لوگ جراثیم کش ادویات پی رہے ہیں تو میں ذمہ دار نہیں: صدر ٹرمپ

امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر امریکی شہری کرونا وائرس کے خلاف غلط طور پر جراثیم کش مصنوعات استعمال کر رہے ہیں تو اس کا ذمہ دار میں نہیں ہوں۔

ٹرمپ اپنے بیان کے بعد سے شدید تنقید کی زد میں ہیں (اے ایف پی)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی شہریوں کی جانب سے جراثیم کش مصنوعات (ڈس انفیکٹینٹ) پینے کی خبریں آنے کے بعد کسی قسم کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ نے ایک بریفنگ کے دوران خیال ظاہر کیا تھا کہ چونکہ ڈس انفیکٹنیٹ کرونا وائرس کے خلاف اچھا عمل دکھاتی ہے تو اگر اس کا انجیکشن بنا کر لگایا جائے تو اس کا اچھا اثر ہو گا۔

اس کے بعد امریکہ کے کئی علاقوں سے خبریں سامنے آنے لگیں کہ لوگوں نے یہ مصنوعات پینا شروع کر دی ہیں۔ ریاست میری لینڈ کے گورنر لیری ہوگن نے کہا کہ انہیں ڈس انفیکٹنیٹ کے بارے میں کئی کالز موصول ہوئی ہیں اور لوگ اس بارے میں پوچھ رہے ہیں کہ یہ مصنوعات کرونا وائرس کے خلاف اچھا ہتھیار ہو سکتی ہیں۔

س سے قبل امریکی ریڈیو این پی آر نے خبر دی تھی کہ نیویارک میں 18 گھنٹے کے وقفے کے دوران ڈس انفیکٹینٹ پینے کے 30 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ ان واقعات کا صدر ٹرمپ کے تبصرے سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔

پیر کو جب ایک نامہ نگار نے صدر ٹرمپ سے پوچھا کہ آپ کے تبصرے کے بعد لوگوں نے ڈس انفیکٹنیٹس استعمال کرنا شروع کر دیے ہیں تو کیا آپ اس کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس پر ٹرمپ نے صرف اتنا کہا کہ مجھے نہیں پتہ لوگ ایسا کیوں کر رہے ہیں اور دوسرے رپورٹر کی طرف متوجہ ہو گئے۔

صدر ٹرمپ کے ڈس انفیکٹنیٹ والے بیان کے بعد میڈیا میں شدید ردِعمل سامنے آیا تھا اور میڈیا میں اس پر خاصا مذاق اڑایا گیا تھا۔ حتیٰ کہ ڈس انفیکٹنیٹ بنانے والی کمپنیوں ’لائیسول‘ اور ’ڈیٹول‘ نے بھی بیانات جاری کیے تھے کہ ان کی مصنوعات کو جسم کے اندر نہ استعمال کیا جائے۔

جس کے بعد جمعے کے روز امریکی صدر نے کہا کہ میں نے وہ بات طنزاً کہی تھی اور میں ایک رپورٹر سے مخاطب تھا۔ تاہم ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ رپورٹر سے نہیں بلکہ اپنی میڈیکل ٹیم کے حکام سے مخاطب ہیں اور انہیں کہہ رہے ہیں کہ وہ ڈس انفیکٹنیٹ کے انجیکشن کے بارے میں تحقیقات کریں۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کرونا وائرس کے بارے میں بریفنگز کے دوران صدر ٹرمپ تنازعے کی زد میں آئے ہوں۔ اس سے پہلے وہ ملیریا کی دوا ہائیڈراکسی کلوروکوین کے بارے میں کہہ چکے ہیں کہ وہ کرونا وائرس کے خلاف ’گیم چینجر‘ ثابت ہو گی۔ اس کے بعد ایک شخص یہ دوا کھا کر ہلاک ہو گیا تھا، تاہم اب تک موصول ہونے والی تحقیقات کے مطابق اس دوا کا کرونا وائرس کے خلاف کوئی خاص اثر نہیں ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا