ہاں بتاؤ، کتنی نمازیں پڑھیں؟

نانی کہتی تھیں نماز کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ تب اتنے سوال پوچھنے کی عادت نہیں تھی ورنہ ضرور پوچھتے کہ یہ سوال کون کرے گا؟ قسمت کی کرنی دیکھیں، کچھ روز پہلے ہمیں اس سوال کا جواب سوال پوچھے بغیر ہی مل گیا۔

لاہور کے بادشاہی مسجد میں ایک خاتون عید کی نماز پڑھتے ہوئے (اے ایف پی)

ہماری پیدائش کا قصہ بالکل ویسا ہی نارمل سا ہے جیسا کسی دوسرے انسان کی پیدائش کا ہو سکتا ہے۔ کئی برس پہلے لاہور کے ایک سرکاری ہسپتال میں ہمارا جنم ہوا، آدھے گھنٹے بعد ہمارے کان میں اذان دے کر ہمیں مشرف بہ مسلمان کر دیا گیا۔ بولنا شروع کیا تو ماں نے اللہ اور رسول کہنا سکھا دیا۔ تھوڑے بڑے ہوئے تو پہلا کلمہ بھی رٹوا دیا۔ کچھ اور بڑے ہوئے تو نماز پڑھتے ہوئے اپنے ساتھ کھڑا کرنے لگیں۔ اس معاملے میں نانی بھی ماں کا پورا پورا ساتھ دیتیں۔ جب بھی آتیں، نماز پڑھنے کی تلقین ضرور کرتیں، نماز نہ پڑھنے کی صورت میں ملنے والے عذاب سے ڈراتیں اور جب ہم مزید ڈرنے کے قابل نہ رہتے تو کبھی نماز نہ چھوڑنے کا وعدہ بھی لیتیں۔

نانی کہتی تھیں نماز کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ تب اتنے سوال پوچھنے کی عادت نہیں تھی ورنہ ضرور پوچھتے کہ یہ سوال کون کرے گا؟ قسمت کی کرنی دیکھیں، کچھ روز پہلے ہمیں اس سوال کا جواب سوال پوچھے بغیر ہی مل گیا۔

ہر سال کی طرح اس سال بھی مفتی منیب الرحمٰن انتیسویں روزے کی شام ٹی وی سکرین پر آئے اور مدھم لہجے میں اگلے روز عید ہونے کا اعلان کیا۔ مفتی صاحب بظاہر مطمعن نظر آ رہے تھے لیکن ان کے اندر جو جوار بھاٹا پھوٹ رہا تھا، اس کا ہمیں بخوبی علم تھا۔ پریس کانفرنس کے اختتام پر مفتی صاحب پھٹ ہی پڑے۔ کہنے لگے عید ان کا کام ہے جو روزے رکھیں نمازیں پڑھیں۔ فواد چوہدری عوام کو بتائیں کہ انہوں نے کتنی نمازیں پڑھیں۔

ہم جو سویوں میں چمچ چلا رہے تھے، ایک دم ہکا بکا رہ گئے۔ نانی کی باتیں کانوں میں گونجنے لگیں۔ تو یہ تھی وہ آتھوریٹی جس کے بارے میں نانی ہمیں بتاتی تھیں۔ یہ سامنے کی چیز ہمیں کبھی نظر ہی نہیں آئی؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مفتی صاحب سے تو ہماری برسوں کی واقفیت ہے۔ ان سے ہمارا پہلا تعارف کسی چاند رات کو ہی ہوا تھا۔ ہماری وہ عیدیں جنہیں آج ہم واقعی عید سمجھتے ہیں، مفتی صاحب کے اعلان کے بعد ہی شروع ہوتی تھیں۔ انتیسویں روزے غروبِ آفتاب کے بعد مفتی منیب بمعہ ٹیم ٹی وی پر آتے اور اگلے روز ملک بھر میں عید ہونے یا نہ ہونے کا اعلان کرتے۔

پتہ نہیں مفتی منیب نے یہ منصب کب سنبھالا اور کب تک اسے سنبھالے رہیں گے، ہم تو برسوں سے انہیں اسی کرسی پر دیکھتے آ رہے ہیں۔ سب ٹھیک ٹھاک چل رہا تھا، جانے فواد چوہدری کو کیا سوجھی، ان کی کرسی کے پیچھے نہا دھو کر پڑ گئے ہیں، اب مفتی صاحب غصہ نہ کریں تو کیا کریں۔ آپ ہی بتائیں۔

فی الحال تو ہمیں اپنے آپ پر غصہ آ رہا ہے۔ ہم کبھی سمجھ ہی نہ سکے کہ جس آتھوریٹی سے ہمیں بچپن سے ڈرایا جا رہا ہے وہ تو ہمارے سامنے ہی موجود تھی۔ ہم ویسے بھی لیٹ لطیف ہیں۔ اکثر باتیں ہمیں دیر سے پتہ لگتی ہیں۔ پورا رمضان انسٹاگرام پر لوگوں کے نماز اور قرآن سٹیٹس دیکھتے رہے۔ ہم سوچتے تھے جانے ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے، اب سب کچھ سمجھ آ رہا ہے۔ پتہ نہیں مفتی صاحب انسٹاگرام اکائونٹ پر موجود ہیں یا نہیں یا وہاں سے سکرین شاٹ لے کر انہیں واٹس ایپ پر بھیجنا پڑتا ہے، یہ تو وہی جانیں۔ ہم نے البتہ انسٹاگرام پر ایسے ہوتا دیکھا ہے۔

پچھلے دنوں شاہد آفریدی کی بھی سڑک کنارے نماز پڑھتے ہوئے ایک تصویر وائرل ہوئی تھی۔ لوگ اس بارے طرح طرح کی باتیں کرتے ہیں۔ ہم ان باتوں میں نہیں پڑنا چاہتے، فی الحال ہمارا فوکس صرف اور صرف نماز ہے۔ لالہ کی وہ تصویر دیکھ کر ہمیں احساس ہوا کہ دورانِ سفر جائے نماز کے ساتھ ساتھ فوٹو گرافر رکھنا بھی بہت ضروری ہے۔

فواد چوہدری شائد اس سہولت سے محروم ہیں۔ ہم وزیراعظم عمران خان سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر ان کے لیے کسی اچھے فوٹو گرافر کا بندوبست کریں تاکہ وہ مفتی صاحب کو حساب کتاب جمع کروانے کے قابل ہو سکیں۔

یہ بلاگ لکھتے ہوئے ہمیں احساس ہو رہا ہے کہ ہم نے کبھی مفتی صاحب سے ان کی نمازوں کا حساب نہیں مانگا۔ مفتی صاحب آتے ہیں، چاند دیکھتے ہیں، اعلان فرماتے ہیں اور پھر رخصت ہو جاتے ہیں۔ کوئی ان سے نہیں پوچھتا کہ آپ نے کتنی نمازیں پڑھیں اور کتنے روزے رکھے۔ ہمیں یہ غیر منصفانہ سلوک بالکل پسند نہیں آیا۔ جمہوری معاشرے میں سب کا احتساب ہونا چاہئیے۔ مفتی صاحب کو اس سے مستثنیٰ رکھنا ان کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے۔

ہمیں ان سے پوچھنا چاہئیے کہ وہ دین کی خدمت بڑے بڑے عہدوں پر ہی کیوں کرتے ہیں۔ ہمیں ان سے یہ بھی پوچھنا چاہئیے کہ وہ خود تو 2020 میں سانس لے رہے ہیں لیکن اسلام کو 1400 سال پہلے کے دور میں رکھنے پر ہی کیوں مصر ہیں۔ چلیں مان لیا مفتی صاحب اس عمر میں یہ بھاری کام نہیں کر سکتے لیکن جب فواد چوہدری انہیں یہ کام کر کے دے رہے ہیں تو انہیں اعتراض کیوں ہے؟ مفتی صاحب کہتے ہیں کہ اس سے اسلام خطرے میں پڑ جائے گا۔ ہم چاہتے ہیں کہ مفتی صاحب واضح کریں کطرہ اسلام کو ہے یا ان کی کمائی کو۔

ان سب سوالوں کا جواب دینے سے پہلے مفتی صاحب یہ ضرور بتائیں کہ انہوں نے رمضان میں کتنی نمازیں پڑھیں اور کتنے روزے رکھے۔

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ