'پاکستان میں 2019 کمزور طبقات، اظہار رائے کے لیے برا سال'

پاکستان کی معاشی پالیسیاں ہمیشہ سے اشرافیہ کے مفادات کا تحفظ کرتی رہی ہیں اور 2019 میں بھی ایسا ہی ہوا: ہیومن رائٹس کمیشن کی رپورٹ۔

رپورٹ میں 2019 کے دوران پاکستانی معاشرے کے کمزور ترین طبقات کی صورت حال کو خصوصاً توجہ کا مرکز بنایا گیا (اے ایف پی)

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے ریاستی پالیسیوں کے باعث 2019 کو پاکستانی معاشرے میں موجود کمزور ترین طبقات کے لیے برا سال قرار دیا ہے۔

ایچ آر سی پی نے جمعرات کو پاکستان میں انسانی حقوق کی صورت حال سے متعلق رپورٹ برائے سال 2019 جاری کی ہے۔

کرونا (کورونا) وبا کی روک تھام کے لیے ملک میں جاری لاک ڈاؤن کے پیش نظر اس مرتبہ سالانہ رپورٹ کے اجرا کے لیے کسی تقریب کا اہتمام نہیں کیا گیا۔

رپورٹ میں گذشتہ سال کے دوران پاکستانی معاشرے کے کمزور ترین طبقات کی صورت حال کو خصوصاً توجہ کا مرکز بنایا گیا، جن میں خواتین، بچے، قیدی، مذہبی اقلیتیں، لاپتہ افراد، معاشی طور پر کمزور (یعنی غریب) لوگ، مریض، مزدور، خواجہ سراؤں کو شامل کیا جاتا ہے۔

ایچ آر سی پی کے سیکریٹری جنرل حارث خلیق نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ گذشتہ سال کے دوران پاکستان میں دو بڑے مسائل نظر آئے، جن میں آزادی اظہار رائے پر پابندیاں اور شہریوں کے معاشی و سماجی حقوق کے تحفظ کا فقدان شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی کسی بھی معاشرے کی مجموعی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے جبکہ معاشی و سماجی حقوق کے تحفظ سے معاشرے کے کمزور طبقات کو خوشی اور اطمینان فراہم کرنے کا اہتمام ہوتا ہے۔

حارث نے مزید کہا کہ پاکستان کی معاشی پالیسیاں ہمیشہ سے اشرافیہ کے مفادات کا تحفظ کرتی رہی ہیں اور 2019 میں بھی ایسا ہی ہوا۔ ’ہماری حکومتیں ہمیشہ کارخانے دار کے منافعے کی فکر کرتی رہی ہیں۔ کبھی غریب اور مزدور کے معاشی اطمینان پر توجہ نہیں دی گئی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ معاشرے میں پائے جانے والے تقریباً تمام مسائل اظہار رائے کی آزادی سے جڑے ہوتے ہیں اور آزادی اظہار رائے کی صورت حال گذشتہ سال کے دوران بہت اچھی نہیں تھی۔

کمیشن کی سابق چیئرپرسن زہرہ یوسف نے کہا کہ سوشل میڈیا پر قدغنوں اور ذرائع ابلاغ پر دیدہ و دانستہ مالیاتی دباؤ نے آزادی صحافت کی عالمی فہرست میں پاکستان کو اور زيادہ نیچے گرا دیا ہے۔

رپورٹ کے اجرا کے وقت جاری بیان میں حارث خلیق کا کہنا تھا کہ گذشتہ برس سیاسی اختلاف رائے پر منظم پابندیوں، صحافتی آزادیوں کی سلبی اور معاشی و معاشرتی حقوق سے مکمل لاپرواہی برتے جانے کے سال کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

ایچ آر سی پی کے چیئرپرسن مہدی حسن نے ایک بیان میں کہا کہ اگست 2019 سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں اور اس صورت حال کے علاقائی امن و استحکام پر پڑنے والے ممکنہ اثرات ان کے لیے بدستور تشویش کا باعث ہیں۔

2020 کیسا ہو گا؟

رواں سال باقی دنیا کی طرح پاکستان میں بھی کرونا وائرس کی وبا پھیلی ہوئی ہے، جس پر قابو پانے کے لیے حکومتیں اقدامات کر رہی ہیں جبکہ ملک میں معاشی اور کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہیں۔

ایچ آر سی پی کے عہدے داروں کے خیال میں 2019 کے دوران پاکستان میں انسانی حقوق کی بری صورت حال رواں سال بھی پاکستانی عوام پر منفی اثرات چھوڑے گی۔

ایچ آر سی پی کے اعزازی ترجمان آئی اے رحمان نے 2019 کے دوران پاکستان میں انسانی حقوق کی صورت حال کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا: ’حالیہ عالمی وبا کے انسانی حقوق کے مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔‘

حارث خلیق کہتے ہیں کہ گذشتہ سال کے دوران انسانی حقوق سے متعلق پیدا ہونے والے مسائل 2020 میں بھی موجود ہوں گے ’بلکہ صورت حال مزید گمبھی ہوسکتی ہے اور انہیں کم کرنے کے لیے ریاست کو اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنا ہو گی۔‘

رپورٹ میں مزید کیا ہے؟

ایچ آر سی پی کی رپورٹ میں معاشرے کے کمزور ترین طبقات اور آزادی اظہار رائے کے علاوہ قانون سازی، عدالتی نظام، سزائے موت، آئینی تعمیل، پاکستان میں بین الاقوامی انسانی حقوق پر عمل، انسانی حقوق کے قومی اداروں کی کارکردگی، امن و امان کی صورت حال، جمہوریت کی ترقی، اسمبلی اور انجمن سازی کی آزادیاں، تعلیم، صحت اور ماحول کے موضوعات پر بھی بات کی گئی ہے۔

رپورٹ میں صوبوں اور انتظامی علاقوں پر الگ الگ باب شامل کیے گئے ہیں جس میں ہرعلاقے کی نمائندگی موجود ہے۔

حارث خلیق بتاتے ہیں کہ رپورٹ کی تیاری کے لیے پورے ملک میں 13 مشنز کیے گئے، جنہوں نے زمین پر موجود حقائق اکٹھا کیے، جو رپورٹ کی تیاری میں بہت کارآمد ثابت ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ مشنز کے علاوہ ایچ آر سی پی نے رضاکاروں، کونسل کے اراکین، میڈیا، سرکاری و غیر سرکاری دستاویزات سے بھی ان پٹ حاصل کیا جس سے رپورٹ کی تیاری میں مدد ملی۔

ایک سوال کے جواب میں حارث خلیق نے کہا کہ 2019 کی رپورٹ کی تیاری میں ایچ آر سی پی کو کوئی بڑی مشکل پیش نہیں آئی۔ تاہم ’فیلڈ میں کام کرنے والے ہمارے مشنز کو مسائل درپیش آتے رہتے ہیں، خصوصاً جب حساس مسائل پر کام کیا جا رہا ہو۔‘

یاد رہے کہ ایچ آر سی پی کو گذشتہ سال ملک میں 2018 کے دوران انسانی حقوق سے متعلق رپورٹ تیار کرنے میں کچھ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان