ہانگ کانگ کی سڑکوں پر مظاہرین کی واپسی، 230 سے زائد گرفتار

اس مظاہرے  کا مقصد چینی صدرشی کی حکومت اور پولیس کی بےرحمی کی مذمت کرنا اور شہری آزادیوں کا مطالبہ دہرانا تھا۔

(اے ایف پی)

ہانک کانگ کے حالیہ انتخابات میں جمہوریت نواز کیمپ کی کامیابی سے خوش سڑکوں پر نکلے ہزاروں مظاہرین میں سے 230 کے قریب افراد گرفتار کر لیے گئے ہیں۔ ان مظاہروں کا مقصد زیادہ شہری آزادیوں کا مطالبہ منوانے کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالنا تھا۔

مظاہرے  کا اہتمام کرنے والے سول ہیومن رائیٹس فرنٹ کے مطابق مارچ میں آٹھ لاکھ کے قریب لوگوں نے شرکت کی۔

مظاہرین اس موقع پر پرسکون رہے اور انہوں نے سیلفیاں بنائی جن میں پیچھے بڑے ہجوم دکھائی دے رہے تھے۔ مظاہرے میں شامل کچھ بچوں نے سیاہ رنگ کے کپڑے پہن رکھے تھے، جنہوں نے اپنے والدین کے ساتھ مل کر مارچ کیا اور ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر کانگ کانگ کے ساتھ کھڑے ہو جاؤ کے نعرے لگائے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ اتوار کے مظاہرے میں پرامن رہنا چاہتے تھے لیکن اگر پولیس نے ان کے خلاف کارروائی کی تو جارحانہ اقدام کریں گے۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق مظاہرے میں لوگوں کی بڑی تعداد میں شرکت سے چین کے رہنما شی جن پنا کو یاددہانی کرانا مقصود تھا کہ کمزور ہوتی معیشت اور پولیس، مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھرپوں کے باجود ان کی آمرانہ پالیسیوں کے خلاف ایک ماہ سے جاری مہم کو ہانگ کانگ میں بھرپور حمایت حاصل ہے۔

نیم خود مختارعلاقے ہانگ کانگ میں دو ہفتے پہلے جمہوریت حامی وکلا نے مقامی انتخابات میں حیران کن کامیابی حاصل کی تھی جس کے بعد حالیہ چند دنوں میں کشیدگی میں کمی آئی تھی۔

جمہوریت کے حامیوں کی کامیابی سے تحریک کے لیے نئی امید پیدا ہوئی۔ اتوار کو مظاہرین طاقت کے ساتھ واپس آئے۔ سڑکیں مظاہرین سے بھر گئیں۔ اس مظاہرے  کا مقصد چینی صدرشی کی حکومت اور پولیس کی بےرحمی کی مذمت کرنا اورزیادہ شہری آزادیوں کا مطالبہ دہرانا تھا۔ ان آزادیوں میں سب کے لیے ووٹ کا حق بھی شامل ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مظاہرین نے ڈھول بجائے، احتجاجی ترانے گائے اور ’آزادی کے لیے لڑائی‘ کا نعرہ لگایا۔ اگرچہ یہ مظاہرہ زیادہ تر پرامن تھا لیکن کچھ مظاہرین نے دکانیں اور ریسٹوانٹ لوٹ لیے اور ہائی کورٹ کے باہر آگ جلائی۔ ہانگ کانگ انتظامیہ کے مطابق پولیس نے 230 کے قریب مظاہرین کو حراست میں بھی لیا ہے۔

وکٹوریا پارک میں اکٹھنے ہونے والے مظاہرین میں موجود بیالوجی کی محقق 24 سالہ ایلس وونگ نے کہا: ’ہم چاہتے ہیں کہ ہانگ کانگ، ہانگ کانگ ہی رہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ یہ چین جیسا ہو جائے۔‘مظاہرین نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے حکام کو ایک بھرپور پیغام بھیجا ہے کہ شہری آزادی کے لیے جاری مہم ختم نہیں ہو گی اور اگر حکومت سمجھتی ہے کہ مہم سے دستبردار ہو جائیں گے تو آج لوگوں کی تعداد دیکھ کر اس کی غلط فہمی ختم ہو جانی چاہیے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا