ملا اختر منصور کی پاکستان میں کوئی جائیداد نہیں: افغان طالبان

افغان طالبان نے کہا ہے کہ ’اگرچہ تجارت اور کاروبار قانونی سرگرمیاں ہیں اور ہر کسی کو اس کا حق حاصل ہے تاہم ملا اختر منصور کی پاکستان میں کوئی جائیداد نہیں تھی۔‘

ملا منصور 2016 میں پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایران سے آتے ہوئے ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے تھے (اے ایف پی/ افغان طالبان)

افغانستان کی طالبان تحریک نے انکار کیا ہے کہ ان کے سابق سربراہ ملا اختر محمد منصور کی کراچی میں جائیداد تھی۔

تحریک کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری ایک بیان میں ملا منصور کی جائیدار کی نیلامی سے متعلق خبروں کو افواہیں قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’ملا اختر منصور کی پاکستان میں کوئی جائیداد نہیں تھی اور نہ ہی ان کے پاس کاروبار اور تجارت کے لیے وقت تھا۔‘

سابق طالبان سربراہ ملا اختر منصور کی پانچ جائیدادوں کے نیلامی کیس سے واقف دو تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ اس نیلامی کے ذریعے اکٹھا کی گئی رقم حکومت کو دی جائے گی۔

ملا منصور 2016 میں پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایران سے آتے ہوئے ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے تھے، لیکن پاکستانی حکام نے ان کی مبینہ جائیدار کی نیلامی کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے ملا اختر منصور سمیت کراچی میں ان کے دو مبینہ فرنٹ مینوں محمد ولی اور گل محمد کے نام سے جعلی شناختی کارڈ حاصل کیے تھے اور جعلی کوائف پر مالی سرگرمیوں میں ملوث رہے تھے۔ ان پر دہشت گردوں کے لیے فنڈنگ کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ملا منصور کی جائیداد کی نیلامی کے لیے گذشتہ دنوں اخبارات میں اشتہار جاری کیا تھا۔

عدالت نے ملا منصور اور ان کے ساتھیوں کو اشتہاری قرار دینے کے بعد ان کی املاک ضبط کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

اس مبینہ جائیداد میں گلشن معمار میں ایک پلاٹ، ایک مکان، ایک فلیٹ، شہید ملت روڑ پر عمار ٹاور میں ایک فلیٹ، گلزار ہجری کے بسم اللہ ٹاور میں ایک فلیٹ اور شہید ملت روڈ کے سمیہ ٹاور میں ایک فلیٹ بتائے جاتے ہیں۔

 تاہم افغان طالبان نے بیان میں ان کی جائیداد سے متعلق خبروں کو بےبنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’اگرچہ تجارت اور کاروبار قانونی سرگرمیاں ہیں اور ہر کسی کو اس کا حق حاصل ہے تاہم ملا اختر منصور کی پاکستان میں کوئی جائیداد نہیں تھی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ایسی خبریں تحریک کی قیادت کے بارے میں لوگوں کے ذہنوں میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کے لیے جاری کی جا رہی ہیں۔

’ہم اس کی وضاحت کرنا چاہتے ہیں کہ تحریک کے رہنما دیانتدار اور صاف ماضی رکھتے ہیں اور ایسا پروپیگینڈا ان کی شبیہہ کو کبھی متاثر نہیں کر سکے گا۔‘

ملا اختر منصور کی ہلاکت کے بعد جائے وقوع سے ایک پاکستانی شناخی کارڈ اور پاسپورٹ برآمد ہوا تھا جو ولی محمد سکنہ بسم اللہ ٹیرس سہراب گوٹھ کے نام سے تھا۔

بعد ازاں وزارت داخلہ نے ملا منصور کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنانے میں کردار ادا کرنے والے کوئٹہ کے دو ملازمین کو برطرف کر دیا تھا۔

کہا جاتا ہے کہ اس اور اس جیسے کئی مقدمات میں پاکستان پر فائننشل ٹاسک فورس یا ایف اے ٹی ایف کا دباؤ بھی ہے کہ ان میں جلد از جلد کارروائی مکمل کی جائے۔ 

طالبان کے اس تازہ بیان پر تاحال حکومت پاکستان کا ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا