’پی ٹی ایم کو مذاکرات سے انکار نہیں، کمیٹی ارکان پر تحفظات ہیں‘

پی ٹی ایم نے کبھی بھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا لیکن ہمیں کمیٹی کے ارکان کے حوالے سے تحفظات ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ حکومتی کمیٹی میں چاروں صوبوں اور وفاق کے نمائندے شامل ہوں: محسن داوڑ

پشتون تحفظ موومنٹ کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ ۔ تصویر: محسن داوڑ  ٹوئٹر اکاؤنٹ

پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی ایم نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی زیر سر پرستی حکومتی کمیٹی سے مذاکرات سے انکار نہیں کیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل وزیر نے گزشتہ ہفتے پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے زیر سرپرستی حکومتی کمیٹی کا اعلان کیا تھا جو پی ٹی ایم کے ساتھ مل بیٹھ کر ان کے مطالبات سنے گی۔ اس کمیٹی میں قبائلی اضلاع کے ارکان پارلیمنٹ کو شامل کیا گیا ہے۔

اجمل وزیر نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا تھا کہ حکومت پی ٹی ایم کے ساتھ تمام مسائل پر بات کرنے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے یہ اعلان بھی کیا تھا کہ 26 مارچ کو وہ پی ٹی ایم کے ساتھ پہلا جرگہ منعقد کریں گے لیکن یہ جرگہ منعقد نہیں ہو سکا۔ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ پی ٹی ایم حکومتی کمیٹی کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

اس حوالے سے محسن داوڑ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پی ٹی ایم نے کبھی بھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا ہے لیکن ہمیں کمیٹی کے ارکان کے حوالے سے تحفظات ضرور ہیں کیونکہ پی ٹی ایم چاہتی ہے کہ حکومتی کمیٹی میں چاروں صوبوں اور وفاق کے نمائندے شامل ہوں۔

ان کا کہنا تھا،  ’پی ٹی ایم اب ایک ملک گیر تحریک بن چکی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ حکومتی کمیٹی میں چاروں صوبوں کی نمائندگی موجود ہو۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ 26 مارچ کے مذاکرات میں شرکت سے پی ٹی ایم نے معذرت کیوں کی تو اس کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ حکومت نے جلد بازی میں تاریخ کا اعلان کیا تھا اور انہیں اعتماد میں نہیں لیا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پی ٹی ایم کے ارکان مختلف جگہوں پر مصروف ہیں اور پشاور میں 31 مارچ کو ارمان لونی کی یاد میں ایک جلسہ منعقد کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

محسن داوڑ نے بتایا کہ جلسہ منعقد ہونے کے بعد یکم اپریل سے وہ کمیٹی کے ساتھ بات کریں گے اور مذاکرات کا باقاعدہ آغاز کریں گے۔

ان کا کہنا تھا، ’کمیٹی میں دیگر صوبوں کی نمائندگی کے حوالے سے ہم جرگے کے ساتھ بیٹھ کر بات کریں گے کہ آیا کمیٹی کو فیصلہ کرنے کا اختیار دیا گیا ہے یا نہیں۔‘

اسی سال فروری کے مہینے میں بھی قبائلی اضلاع سے منتخب ارکان پارلیمنٹ نے گورنر اور وزیر اعلیٰ سے ملاقات میں ایک کمیٹی بنائی تھی تاکہ پی ٹی ایم کے ساتھ بات کر سکیں لیکن اس کے بعد پی ٹی ایم اور کمیٹی ایک ساتھ نہ بیٹھ سکی۔

اُس وقت بھی محسن داوڑ اور علی وزیر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ان کے مطالبات بالکل واضح اور آئینی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انہیں لوگوں کی حمایت حاصل ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ حکومت اور پی ٹی ایم کے درمیان پہلے سے ایک معاہدہ موجود ہے، جسے آئین کہتے ہیں، حکومت کو چاہیے کہ اسی آئین پر عمل کرتے ہوئے پشتونوں کے حقوق ان کو دیے جائیں۔

صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل وزیر نے بھی مذاکرات کے ملتوی ہونے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پی ٹی ایم اپنے جلسے میں مصروفیت کی وجہ سے مذاکراتی عمل میں شرکت نہ کرسکی۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت کی کوشش ہوگی کہ مذاکراتی عمل اپریل کے پہلے ہفتے میں دوبارہ شروع کیا جاسکے تاکہ مسائل کا پُر امن اور آئینی حل نکالا جا سکے۔

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست