’ہمارے دل ٹوٹے ہیں، لیکن ہم خود نہیں ‘

کرائسٹ چرچ حملوں کے ٹھیک ہفتے بعد النور مسجد کے سامنے ہونے والی نماز جمعہ میں نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈرن سمیت ہزاروں لوگوں کی شرکت، مرنے والوں کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی

وزیراعظم جسینڈا آرڈرن نے مسلمانوں کو مخاطب کرکے کہا، ’نیوزی لینڈ آپ کے غم میں برابر کا شریک ہے۔‘ تصویر: اے ایف پی

کرائسٹ چرچ: گزشتہ ہفتے کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر حملوں کے نتیجے میں 50 افراد کی ہلاکت کے واقعے کے ٹھیک ایک ہفتے بعد آج النور مسجد میں نماز جمعہ کے موقع پر نیوزی لینڈ بھر سے لوگ شریک ہوئے، اس موقع پر جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق وزیراعظم جسینڈا آرڈرن سمیت ہزاروں لوگ حملے کا نشانہ بننے والی النور مسجد کے سامنے واقع ہیگلی پارک میں دوپہر ڈیڑھ بجے نماز جمعہ کے موقع پر موجود تھے۔

اس موقع پر جسینڈا آرڈرن نے مسلمانوں کو مخاطب کرکے کہا، ’نیوزی لینڈ آپ کے غم میں برابر کا شریک ہے۔‘

ہزاروں لوگوں نے ریڈیو پر یا ٹی وی پر بھی نماز جمعہ کے مناظر لائیو دیکھے، جس کے بعد مرنے والوں کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔

النور مسجد کے امام جمال فودا نے حمایت کرنے پر نیوزی لینڈ کے عوام کا شکریہ ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا، ’دہشت گرد نے اپنے شیطانی نظریات کے ذریعے ہماری قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کی، لیکن اس کے بجائے ہم نے دنیا کو یہ دکھا دیا کہ نیوزی لینڈ ناقابل تقسیم ہے۔‘

امام جمال فودا نے مزید کہا، ’ہمارے دل ٹوٹے ہوئے ہیں، لیکن ہم خود نہیں ٹوٹے۔ ہم زندہ ہیں، ہم ایک ساتھ ہیں، ہم اس بات کے لیے پرعزم ہیں کہ کسی کو بھی خود کو تقسیم نہ کرنے دیں۔‘

’میں نے اس سے قبل کبھی اپنے مسلمان ہونے پر اتنا فخر محسوس نہیں کیا‘

33 سالہ فہیم احمد، جو تین سال قبل کرائسٹ چرچ سے آک لینڈ منتقل ہوگئے تھے، بھی آج نماز جمعہ کے موقع پر اپنے آبائی علاقے کی النور مسجد میں موجود تھے۔

فہیم نے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جب جمعے کی صبح وہ جہاز سے اترے تو انہوں نے دیکھا کہ ایک شخص نے اپنے ہاتھ میں ’جنازہ‘ کے لفظ کا سائن بورڈ اٹھا رکھا تھا، جبکہ بہت سے لوگ مسجد آنے اور جانے کے لیے مسلمانوں کو مفت سواری کی پیشکش بھی کر رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا، ’جب میں نے کرائسٹ چرچ میں لینڈ کیا تو میں نے یہاں محبت محسوس کی۔ میں نے اس سے قبل کبھی اپنے مسلمان ہونے پر اتنا فخر محسوس نہیں کیا تھا۔ مجھے یہ کہتے ہوئے بہت خوشی محسوس ہورہی ہے کہ میں نیوزی لینڈ کا شہری ہوں۔‘

نماز جمعہ کے موقع پر موجود 46 سالہ عصمت فاطمہ نے کہا کہ ’النور مسجد کو دیکھ کر افسوس ہوا، جس کے اطراف رکاوٹیں، پولیس آفیسرز اور گلدستوں کے انبار موجود ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’ہم خود کو پہلے سے زیادہ مضبوط محسوس کر رہے ہیں۔‘

عصمت نے اے پی سے بات کرتے ہوئے مزید کہا، ’میں بس تصور کر رہی ہوں کہ گزشتہ جمعے کو کیا ہوا ہوگا، لوگ خوفزدہ ہوکر اِدھر اُدھر بھاگ رہے ہوں گے، یہ صحیح نہیں ہے۔‘

گزشتہ جمعے کو سفید فاموں کی بالادستی کے نظریے کے حامی ایک آسٹریلوی نوجوان برینٹن ٹیرنٹ نے کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں نماز جمعہ کے موقع پر فائرنگ کرکے 50 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

النور مسجد میں 42 جبکہ قریبی واقع لِن ووڈ مسجد میں فائرنگ سے 7 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی جبکہ اس واقعے میں زخمی ہونے والے ایک شخص نے بعدازاں ہسپتال میں دم توڑا تھا۔

اس واقعے کے بعد وزیراعظم جسینڈا آرڈن نے ہتھیاروں پر پابندی کے قانون پر نظرثانی کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد گزشتہ روز انہوں نے اسالٹ رائفلوں اور ملٹری سٹائل نیم خودکار ہتھیاروں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کردیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا