٹ کی اور کہا: ’گردوارہ کرتارپور کو تیز ہواؤں سے نقصان پہنچا لیکن اسے فوری طور پر مرمت کر دیا گیا، یہی پاکستان اور بھارت کے رویے میں فرق ہے، شدت پسند گروپس کے باوجود ریاستی پالیسی اقلیتیوں کے حقوق کو تحفظ دینا اور محفوظ رکھنا ہے جبکہ بھارتی ریاست انتہا پسندوں کو اپنا مانتی ہے۔‘

 

 

گنبد گرنے کے اس واقعے پر بھارتی صارفین نے بھی پاکستان کو آڑے ہاتھوں لیا۔

کپل مہتا نامی صارف نے لکھا: ’کرتارپور صاحب کا پلاسٹک سے بنا جعلی گنبد تعمیر کے ایک سال کے اندر اندر ہی گر گیا۔ کوئی سوچ بھی کیسے سکتا ہے سکھ گردوارے پر جعلی اور پلاسٹک کا گنبد نصب کرنے کا؟ عمران خان پاکستان کے سکھوں سے دھوکے کو آشکار کریں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ