پنجاب پولیس میں 700 سے زائد کرونا متاثرین پھر بھی بجٹ میں کٹوتی

حکومتی ترجمان کے مطابق یہ غیر معمولی حالات ہیں جب کرونا وبا سے بچاؤ کے اقدامات پر غیر معمولی اخراجات ہورہے ہیں، ایسے میں محکموں کے بجٹ سے کٹوتیاں ناگزیر ہیں۔

اپریل کی اس تصویر میں لاہور میں لاک ڈاؤن کے دوران  ایک پولیس اہلکار اپنی ڈیوٹی پر (اے ایف پی)

پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں دیگر شعبوں کی طرح محکمہ پولیس بھی مشکلات سے دوچار ہے۔ پولیس کے افسران سمیت صوبہ بھر میں سات سو سے زائد اہلکار کرونا (کورونا) وائرس کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ چار جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ تاہم ایسے حالات میں حکومت کی جانب سے محکمہ پولیس کے بجٹ سے تین ارب روپے کی کٹوتی کر لی گئی ہے۔

حکومتی ترجمان کے مطابق یہ غیر معمولی حالات ہیں جب کرونا وبا سے بچاؤ کے اقدامات پر غیر معمولی اخراجات ہورہے ہیں۔ایسے میں محکموں کے بجٹ سے کٹوتیاں ناگزیر ہیں کیونکہ ٹیکس جمع کرنا بھی مشکل ہوچکا ہے۔

ترجمان کے مطابق پولیس اہلکاروں کے لیے کرونا وائرس سے بچاؤ اور حفاظتی اقدامات کے لیے اخراجات معمول سے زیادہ ہورہے ہیں جبکہ جو اہلکار کرونا سے متاثر ہیں یا فوت ہوئے ہیں ان کے لیے امدادی رقوم محکمہ کے شعبہ ویلفیئر سے ادا کی جا رہی ہیں۔ 

پولیس کے بجٹ میں کٹوتی کیوں ہوئی؟

ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں کرونا کی وبا نے عام شہریوں کے ساتھ ڈاکٹروں اور سرکاری ملازمین سمیت ہر ایک کو متاثر کیا ہے۔لیکن لاک ڈاؤن ،ناکہ بندی سمیت دیگر امور کی انجام دہی کے دوران بڑی تعداد میں پولیس افسران اور اہلکار بھی متاثر ہوئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ حکومت نے مالی مشکلات کے پیش نظر کئی محکموں کے بجٹ میں کٹوتی کی لہذا پنجاب پولیس کے بجٹ میں بھی تین ارب روپے کی کٹوتی کرنا پڑی۔ان کے مطابق: ’مالی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم زیادہ کٹوتی کی توقع کر رہے تھے لیکن پھر صرف تین ارب روپے کی کرنا پڑی۔‘

 انہوں نے کہا کہ ان حالات میں لاک ڈاؤن کے دوران مالی امداد کرونا سے متاثرین کے لیے ہسپتالوں اور قرنطینہ مراکز میں خصوصی انتظامات پر بہت اخراجات ہوئے جبکہ حکومت لوگوں کی مالی مشکلات کے باعث محصولات بھی جمع کرنے میں پوری طرح کامیاب نہ ہوسکی۔ ایسے حالات میں مالی مشکلات پر قابو پانے کے اقدامات ضروری ہیں۔

محکمہ پولیس کی مشکلات

پنجاب پولیس کے ترجمان ایڈیشنل آئی جی انعام غنی کے نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کے جوان دیگر شہریوں کی طرح کرونا وبا سے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب تک صوبہ سے افسران سمیت کل 710 ملازمین میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوچکی ہے جبکہ چار پولیس اہلکار جان کی بازی ہار گئے ہیں۔ ان حالات میں آئی جی پنجاب پولیس کی جانب سے اب تک آٹھ کروڑ روپے جاری کئے جاچکے ہیں۔یہ رقم کرونا سے بچاؤ کے لیے پولیس اہلکاروں کو حفاظتی لباس اور ضروری سامان کی فراہمی میں خرچ کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ تمام ریجنل پولیس افسران کو پولیس اہلکاروں کو حفاظتی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کا حکم دیا گیا ہے اور یہ رقم پولیس کے محکمہ سوشل ویلفیئر سے خرچ کی جارہی ہے۔

ترجمان ایڈیشنل آئی جی انعام غنی کے مطابق محکمہ پولیس کی جانب سے کرونا سے متاثرہ ہر اہلکار کو پچیس ہزار جبکہ مرنے والوں کے لواحقین کو بھی امدادی رقوم دی جائیں گی۔ ان سے پوچھا گیا کہ ایسے حالات میں حکومت کی جانب سے تین ارب روپے بجٹ کٹوتی سے کیا مشکلات پیش آئیں گی تو انہوں نے کہا کہ حکومت کو اختیار  ہے کہ وہ بجٹ میں کٹوتی کر سکتی ہے۔لیکن محکمہ پولیس کو پہلے سے جاری رقم، این ڈی ایم اے اور عالمی اداروں کی امداد سے اہلکاروں کی مدد کی جارہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا: ’ان مشکلات حالات میں اہلکاروں کی مدد کے ساتھ حکومتی مجبوریوں کو بھی مد نظر رکھ کر اقدامات کیے جارہے ہیں۔ پولیس مشکلات کے باوجود اپنا فرض نبھاتی رہے گی۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان