پاکستانی کرکٹرز کی ٹریننگ بائیو سکیورٹی نہ ہونے سے کھٹائی میں

پی سی بی کھلاڑیوں کی ٹریننگ کے لیے ایک بائیو۔ سکیور ماحول تیار کرنا چاہتا ہے لیکن اس کی راہ میں کچھ رکاوٹوں کی وجہ سے کھلاڑی این سی اے میں ٹریننگ شروع نہیں کر پا رہے: رپورٹ۔

لاہور میں منعقد ہونے والے تربیتی کیمپ میں صرف  کووڈ۔19 ٹیسٹ کلیئر کرنے والے کھلاڑی ہی شرکت کر سکیں گے (اے ایف پی)

پاکستانی کرکٹرز کا  تقریباً دو مہینے لاک ڈاؤن میں رہنے کے بعداگلے ہفتے ٹریننگ کا منصوبہ بائیو-سکیور ماحول تیار نہ ہونے کی وجہ سے فی الحال کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔

پاکستان کرکٹ  بورڈ کرونا وائرس کے خدشے کے پیش نظر کھلاڑیوں کی واپسی سے قبل ایک بائیو۔سکیور ماحول تیار کرنا چاہتا ہے تاکہ کھلاڑی اس مہلک وائرس سے محفوظ رہ کر ٹریننگ شروع کر سکیں، لیکن کرک انفو کی ایک رپورٹ کے مطابق، بورڈ کو الحال بائیو ۔ سکیور ماحول تیار کرنے میں مزید وقت درکار ہے۔

رپورٹ کے مطابق پی سی بی کا طبی پینل  پہلے ہی کھلاڑیوں اور انتظامیہ کو ایسے ماحول کے بارے میں تفصیل سے آگا کر چکا ہے۔

منصوبے کے مطابق 25 سے 30 کھلاڑیوں کو جون کے شروع میں چھوٹی  ٹولیوں کی شکل میں  لاہور کے این سی اے  میں رہ کر ٹریننگ کرنا تھی، جس کے بعد وہ بڑے گروپس کی شکل میں قذافی سٹیڈیم میں تین ہفتے کے کیمپ میں شامل ہوتے۔اس کے بعد انگلینڈ دورے کے لیے منتخب ہونے والے سکواڈ نے جولائی کے اوائل میں روانہ ہونا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اس وقت مشکل یہ ہے کہ این سی اے میں کھلاڑیوں کو ٹھرانے کے لیے صرف 21 کمرے دستیاب ہیں، جبکہ سماجی دوری کے اصول پر عمل کے لیے 40 کمرے درکار ہیں۔

تاہم پی سی بی پر امید ہے کہ وہ اس مسئلے کا حل نکال لے گا اور کیمپ کو دو مقامات پر منعقد کرنے کی تجویز بھی سامنے آئی ہے۔

اسی طرح ایک اور مسئلہ تربیتی عملے کا ملک سے باہر ہونا ہے۔ مثلاً بولنگ کوچ وقار یونس آسٹریلیا میں جبکہ فزیو تھراپسٹ کلف ڈیکون جنوبی افریقہ میں ہیں۔

سلیکشن کمیٹی نے کیمپ کے شرکا کی حتمی فہرست تیار کر لی ہے لیکن کیمپ میں انہیں کھلاڑیوں کو مدعو کیا جائے گا، جن کا کووڈ۔19 ٹیسٹ منفی آئے گا۔

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ