’صدر ٹرمپ چین سے کرونا وائرس کا مکمل حساب لیں یا پابندیاں لگائیں‘

امریکی سینیٹ میں پیش کیے گئے قانونی مسودے میں صدر ٹرمپ کو اختیارات تفویض کیے جا سکیں گے جس کے تحت وہ چین پر کرونا وائرس کے حوالے سے ’مکمل حساب‘ نہ دینے کی صورت میں پابندیاں عائد کر سکتے ہیں۔

صدر ٹرمپ کو 60 دن کی مہلت دے گی جس میں وہ کانگریس کو  وضاحت دے سکیں گے (اے ایف پی)

امریکی سینیٹ میں ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ارکان کی جانب سے چین پر پابندیوں کا قانونی مسودہ پیش کر دیا گیا۔

منگل کو پیش کیے جانے والے اس مسودے میں امریکی صدر ٹرمپ کو اختیارات تفویض کیے جا سکیں گے جس کے تحت وہ چین پر کرونا وائرس کے حوالے سے ’مکمل حساب‘ نہ دینے کی صورت میں پابندیاں عائد کر سکیں گے۔

کووڈ 19 ’اکاؤنٹیبلٹی ایکٹ‘ کو پیش کرنے والے سینیٹر جم انہوف کا کہنا ہے کہ ’چینی کمیونسٹ پارٹی کو کرونا کی وبا پھیلانے میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے پر ہر صورت میں احتساب کا سامنا کرنا ہو گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’وائرس کی ابتدا اور پھیلاؤ کے بارے میں چین کی کھلی دھوکہ دہی کی وجہ سے دنیا کو قیمتی جانوں اور وقت کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ قانون سازی صدر ٹرمپ کو 60 دن کی مہلت دے گی جس میں وہ کانگریس کو اس بات کی وضاحت دے سکیں گے کہ چین نے کووڈ 19 کے پھیلاؤ کے حوالے سے ’مکمل حساب‘ فراہم کر دیا ہے جس کی تحقیق امریکہ اور اس کے اتحادی کریں گے یا اقوام متحدہ کا کوئی ادارہ جیسے کہ عالمی ادارہ صحت۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صدر ٹرمپ کو اس بات کو بھی یقینی بنانا ہوگا کہ چین نے وائرس سے ممکنہ تعلق والے جانوروں کی ہائی رسک مارکیٹس بھی بند کردی ہیں جبکہ ہانگ کانگ میں کرونا وائرس کے بعد کیے جانے والے کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار افراد کو بھی رہا کر دیا ہے۔

ان نکات پر عمل نہ ہونے کی صورت میں صدر ٹرمپ کو اس قانون سازی کے تحت اجازت ہو گی کہ وہ چین پر اثاثے منجمد کرنے، سفری بندشیں یا ویزوں کی معطلی جیسی پابندیاں عائد کر سکیں گے۔ اس کے علاوہ وہ چینی کاروباروں کی امریکی بینکوں اور امریکی منڈیوں تک رسائی پر بھی پابندیاں عائد کر سکیں گے۔

بل کے تجاویز کنندہ سینیٹر لنزے گراہم کا کہنا ہے کہ ’چین عالمی برادری کو ووہان کی لیبارٹری کی تحقیق کرنے کی اجازت نہیں دے رہا۔ وہ تفتیش کاروں کو اجازت نہیں دے رہے کہ اس وائرس کے آغاز سے متعلق تحقیق کی جا سکے۔ مجھے یقین ہے چین کبھی سنجیدہ تحقیق پر تعاون نہیں کرے گا جب تک اسے مجبور نہ کیا جائے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ