ڈرامہ ارطغرل غازی: بالآخرعمران خان کی خواہش پوری ہو گئی

ترکش ڈرامہ ’ارطغرل غازی‘اردو ترجمے کے ساتھ رمضان کی پہلی رات سے روزانہ سات بج کر 55 منٹ پر پی ٹی وی پر نشر کیا جائے گا۔

یہ ڈرامہ پانچ سیزنز میں448 قسطوں پر مشتمل ہے(تصویر پی ٹی وی)

مسلمانوں کا ’گیم آف تھرونز‘ کہلایا جانے والا اور 80 سے زائد ممالک میں دیکھا جانے والا ڈرامہ ’دیریلیش: ارطغرل ‘ اب پاکستان میں وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر رمضان کے مہینے میں روزانہ دیکھا جائے گا۔

یہ ڈراما نیٹ فلیکس پر ترکش زبان میں انگریزی سب ٹائٹلز کے ساتھ موجود ہے۔ ڈرامہ 448 قسطوں پر مشتمل پانچ سیزنز میں فلمایا گیا جبکہ ہر قسط کا اوسط دورانیہ 45 منٹ ہے۔ ڈرامہ رمضان کی پہلی شب سے روزانہ سات بج کر 55 منٹ پر پی ٹی وی پر نشر کیا جائے گا۔

یہ ڈرامہ ترکی میں اتنا مقبول ہوا تھا کہ ترک صدر رجب طیب اردوغان اس ڈرامے کے سیٹ پر خود اپنی اہلیہ کے ساتھ گئے اور اداکاروں سے ملاقات کی۔ اس ڈرامے میں آپ کو مسلمان ہیرو کے روپ میں نظر آئیں گے جب کہ غیر مسلم (منگول، صلیبی اور رومی/بازنطینی سلطنت) کو منفی کرداروں میں دکھایا گیا ہے۔

ارطغرل کون تھے؟

ڈرامہ ارطغرل غازی 13ویں صدی میں عثمانی ریاست کے بانی عثمان کے والد ارطغرل کی کہانی ہے، جن کی فتوحات کے باعث عثمانی ریاست کا قیام ممکن ہوا تھا۔ ڈرامے کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے اب اسی تاریخ کا دوسرا حصہ بھی ریلیز کیا جا چکا ہے، جس میں عثمان کی زندگی کا احاطہ کیا گیا ہے۔

چونکہ یہ ڈرامہ ترکوں نے بنایا ہے اور اس میں ترکوں کی ہی تعریف کی گئی ہے تو ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کی کہانی میں تاریخ صحیح طرح سے پیش نہیں کی گئی اور یہ ایک پروپیگینڈا ڈرامہ ہے۔

پاکستانی ناظرین کے لیے ڈرامے کی اہمیت:

بچپن میں اسلامیات کی کتاب میں جو پڑھا تھا وہ اس ڈرامے میں دکھایا گیا ہے۔ چاہے وہ حقوق العباد ہو، بڑوں کا احترام ہو یا عدل سے حکمرانی۔ وہ سب اس ڈرامے میں دکھایا گیا ہے۔ ڈرامے میں دکھایا جاتا ہے کہ کیسے ایک والد اپنے بچوں کی اسلام کے مطابق پرورش کرتا ہے۔ ڈرامے کی ہر پانچویں، چھٹی قسط میں اسلام کے مختلف پہلوؤں اور تاریخی واقعات کا ذکر تفصیل میں کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسلامی تعلیمات کے علاوہ جہاں ڈرامے میں جنگیں اور معرکے ہیں، وہیں رومانوی پہلو بھی ہے۔ ارطغرل کا اپنی اہلیہ حلیمہ سلطان کے لیے پیار اس ڈرامے کا ایک اہم ستون ہے۔

پاکستان میں ناظرین کے لیے اس ڈرامے کی کئی خاص باتوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس میں استعمال کیے گئے کئی الفاظ اردو اور عربی زبان کے ہیں۔

ترکش ڈرامے پاکستان میں پہلے ہی بہت مقبول ہیں۔ ’عشق ممنوع‘ اور ’میرا سلطان‘ جیسے ڈرامے جنہیں اردو زبان میں ڈب کیا گیا تھا، بہت مقبول ہوئے تھے۔

معروف اداکار اور پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس کے سابق سربراہ جمال شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو ڈرامے کے حوالے سے کہا کہ ’میری نظر میں تُرکی کی پروڈکشنز بہت معیاری ہونے کے ساتھ ساتھ معاشرتی طور پر بھی ہمارے قریب ہوتی ہیں، لہٰذا ایسے ڈراموں کا چلنا ہمارے ہدایت کاروں، لکھنے والوں اور اداکاروں کے لیے اچھی مثالیں ہیں جن سے کچھ سیکھا بھی جا سکتا ہے۔‘

انہوں کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان میں لوگوں کو تُرکی ڈرامہ بہت پسند ہے جو یقیناً انڈین ڈرامے سے بہت بہتر ہے۔‘

جمال شاہ نے موجودہ حکومت کی میڈیا کے حوالے سے پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’میڈیا کو آزادی دینے کی ضرورت ہے اور اگر عمران خان واقعی تبدیلی لانا چاہتے ہیں تو میڈیا کو آزاد کریں۔‘

انہوں نے حکومت کو تجویز دی کہ ’حکومت کو چاہیے کہ ہمارے اُن اصل ہیروز جنہوں نے برطانوی راج کے خلاف جدوجہد کی تھی، اُن کے بارے میں بھی ڈرامے بنانے کی ہدایت کرے اور اس سے بھی بڑھ کر میڈیا کو اظہار کی آزادی دینے کے احکام جاری کرے۔‘

جمال شاہ کے مطابق پاکستان کا میڈیا اگر آزاد ہو گا تو بہت سارے ایسے ڈرامے بنانا چاہے گا جو پاکستان کے عوام کی اُمیدوں، خوابوں اور جدوجہد کی صحیح ترجمانی اور عکاسی کریں گے۔

جمال شاہ اس سے پہلے خود بھی سوات میں سکیورٹی کی صورت حال اور وہاں کے ہیروز پر 2016 میں ’Revenge of the Worthless‘ کے نام سے فلم بنا چکے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے گذشتہ روز سوشل میڈیا کے صحافیوں سے ملاقات میں کہا تھا کہ اس ڈرامے میں ’اسلام کا کلچر دکھایا گیا ہے۔  یہاں (کلچر) پہلے ہالی وڈ سے شروع ہوتا ہے، پھر بالی وڈ جاتا ہے اور وہاں سے ہوتا ہے یہاں آتا ہے جس سے تھرڈ ہینڈ کلچر کو فروغ مل رہا ہے۔‘

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’میں اسی لیے چاہتا ہوں کہ ہمارے بچوں اور نوجوانوں کو پتا چلے کہ ہمارا بھی ایک کلچر ہے جس میں رومانس بھی ہے اور اسلام کے اقدار بھی ہیں۔‘

ارطغرل ڈرامہ اور علاقائی سیاست و اہمیت:

ارطغرل ڈرامہ صرف ایک ڈرامہ نہیں بلکہ ترکوں کی جانب سے اپنے ماضی کی فتوحات کو ٹی وی پر دہرا کر اپنا امیج اچھا کرنے کا ذریعہ بھی نظر آتا ہے۔ اسی لیے ترک صدر نے ڈرامے کے سیٹ پر جا کر اداکاروں سے خود ملاقات کی۔

وزیر اعظم عمران خان نے اس ڈرامے کو پاکستان لانے کا فیصلہ بھی ترکی اور ملائشیا کے سربراہان مملک سے ملاقات کے بعد کیا تھا۔ اسی ڈرامے میں انہوں نے ترکی اور ملائشیا کے ساتھ مل کر اسلام و فوبیا کے خاتمے کے لیے ایک ٹی وی چینل بنانے کا بھی اعلان کیا تھا۔

خطے کی سیاست میں ترکی، ایران اور سعودی عرب کا بہت اہم کردار ہے۔ اسی لیے ارطغرل ڈرامے کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے سعودی عرب نے بھی گذشتہ سال ایک نئے ڈرامے کا آغاز کیا تھا جس کا نام ’مملکت النار‘ ہے۔

فلموں اور ڈراموں کی بین الاقوامی ڈیٹا بیس ’آئی ایم ڈی بی‘ کے مطابق اس ڈرامے کا کل بجٹ 40 ملین ڈالرز (تقریباً چھ ارب روپے) کے قریب ہے جس سے ان ڈراموں کی اہمیت کا انداز لگایا جا سکتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹی وی