کیا خیبر پختونخوا میں غیرملکی کمپنی کرونا وائرس کا ڈیٹا مرتب کر رہی ہے؟

ایک طرف خیبر پختونخوا میں نجی کمپنی سے کرونا کا ڈیٹا مرتب کرانے پر محکمہ صحت ناراض ہے تو دوسری جانب صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت میں کوئی کام کرنے والا نہیں ہے۔

صوبائی وزیر صحت اور خزانہ کے مطابق خیبر پختونخوا میں ڈیٹا مرتب کرنے کے حوالے سے سب سے بہتر نظام موجود ہے(اے ایف پی)

خیبر پختونخوا کے محکمہ صحت کے سینیئر اہلکاروں نے اس بات پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے کہ کرونا(کورونا) کے حوالے سے جتنا بھی ڈیٹا اضلاع سے آتا ہے اسے پہلے وزات خزانہ میں بیٹھے ’مک کینسی‘ نامی ایک نجی فرم کے ملازمین مرتب کرتے ہیں اور پھر محکمہ صحت کے ساتھ شئیر کیا جاتا ہے۔

محکمہ صحت کے ایک سینیئر اہلکار جو شروع دن سے کرونا وائرس کے حوالے سے معاملات کو دیکھنے والی ٹیم کا حصہ ہیں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’میکینسی‘ نامی فرم جو ایک بین الاقوامی نجی کمپنی ہے کے ملازمین جس میں کچھ سابق اور کچھ موجودہ کنسلٹنٹس ہیں کو کرونا کے حوالے سے ڈیٹا مرتب کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے جس کی وجہ سے محکمہ صحت میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔

اہلکار نے بتایا کہ ’محکمہ صحت کے بعض سینیئر اہلکاروں نے اس پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے کہ وزارت خزانہ میں بیٹھے ایک نجی فرم کے نمائندے صوبے میں ایک عالمی وبا کے حوالے سے ڈیٹا کیوں مرتب کر رہے ہیں۔ محکمہ صحت کو اس سارے معاملے میں ساتھ نہیں رکھا گیا۔‘

’مک کینسی‘ فرم ایک نجی بین اقوامی کمپنی ہے جو دنیا بھر کے مختلف ممالک میں کام کر رہی ہے۔ یہ فرم دنیا بھر میں مختلف کمپنیوں کو اس کی استعداد کار بڑھانے اور مزید بہتر بنانے میں سروسز فراہم کرتی ہے۔

اہلکار نے بتایا کہ چونکہ موجودہ وزیر خزانہ جن کے پاس وزارت صحت کا اضافی قلمدان بھی ہے اسی نجی فرم کے ماضی میں شراکت دار رہ چکے ہیں اور انہی کی وساطت سے وزارت خزانہ میں اسی فرم کے کنسلٹنٹس کو بٹھایا گیا ہے جو سرکاری معاملات میں دخل اندازی کر رہے ہیں۔

محکمہ صحت کے ایک اور اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس سارے معاملے کے حوالے سے ہمارے محکمہ کے ایک سینیئر اہلکار نے وزیر اعظم عمران خان کو بھی آگاہ کیا کہ وہ اس مسئلے کو دیکھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انھوں نے بتایا کہ کرونا کا ڈیٹا مرتب کرنے اور اس کی جانچ پڑتال کے لیے حکومت کی جانب سے محکمہ صحت میں ایمرجنسی آپریشن سینٹر سمیت اضلاع میں ضلعی ہیلتھ انفارمیشن سسٹم کو چلانے کے لیے سٹاف تعینات کر دیا گیا ہے اور یہ ان ہی لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ڈیٹا جمع کر کے اس کی جانچ پڑتال کرے اور بعد میں اس کو متعلقہ اداروں کے ساتھ شئیر کرے۔

اہلکار کا کہنا ہے کہ ’اگر محکمہ صحت میں اسی کام کے لیے لوگ رکھے گئے ہیں جن کا کام یہی ہے تو کسی اور وزارت میں بیٹھے ایک نجی فرم کے ملازمین سے یہ کام کیوں لیا جا رہا ہے۔ یہ انتہائی تشویش کی بات ہے اور اس سے محکمہ صحت کے ملازمین کے مابین شدید ناراضگی پائی جا رہی ہے۔‘

اس اہلکار سے جب پوچھا گیا کہ کیا اس نجی فرم کے ملازمین کو حکومت کی طرف سے تنخواہیں دی جا رہی ہیں یا کوئی کنٹریکٹ دیا گیا ہے، تو ان کا کہنا تھا کہ محکمہ صحت اس فرم کے ملازمین کو کسی بھی کنٹریکٹ دیے جانے سے بے خبر ہے کیونکہ سب کچھ وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا ہی کر رہے ہیں اور محکمہ صحت کو اس حوالے سے کوئی علم نہیں ہے۔

حکومت کا کیا موقف ہے؟

اس تمام معاملے پر صوبائی وزیر خزانہ و صحت تیمور سلیم جھگڑا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وزارت خزانہ میں ’میکینسی‘ فرم کا کوئی ملازم ’آن گراؤنڈ‘ کام نہیں کر رہا ہے بلکہ یہ حکومت کے انٹرنل ریفارمز یونٹ کے لوگ ہیں جو ہمیں ڈیٹا مرتب کرنے میں مدد دے رہے ہیں۔

تاہم تیمور سلیم  جھگڑا نے یہ بھی بتایا کہ ’مک کینسی‘ فرم وفاق کی سطح پر کرونا کے معاملات میں شامل ہے کیونکہ اسی فرم کو ’گیٹ فاؤنڈیشن‘ سپورٹ کر رہی ہے اور ملک میں اس فرم کے ملازمین ’آف گراؤنڈ‘ کرونا کے حوالے سے کام کر رہے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ اگر محکمہ صحت کو وزارت خزانہ کے ریفارم یونٹ کی خدمات نہیں چاہیے تو ہم آج ہی ان سے خدمات واپس لیتے ہیں۔

تیمور سلیم جھگڑا نے بتایا کہ ’ہمیں معلوم ہے کہ محکمہ صحت میں کون کام کر رہا ہے اور کون نہیں۔‘

تیمور جھگڑا نے انڈپینڈنٹ اردو کو پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے تمام معاملات کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں، انڈپینڈنٹ اردو کسی بھی وقت آکر کرونا کے معاملات سمیت کرونا کے حوالے سے بنے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کی میٹنگ میں بھی بیٹھ سکتے ہیں تاکہ دیکھ سکیں کہ حکومت کس طرح کام رہی ہے۔‘

’میکینسی کے علاوہ مختلف بین الاقوامی ادارے جن میں یو این ڈی پی، ڈی ایف آئی ڈی، اور ورلڈ بینک شامل ہیں مختلف طریقوں سے کرونا کے حوالے سے ہماری مدد کر رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں ڈیٹا مرتب کرنے کے حوالے سے سب سے بہتر نظام موجود ہے۔

’محکمہ صحت میں کام کرنے والا کوئی نہیں تب ہی اس قسم کے معاملات سامنے لائے جا رہے ہیں۔ سیکرٹری صحت جب بھی چاہے تو ہم وزارت خزانہ کے خدمات واپس لے سکتے ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان