سندھ میں لاک ڈاؤن کے حوالے سے بہت کنفیوژن ہے

کبھی لاک ڈاؤن اس قدر سخت کہ پولیس نے ایک خاتون ڈاکٹر کو ڈبل سواری کی وجہ سے روک لیا اور کبھی اتنی نرمی کہ کراچی کی سڑکوں پر بے پناہ رش جیسے لاک ڈاؤن کا وجود ہی نہیں۔

صوبہ سندھ میں کرونا (کورونا) وائرس کے کل کیسز کی تعداد3600 سے زائد جبکہ 73 اموات ہو چکی ہیں۔

اس وقت پورے سندھ اور بالخصوص سب سے بڑے شہر کراچی میں لاک ڈاؤن کے حوالے سے کافی کنفیوژن ہے۔

کبھی لاک ڈاؤن اس قدر سخت کہ بھائی کے ساتھ موٹر سائیکل پر جانے والی ایک خاتون ڈاکٹر کو پولیس نے راستے میں روک لیا اور یہ کہہ کر ان کے بھائی کا چالان کاٹ دیا کہ 'آپ ڈاکٹر ہیں تو کیا ہوا، کیا آپ پیدل نہیں جا سکتیں؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اور کبھی سڑکوں پر اتنا رش نظر آتا ہے کہ جیسے لاک ڈاؤن کا وجود ہی نہیں۔

سندھ کو اس وقت تین بڑے مسائل کا سامنا ہے۔ صوبائی حکومت اس وقت کچھ فیصلوں کو لے کر کشمکش میں مبتلا ہے۔ کراچی شہر میں کاروبار بحال کرنے کے حوالے سے تاجر برادری کو تاحال کوئی حتمی جواب نہیں دیا گیا۔

دوسرا مسئلہ ہے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی۔ سندھ حکومت کی جانب سے پابندی کے باوجود آج کل کراچی میں سڑکوں پر رش اور کھلی دکانیں عام نظر آتی ہیں۔

تیسرا اہم مسئلہ کووڈ۔19 مریضوں کا درست ڈیٹا موجود نہ ہونا ہے، جس کا اعتراف خود وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے وڈیو لنک کے ذریعے ہارورڈ یونیورسٹی اور دیگر اداروں کے ماہرین سے گفتگو میں کیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت