سندھ کے نقشے میں جزیرہ نما پنجاب کا علاقہ ماچھکہ

سندھ، پنجاب کے صوبائی بارڈر سے تقریباً بارہ کلومیٹر کی دوری پر واقع پنجاب کی ایک یونین کونسل کا یہ علاقہ ماچھکہ سندھ کے نقشے میں ایک جزیرہ نما نقطے کی طرح نظر آتا ہے۔

ٹیڑھے میڑھے بازار میں ریڑھی پر سبزیاں، پھل اور دیگر اشیا بیچنے والوں کا رش ہے، جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث ہر فرد موٹرسائیکل چلاتا نظر آتا ہے۔ بازار کا راستہ کچا ہے اور جگہ جگہ پانی اور کیچڑ ہے۔

یہ مناظر ماچھکہ کے ہیں جسے پنجابی بولنے والے ماچھکہ اور سندھی بولنے والے ماچھکو بلاتے ہیں۔

سندھ اور پنجاب کے صوبائی بارڈر سے تقریباً بارہ کلومیٹر کی دوری پر واقع پنجاب کی ایک یونین کونسل کا یہ علاقہ ماچھکہ سندھ کے نقشے میں ایک جزیرہ نما نقطے کی طرح نظر آتا ہے۔

پنجاب سے آنے یا پنجاب جانے کے لیے مقامی لوگوں کو سندھ سے گزر کر جانا پڑتا ہے۔

ماچھکہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل صادق آباد کی ایک یونین کونسل میں ہے مگر ماچھکہ کی ایک طرف سے سندھ کا ضلع کشمور، دوسری جانب سے ضلع جیکب آباد ہے جبکہ باقی سب اطراف سے سندھ کا ضلع گھوٹکی پنجاب کے اس جزیرے نما علائقے کو گھیرے ہوئے ہے۔

دو یونین کونسلوں ماچھکہ اور کھروڑ، جو دریائے سندھ کے اس پار سندھ کے ضلع کشمور کے ساتھ واقع ہے، پر مشتمل ماچھکہ کی آبادی ایک لاکھ کے قریب ہے۔ دونوں یونین کونسلوں کے لیے ماچھکہ میں پنجاب پولیس ضلع رحیم یار خان کی جانب سے ایک تھانہ قائم ہے جبکہ مختلف دیہاتوں میں پولیس چوکیاں بنائی گئی ہیں۔

سندھ میں موجود پنجاب کے اس دلچسپ قصبے کو ٹیلی فون ایکسچینج اور بجلی سندھ کی جانب سے مہیا کی گئی ہے، جبکہ پینے کا پانی، ہسپتال، تعلیم اور پولیس پنجاب کی جانب سے مہیا کی گئی ہے۔ قصبے میں کوئی جرم ہوجائے تو ماچھکہ پولیس عدالتی رمانڈ کے لیے ملزم کو پنجاب لے جاتی ہے۔

 شہر کے اطراف میں ماچھکہ یونیں کونسل کے کئی دیہات ہیں۔

ایسا ہی ایک دیہات ممتاز ماڈل فارم ہے جس کے سامنے موجود میانی کُنڈی والا گاؤں سندھ کی تحصیل اوباوڑو کا گاؤں ہے جو پنجاب بارڈر کے برابر ہے۔ گاؤں کے چھوٹے سے واٹر کورس کی پگ ڈنڈی سندھ پنجاب کا بارڈر ہے اور پگ ڈنڈی کے اس طرف ممتاز ماڈل فارم ہے جو پنجاب کا حصہ ہے۔ 

تحصیل اوباوڑو کے مرید شاخ نامے شہر کے مقامی صحافی محمد بخش گھُنیو کے مطابق میانی کُنڈی والا گاؤں کی عیدگاہ سندھ میں ہے جبکہ عیدگاہ کا محراب پنجاب میں ہے۔

انہوں نے کہا: 'کچھ عرصے قبل تک عید والے دن، عید نماز کے لیے صف باندھی جاتی تھی تو نمازی سندھ میں اور پیش امام پنجاب میں کھڑے ہوتے تھے۔ بعد میں گاؤں والوں نے سوچا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے، جس کے بعد پیش امام کو کہا گیا کہ وہ دو قدم پیچھے کھڑے ہوں، جس کے بعد اب جماعت اور پیش امام دونوں ہی سندھ میں نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں۔'

 میانی کُنڈی والا گاؤں کی عید گاہ سے چند قدم کے فاصلے پر موجود پنجاب کے گاؤں ممتاز ماڈل فارم میں گورنمنٹ پرائمری سکول کی شاندار عمارت موجود ہے۔

آج کل کرونا وائرس لاک ڈاؤن کے باعث سکول تو بند ہے، مگر عمارت کی دیواروں پر رنگ، رنگ برنگے جھنڈے اور سکول کی عمارت کے اندر موجود درخت بہتر حالت میں ہیں اور کلاس روم میں رکھا شاندار فرنیچر اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ یہ پنجاب کا سکول ہے۔

اسی گاؤں میں ایک چھوٹی سی دکان چلانے والے مقامی رہائشی عبدالغفور سولنگی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے بچپن میں ماچھکہ سندھ کا قصبہ تھا مگر اب یہ پنجاب میں شامل ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

'میرے والد ایک قتل کیس میں نامزد ہوئے، میں اس وقت بچہ تھا مگر مجھے یاد ہے کہ انہیں اوباوڑو جیل میں رکھا گیا تھا یعنی اس وقت ماچھکہ سندھ کا حصہ تھا مگر بعد میں پنجاب میں شامل ہوگیا۔'

ماچھکہ پنجاب میں رہنا چاہئے یا سندھ میں؟ اس سوال کے جواب میں عبدالغفور سولنگی نے کہا:  ماچھکہ پنجاب میں ہی رہنا چاہیئے کیوں کہ پنجاب میں ہی ہمارا فائدہ ہے۔ آپ یہ سکول دیکھ لیں جو ایک نعمت سے کم نہیں۔ سندھ میں کیا ہے، وہاں تو سکولوں میں بھیڑ بکریاں باندھی ہوئی ہوتیں ہیں۔'

ماچھکہ کے بازار میں گذشتہ کئی سالوں سے نجی کلینک چلانے والے ڈاکٹر درشن لال نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ماچھکہ تاریخی طور پر سندھ کا حصہ رہا ہے اور ضلع خیرپور میں شامل تھا جو بعد میں بہاولپور کے نوابوں کو شکارگاہ کے طور پر تحفے میں دیا گیا تھا۔

'ساٹھ کی دہائی میں جب ون یونٹ نافذ ہوا تب ماچکھو سندھ کے حوالے کیا گیا مگر بعد میں اسے دوبارہ پنجاب کو دے دیا گیا۔ اس کی عجیب جائے وقوع کے باعث ماچھکو کی ترقی میں نہ سندھ والوں کی دلچسپی ہے اور نہ ہی پنجاب والوں کی۔ سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، پبلک ٹرانسپورٹ موجود نہیں، سکول میں استاد بھی نہیں اور اعلیٰ تعلیم کے لیے پنجاب جانا پڑتا ہے،'

ڈاکٹر درشن کے مطابق مقامی لوگ خاص طور پر سندھی بولنے والے اپنے بچوں کی تعلیم کے لیے پریشان ہیں۔

انہوں نے بتایا: 'یہاں اعلیٰ تعلیم کے ادارے نہیں ہیں تو جب ہم بچوں کو یونیورسٹی کے لیے سکھر، گھوٹکی یا لاڑکانہ جاتے ہیں تو وہ لوگ کہتے ہیں آپ تو پنجاب سے ہیں آپ کو یہاں داخلہ نہیں ملے گا۔ اس لیے اکثریت مقامی لوگ چاہتے ہیں کہ ماچھکو کو سندھ میں شامل کردیا جائے اور یہاں اسمبلی کی ایک نششت دی جائے تاکہ بنیادی مسائل حل ہوسکیں۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان