کوئٹہ میں عید کے لیے پرانے کپڑوں کی شاپنگ

لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد غریب اور متوسط طبقے کے لوگ عید کی خریداری کے لیے کوئٹہ کی پرانے کپڑوں کی مارکیٹ پہنچ گئے۔

کرونا (کورونا) وبا کے پیش نظر لاک ڈاؤن کی وجہ سے ملک بھر کی طرح بلوچستان میں بھی پچھلے دو مہینے سے کاروبار اور روزگار کے ذرائع بند ہیں جس سے غریب اور متوسط طبقہ خاص طور پر متاثر ہوا ہے اور اب عید پر خریداری کے حوالے سے مزید پریشان ہے۔

تاہم کچھ دنوں قبل لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد ان شہریوں کی پریشانی کم کرنے کے لیے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں پرانے کپڑوں کی دکانیں سج گئی ہیں اور لوگ یہاں خریداری کرنے پہنچ رہے ہیں۔

پرانے کپڑوں کی اس مارکیٹ میں ہر قسم اور سائز کے ملبوسات سمیت دیگر سامان بھی موجود ہے اور عید کے موقعے پرغریب طبقے کے لیے یہ مارکیٹ کسی نعمت سے کم نہیں۔  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس مارکیٹ میں کام کرنے والے محمد شعیب کو بھی لاک ڈاؤن نے متاثر کیا، لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ بازار کھلنے سے ان کی مشکلات میں کمی آئی ہے۔ 

محمد شعیب کے مطابق: 'لوگوں کے پاس جو جمع پونجی تھی وہ انہوں نے لاک ڈاؤن کے دوران ختم کردی، اسی لیے وہ عید کی خریداری کے لیے اس مارکیٹ کا رخ کرتے ہیں۔'

مارکیٹ میں پرانے کپڑے اور خواتین اور بچوں کے جوتوں سمیت روایتی پگڑیاں بھی سستے داموں ملتی ہیں۔

شعیب کے بقول مہنگائی اور لاک ڈاؤن کے ستائے ہوئے لوگوں کے لیے پرانے کپڑوں کی یہ مارکیٹ کسی جنت سے کم نہیں، جہاں وہ  کپڑے خرید کر عید کی خوشیوں میں شامل ہوسکتے ہیں۔

دکان داروں کے مطابق اس مارکیٹ میں مردانہ سوٹ 250 سے 300 روپے میں مل جاتا ہے، جو اگر بازار سے خرید کر سلوایا جائے تو اس کی قیمت دوہزارہزار سے 2200 روپے تک پہنچ جاتی ہے۔

محمد شعیب نے بتایا کہ اس مارکیٹ میں ہرقسم کے لوگ آتے ہیں، جن میں سفید پوش لوگوں کے علاوہ مزدور اور ملازمت پیشہ افراد بھی شامل ہیں۔ 'ایسے لوگ جو نئی چیزیں خرید نہیں سکتے وہ اس مارکیٹ کا رخ کر رہے ہیں اور انہیں یہاں سے اپنی مطلوبہ چیزیں مل بھی رہی ہیں، جس سے ہمارا کاروبار بھی بہتر ہو رہا ہے۔'

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان