فرانسیسی فوج کے ہاتھوں ہلاک عبدالمالک درُوک کون ہیں؟

الجزائر میں درُوک دل کی شہرت ایک خوف ناک شدت پسند رہنما کے طور پر پھیلی، جو 1990 کی دہائی کے شروع میں پرتشدد کارروائیوں کی لپیٹ میں تھا۔

القاعدہ نے فوری طور پر اپنے رہنما عبدالمالک درُوک دل کی موت کی تصدیق نہیں کی(اے ایف پی)

فرانسیسی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ شمالی افریقہ میں القاعدہ کے رہنما عبدالمالک درُوک دل فرانسیسی فوج کی ایک کارروائی میں ہلاک ہو گئے ہیں۔

فرانس کی وزیر دفاع فلورنس پارلی کے مطابق عبدالمالک درُوک دل اور اُن کے متعدد ساتھیوں کو فرانسیسی فورسز اور اُن کے اتحادیوں نے بدھ کو شمالی مالی میں نشانہ بنایا۔

یہ واضح نہیں کہ فرانس نے اُن کی شناخت کی تصدیق کیسے کی البتہ مالی میں شدت پسندوں کے خلاف کئی سال سے جاری لڑائی میں ملک کے لیے یہ ایک بڑی فتح ہو گی۔  

القاعدہ نے فوری طور پر اپنے رہنما کی موت کی تصدیق نہیں کی۔ اس تنظیم کے افریقی ونگ نے کئی سال تک غیرملکیوں کو تاوان کے لیے اغوا کر کے لاکھوں ڈالرز اکٹھے کیے اور امدادی گروپوں کی مغربی افریقہ کے بڑے حصوں تک رسائی کو خطرناک بنا دیا ہے۔ 

فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ علاقے میں شدت پسندوں کے خلاف دوسری کارروائیوں کے نتیجے میں 19 مئی کوعظیم تر صحارہ میں داعش کے اہم رہنما محمدالمرابت کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

پارلی نے جمعے کی شب اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا: 'میں اُن تمام لوگوں کو مبارک باد اور شکریہ ادا کرتی ہوں جنہوں نے مدد کی اور وہ دلیرانہ کارروائیاں کیں جن میں شدت پسند گروپوں کو سختی سے نشانہ بنایا جاتا ہے۔

'علاقے میں ہماری فورسز پانچ ملکوں پر مشتمل اپنے علاقائی اتحادیوں کے تعاون سے شدت پسندوں کا پیچھا کرتی رہیں گی۔'

فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون اور جی فائیو ساہل گروپ نے، جس میں موریطانیہ، مالی، برکینافاسو، نائجیریا اور چاڈ شامل ہیں، علاقے میں شدت پسندوں سے لڑائی کے لیے جنوری میں ایک نیا منصوبہ شروع کیا تھا جس کے بعد درُوک دل کی مبینہ موت سامنے آئی۔

فرانس نے برکینا فاسو میں تعینات اپنی فورس میں 600 فوجیوں کا اضافہ کیا ہے، جس کے بعد اس کے فوجیوں کی تعداد 5100 ہو گئی ہے۔

مارچ میں شدت پسند مانیٹرنگ گروپ سائیٹ (Site) نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں درُوک دل نے افریقی حکومتوں پر زور دیا تھا کہ وہ فرانسیسی فوج کی موجودگی ختم کرنے کے لیے کوشش کریں۔ انہوں نے فرانسیسی فورسز کو 'قابض فوجیں' قرار دیا تھا۔

یہ واضح نہیں کہ درُوک دل، الجزائر کے جنوبی ہمسائے مالی میں کتنے عرصے سے مقیم تھے۔ اُن کے بارے میں کئی سال تک یہی سمجھا جاتا رہا ہے کہ انہوں نے اپنے وطن الجزائر کے دارالحکومت کے مشرق میں واقع علاقے کبائل میں ٹھکانہ بنا رکھا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بہت سے لوگ سوال کر چکے ہیں کہ انہیں الجزائر کی دہائیوں تک اپنی انسداد دہشت گردی کی صلاحیتوں کا ڈھول پیٹنے والی سکیورٹی فورسز کبھی کیوں نہیں پکڑ سکیں؟ 

درُوک دل کو عام طور پر القاعدہ افریقہ شاخ کے علامتی رہنما کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے۔ گذشتہ دہائی کے دوران حملوں کے لیے اُن کے آپریشنل مراکز شمالی مالی منتقل ہو گئے تھے۔ اسی وجہ سے فرانسیسی فوج نے 2013 میں علاقے پر حملہ کر دیا تھا جس کا مقصد جنوبی مالی اور اس کے دارالحکومت باماکو میں شدت پسندی کے عزائم کا مقابلہ کرنا تھا۔

الجزائر میں درُوک دل کی شہرت ایک خوف ناک شدت پسند رہنما کے طور پر پھیلی جو 1990 کی دہائی کے شروع میں پرتشدد کارروائیوں کی لپیٹ میں تھا۔ الجزائری قوم اب اُسے'سیاہ دہائی' کہتی ہے۔

درُوک دل سے جڑی القاعدہ الجزائر میں متعدد ہلاکت خیز خود کش بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے، جس میں 2007 میں ملک کے دارالحکومت الجزائر شہر میں اقوام متحدہ کی عمارت کو ہدف بنانا بھی شامل ہے۔ پارک کی گئی گاڑی میں بارودی مواد کے دھماکے سے عمارت کو بری طرح نقصان پہنچا تھا۔ 

درُوک دل کو ابو مصعب عبدالودود کے جنگی نام بھی جانا تھا۔ انہوں نے جی ایس پی سی (الجماعة السلفية الدعوة والقتال) کے نام سے مشہورسلفی گروپ کو اسلامی مغرب میں القاعدہ میں تبدیل کیا اور عالمی شدت پسند نیٹ ورک کی نگرانی میں افریقہ کے ساہل علاقے تک پھیلا دیا۔

حال ہی میں وہ شمالی افریقہ اور ساہل کے علاقے (صحارہ اور سوڈان کا درمیانی علاقے) میں القاعدہ کے تمام گروپوں کی کمان کر رہے تھے۔

ان گروپوں میں نصرت الاسلام بھی شامل ہے، جو مالی کی فوج اور اقوام متحدہ کے امن دستوں پر تباہ کن حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے۔ ان حملوں کا مقصد نازک حالات کے شکار ملک کو عدم استحکام کا شکار بنانا تھا۔ فرانس کی وزیر خارجہ پارلی نے درُوک دل کو القاعدہ کی 'انتظامی کمیٹی' کے رکن کے طورپر شناخت کیا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی افریقہ