چین کھیلوں کی سپر پاور بننے کا خواہش مند؟

چین اربوں ڈالرز کی لاگت سے نیا فٹ بال سٹیڈیم بنانے کی تیاریاں کر رہا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ 2030 میں فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی اور کھیلوں کی سپر پاور بننا چاہتا ہے۔

چین کے چیمپیئن گوانگ جو ایورگرینڈ فٹ بال کلب نے ایک ارب 70 کروڑ ڈالرز کی لاگت سے نئے سٹیڈیم کی تعمیر شروع کر دی (اے ایف پی)

چین اربوں ڈالرز کی لاگت سے نیا فٹ بال سٹیڈیم بنانے کی تیاریاں کر رہا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کھیلوں کی دنیا میں سپرپاور بننا اور  2030 میں ورلڈ کپ کی میزبانی کرنا چاہتا ہے۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کرونا (کورونا) وبا کے باوجود چین میں سٹیڈیم کی تعمیر کا کام جاری ہے۔

چینی سپرلیگ کے چیمپیئن گوانگ جو ایورگرینڈ فٹ بال کلب نے گذشتہ ہفتے نئے سٹیڈیم کی تعمیر شروع کی، جس پر ایک ارب 70 کروڑ ڈالرز کی لاگت آئے گی۔

کنول کے پھول کی شکل کے اس سٹیڈیم میں ایک لاکھ تماشائیوں کی گنجائش ہو گی۔ یہ فی الحال بارسلونا کے زیر توسیع کیمپ نو سٹیڈیم سے بڑا بن جائے گا۔ 2022 میں مکمل ہونے کے بعد یہ سٹیڈیم دنیا میں فٹ بال کا سب سے بڑا سٹیڈیم ہو گا۔

چین کے تعمیراتی ایورگرینڈ گروپ ملک کے امیرترین افراد نے قائم کیا ہے۔ گروپ کے مطابق وہ مزید دو سٹیڈیم تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جن میں 80 ہزار نشتسوں کی گنجائش ہو گی۔

چین کےسرکاری اخبار سدرن میٹروپولس نے بتایا کہ آئندہ دو برس میں ملک میں 12 بڑے فٹ بال سٹیڈیم ہوں گے۔ اخبار نے اسے چینی فٹ بال کا نیا دور قراردیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

زیادہ تر سٹیڈیم کلب ورلڈ کپ 2021، جس میں حال ہی میں توسیع کی گئی ہے اور اے ایف سی ایشیئن کپ کے لیے استعمال ہوں گے لیکن چینی صدر شی جن پھنگ کی نظریں ان سب سے بڑے ایونٹ پر ہیں۔

اوریئنٹل سپورٹس ڈیلی سے منسلک چی یوینگ کے خیال میں چین کی طرف سے ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے درخواست دینے کی خواہش بڑی واضح ہے۔

فیفا کے صدر جیانی انفینٹینو نے جون میں کہا تھا کہ وہ فٹ بال ورلڈ کپ 2030  کے لیے چین کی بولی کا خیرم مقدم کریں گے۔

ورلڈ کپ فائنل کے موزوں گوانگ جوایورگرینڈ کے نئے سٹیڈیم کی خبریں شہ سرخیوں کے ساتھ شائع ہوئیں جس کی وجہ سے اس کا وسیع و عریض اور منفرد ڈیزائن ہے۔

تاہم مسئلہ یہ ہے کہ کرونا وبا کے بعد دنیا میں زیادہ تر کھیل بند ہیں جب کہ معیشتیں، جن میں چین کی دوسری بڑی عالمی معیشت بھی شامل ہے، وبائی مرض کے اثرات سے نکل رہیں ہیں۔

مزید برآں گوانگ جو نے ایشیئن کپ کے کھیلوں کا اہتمام نہیں کر رہا اور سٹیڈیم کلب ورلڈ کپ کے لیے تیار نہیں ہو گا حالانکہ وبا کے بعد ٹورنامنٹ 2021 میں کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ناقدین نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ ایک ایسا کلب جس کے ہوم میچوں میں تماشائیوں کی اوسط تعداد 50 ہزار تک ہوتی ہے اُسے اتنے بڑے سٹیڈیم کی کیا ضرورت ہے؟

جی نے کہا کہ ان کے خیال میں ایورگرینڈ کے پاس دو نکات ہیں۔ پہلا یہ کہ اگر چین نے ورلڈ کپ کی افتتاحی یا اختتامی تقریب کی میزبانی کی تو اس صورت میں ایک لاکھ افراد کی گنجائش والا سٹیڈیم فائدہ مند ہو گا۔

دوسرا نکتہ یہ کہ ایورگرینڈ یہ بیان دینے کے قابل ہو گا کہ ان کے پاس دنیا کا سب سے بڑا فٹ بال سٹیڈیم ہے۔

فرانس کے ایملیون بزنس سکول میں ڈائریکٹر برائے یوریشیئن سپورٹس انڈسٹری پروفیسر سائمن چاڈوِک نے کہا کہ اس بات سے ہٹ کر کہ چین ورلڈ کپ کی میزبانی چاہتا ہے، نئے سٹیڈیمز کی تعمیر سے پیغام جاتا ہے کہ چین توانا اور مضبوط ہو رہا ہے۔ 'سٹیڈیم خاص قسم کے آئیکون اور علامت ہوتے ہیں، جیسا گوانگ جو کا سٹیڈیم ہے۔'

زیادہ پڑھی جانے والی فٹ بال