شہاب ثاقب لگنے سے کسی شخص کی ہلاکت کے مصدقہ ثبوت

ترکی کے سرکاری ریکارڈ میں موجود ہاتھ سے لکھی گئی دستاویزات کے مطابق عراق کے سلیمانیہ نامی گاؤں پر شہاب ثاقب کے ٹکڑے 'بارش کی طرح' برسے، جن کی زد میں آ کر ایک شخص ہلاک جب کہ دوسرا مفلوج ہوگیا۔

محققین کہتے ہیں انہیں تین الگ الگ سرکاری دستاویزات ملی ہیں، جن میں 130 سال قبل ایک غیر زمینی وجود (اجرام فلکی) کے زمین پر گرنے کے مہلک حادثے کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ (تصویر: آئی سٹاک)

شہاب ثاقب (ستارے کے ٹکڑے) کی زد میں آ کر  کسی کے ہلاک ہونے کا امکان ڈھائی لاکھ میں سے صرف ایک فیصد ہے۔

اگرچہ اس حوالے سے کوئی ٹھوس دستاویزی شواہد موجود نہیں ہیں کہ کوئی انسان ایسی بدقسمتی کا شکار ہوا ہو۔ لیکن اب محققین کہتے ہیں انہیں تین الگ الگ سرکاری دستاویزات ملی ہیں، جن میں 130 سال قبل ایک غیر زمینی وجود (اجرام فلکی) کے زمین پر گرنے کے مہلک حادثے کے بارے میں بتایا گیا ہے۔

22 اگست 1888 کو رات کے وقت تقریباً ساڑھے آٹھ بجے آسمان پر آگ کا ایک گولہ دیکھا گیا۔ اس سے تھوڑی دیر پہلے عراق کے سلیمانیہ نامی گاؤں پر شہاب ثاقب کے ٹکڑے 'بارش کی طرح' برسے۔ عراق اُس وقت سلطنت عثمانیہ کا حصہ تھا۔

ترکی کے سرکاری ریکارڈ میں موجود ہاتھ سے لکھی گئی دستاویزات کے مطابق شہاب ثاقب کے ٹکڑوں کی زد میں آ کر ایک شخص ہلاک جب کہ دوسرا مفلوج ہوگیا۔

بظاہر سلطان عبدالحمید ثانی کو پیش کی گئی رپورٹ میں اس واقعے کی تصدیق کی گئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محققین نے تحقیق کے نتائج بیان کرنے والی اپنی علمی رپورٹ میں کہا: 'اس حقیقت کے پیش نظر کہ ان دستاویزات کا تعلق سرکاری ذرائع سے ہے اور انہیں مقامی حکام نے لکھا، ہمیں ان کے حقیقی ہونے پر کوئی شبہ نہیں ہے۔'

محققین نے کہا کہ 'یہ اُس واقعے کا پہلا ثبوت ہے کہ کبھی کوئی انسان شہاب ثاقب سے ٹکرا کر ہلاک ہو گیا۔'

اگر یہ تسلیم کرلیا جائے کہ دستاویز کی تصدیق کے لیے کافی شواہد موجود ہیں تو یہ کسی شہاب ثاقب کے انسان سے ٹکرانے کے واقعے سے متعلق سب سے پہلی قدیم دستاویز بن جائے گی۔

اس سے پہلے یہ بدنامی سِلیکوگا نامی شہاب ثاقب کے حصے میں تھی جو این ایلزبتھ فاؤلر ہوجز نامی خاتون سے ٹکرایا تھا جو نومبر 1954 میں امریکی ریاست الباما کے ایک فارم ہاوس میں صوفے پر سوئی ہوئی تھیں۔

کسی ٹکڑے کی زد میں آنے سے ہوجز کو خراشیں آئی تھیں۔ ایسا لگتا تھا کہ یہ ٹکڑا ریڈیو سیٹ سے الگ ہو کر ان کی ٹانگ کو لگا تھا تاہم ان کی جان بچ گئی۔

کم دستاویزی شواہد رکھنے والے دوسرے دعوؤں میں 1677 کی ایک رپورٹ شامل ہے جس کے مطابق مبینہ طور پر ایک پادری 'بادلوں سے نکلنے والے گندھک کے پتھر' ران میں لگنے سے ہلاک ہوگئے تھے۔

حال ہی میں خلائی تحقیقی کے امریکی ادارے ناسا نے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا ہے کہ چھ فروری 2019 کو جنوبی بھارت میں ایک بس ڈرائیور شہاب ثاقب کی زد میں آکر ہلاک ہو گیا تھا۔ ادارے نے کہا ہے کہ سب سے زیادہ امکان اس بات ہے کہ زمین پر ہونے والے کوئی دھماکہ ڈرائیور کی موت کا سبب بنا۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس