کرونا:'45 لاکھ بچوں کو خسرہ اور خناق کے حفاظتی ٹیکے نہ لگ سکے'

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف نے خبردار کیا ہے کہ کرونا (کورونا) وائرس کے باعث پاکستان سمیت جنوبی ایشیا میں حفاظتی ٹیکوں کے پروگرامز میں رکاوٹیں لاکھوں بچوں کو مہلک بیماریوں سے بچانے کی کوششیں متاثر کر رہی ہیں۔  

یونیسیف کے مطابق دنیا بھر میں 15 لاکھ سے زیادہ افراد ان بیماریوں سے مر جاتے ہیں جن کو ویکسینیشن سے بچایا جا سکتا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف نے خبردار کیا ہے کہ کرونا (کورونا) وائرس کے باعث پاکستان سمیت جنوبی ایشیا میں حفاظتی ٹیکوں کے پروگرامز میں رکاوٹیں لاکھوں بچوں کو مہلک بیماریوں سے بچانے کی کوششیں متاثر کر رہی ہیں۔  

بچوں کے عالمی فنڈ نے کہا کہ کرونا کی وبا کے دوران ویکسین کی فراہمی میں خلل پڑا ہے اور خاندان ہسپتالوں میں جانے سے خوفزدہ ہیں جس سے ایک ایسے خطے میں صحت کے نئے اور سنگین بحران نے جنم لیا ہے جہاں 45 لاکھ بچوں کو خسرہ، خناق اور پولیو جیسی مہلک بیماریوں کے حفاظتی ٹیکے نہیں لگائے جا سکے۔

یونیسیف کی جنوبی ایشیا کے لیے ڈائریکٹر جین گاف کا ایک بیان میں کہنا تھا: ’اگرچہ کووڈ 19 وائرس نے بہت سارے بچوں کو متاثر نہیں کہا ہے تاہم اس وبا کے دوران باقاعدگی سے حفاظتی ٹیکوں کے پروگراموں میں رکاوٹ کے باعث لاکھوں بچوں کی صحت متاثر پو سکتی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہ ایک بہت سنگین خطرہ ہے۔‘

یونیسیف کے مطابق دنیا بھر میں 15 لاکھ سے زیادہ افراد ان بیماریوں سے مر جاتے ہیں جن کو ویکسینیشن سے بچایا جا سکتا ہے۔

عالمی ادارے کے مطابق پاکستان نے کرونا کی وبا کے دوران پولیو کی بیماری کے خلاف ویکسینیشن کی مہم معطل کر دی ہے۔

صوبہ خیبر پختونخوا کے سینیئر سرکاری عہدیداروں اور صحت کے کارکنوں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اس دوران پولیو کے کیسز میں ممکنہ اضافے کا شدید خطرہ درپیش ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پشاور میں پولیو کے خاتمے کے پروگرام میں شامل ایک عہدیدار نے کہا: ’ہم نے ملک میں کووڈ 19 کے پھیلاؤ کے بعد سے اپنے پروگرام کو مکمل طور پر روک دیا ہے اور اس دوران اب تک ویکسینیشن کی دو اہم مہم منسوخ ہو چکی ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ توقع ہے کہ یہ مہم دوبارہ شروع ہونے میں مہینوں کا وقت لگ سکتا ہے۔

1988 سے لے کر اب تک عالمی سطح پر پولیو کے کیسز میں 99 فیصد سے زیادہ کی کمی واقع ہوچکی ہے تاہم یہ وائرس اب تک پاکستان اور افغانستان میں موجود ہے۔

پاکستان میں 2019 میں 100 سے زیادہ پولیو کے کیسز سامنے آئے تھے۔

پشاور میں ایک ہیلتھ ورکر نے روئٹرز بتایا کہ ’فروری میں جب سے پولیو مہم بند ہوئی ہے ہم بیرون ملک سے آنے والے ان مسافروں کی تلاش میں لگے ہوئے ہیں جن میں کرونا وائرس سے ملتی جلتی علامات موجود ہیں اور مساجد میں سماجی فاصلے کو یقینی بنانے کے لیے مقامی رہائشیوں اور امام مساجد سے رابطے کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’میں بالکل مختلف کام کر رہا ہوں۔۔۔ مجھے ڈر ہے کہ کرونا وائرس پھیلنے کے بعد پولیو کے کیسز کی تعداد یقینی طور پر بڑھ جائے گی۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی صحت