گوادر کا نیا ایئرپورٹ اہم کیوں؟

وزیر اعظم عمران خان نے جمعہ کو بلوچستان کے پسماندہ لیکن انتہائی اہم شہر گوادر کے نئے انٹرنیشنل ایئر پورٹ کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔

تصویر: پی آئی ڈی

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے جمعہ کو بلوچستان کے پسماندہ لیکن انتہائی اہم شہر گوادر کے نئے بین الاقوامی ایئر پورٹ کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔

اس موقع پر عمران خان نے کہا کہ آنے والے دنوں میں گوادر کی ترقی سے پورے خطےکو فائدہ ہوگا۔’جب مقامی لوگوں کو فائدہ ہوتا ہے اسی وقت ڈیولپمنٹ ہوتی ہے۔‘

گوادر ایئرپورٹ کی تاریخ

1958 میں مسقط کے سلطان سے گوادر شہر خریدنے کے بعد حکومت پاکستان نے 1966 میں یہاں سے فضائی آپریشن شروع کیا اور کراچی، گوادر، مسقط کی دو ہفتہ وار پروازوں کے بعد موجودہ ایئر پورٹ کو عالمی درجہ مل گیا۔

1984 میں ٹرمینل عمارت کا اور پھر 2008 میں نئے تعمیر شدہ ڈیپارچر اور وی آئی پی لاؤنج کا افتتاح ہوا۔

موجودہ ایئرپورٹ سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی پروازیں گوادر کو بڑے شہروں سے جوڑتی ہیں۔

حالیہ سالوں میں دوسری ایئر لائنز عمان ایئر اور ایئر بلیو نے بھی موجودہ ایئرپورٹ سے اپنے کامیاب آپریشن شروع کیے۔

پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک معاہدوں سے کہیں پہلے گوادر کو خطے میں جیو سٹریٹیجک اہمیت ملنا شروع ہو گئی تھی۔

آج تیزی سے تبدیل ہوتی دنیا میں کمرشل سرگرمیوں اور معاشی خوشحالی کی وجہ سے سمندروں کی سیاست پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے۔

کراچی اور پورٹ قاسم کے بعد گوادر پاکستان کی گرم اور گہرے پانیوں کی تیسری اہم بندرگاہ ہے۔

1992-1988 کے درمیان تعمیری مرحلے میں یہاں پہلے چھوٹی بندرگاہ تعمیر کی گئی۔2007 میں فوجی آمر جنرل پرویز مشرف نے گوادر بندرگاہ کا افتتاح کیا۔

2012-2007 کے درمیان گوادر بندرگاہ کو سنگاپور پورٹ اتھارٹی کے تحت کر دیا گیا لیکن اتھارٹی کی خراب پرفارمنس کو دیکھتے ہوئے 2013 میں اسے چین اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی کے حوالے کر دیا گیا۔

اس کے بعد گوادر کے ترقیاتی کاموں میں تیزی آئی اور بندرگاہ کے علاوہ شہر کی ترقی، بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں اور نئے ایئرپورٹ کے منصوبے تجویز کیے گئے۔

نئے ایئرپورٹ کے اہم نکات

پاکستان نے مستقبل میں گوادر کی سٹریٹجک اہمیت کو سمجھتے ہوئے نیا اور جدید ایئر پورٹ تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا تھا اور اس غرض سے سول ایوی ایشن اتھارٹی نے شہر کے مشرق میں 26 کلومیٹر دور 3000 ایکڑ زمین حاصل کی۔

سی پیک ویب سائٹ کے مطابق چین کے مالی تعاون (230 ملین ڈالرز) سے بننے والے نئے ایئرپورٹ پر اے ٹی آر 72، ایئر بس (300-اے)، بوئنگ (737-بی)اور بوئنگ (747-بی) طیارے مقامی اور عالمی روٹس پر پروازیں کریں گے۔

تین سال میں تعمیر ہونے کے بعد گوادر کا نیا عالمی ایئرپورٹ پاکستان کا بڑے ہوائی اڈوں میں سے ایک ہو گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نیا ایئرپورٹ خطے میں تیزی سے ہونے والی ترقی کے پیش نظر ضروری تھا۔ ترقیاتی منصوبوں کے مکمل ہونے کے بعد گوادر ایک عالمی تجارتی حب کا کردار ادا کر سکتا ہے۔

ایک سینیئر بزنس تجزیہ نگار شاہد رند کے مطابق، گوادر ایک بڑا عالمی شہر بننے جا رہے ہے اور ایسے میں جدید سہولیات کا حامل نیا ایئرپورٹ ناگزیر تھا۔

اہمیت

گوادر چین کی تجارتی سرگرمیوں کے لیے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ گوادر تین اہم خطوں مرکزی ایشیا، جنوبی ایشیا اور مشرق وسطی کو جوڑ سکتا ہے۔

ایشیا ایک بڑا بر اعظم ہے جس کے کئی ملک لینڈ لاک ہونے کی وجہ سے سمندری راستوں سے تجارتی سرگرمیاں باآسانی نہیں کر سکتے۔

مثلا چین کا مغربی حصہ مشرقی بندرگاہوں سے ہزاروں کلو میٹر دور ہے اور بیجنگ سی پیک کے تحت گوادر سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔

گوادر کے ذریعے چین افغانستان اور مرکزی ایشیائی ریاستوں تک تجارتی سرگرمیاں بڑھا سکتا ہے۔

گوادر بھارت کے خلاف پاکستان کو سٹریٹیجک برتری بھی فراہم کرتا ہے کیونکہ کراچی اور قاسم بندرگاہ کی نسبت بھارت گوادر کی پہنچ سے کافی دور ہے۔

بھارت کا ماننا ہے کہ گوادر کو ترقی دینے کا مقصد اسے چاروں طرف سے گھیرنا ہے لہذا اس نے خطے میں چین کے بڑھتے اثر و رسوخ کو روکنے کے لیے ایران کے چابہار بندرگاہ پر بھاری سرمایہ کاری کرنا شروع کی ہے۔

اسی خیال سے بھارت نے افغانستان میں سڑکیں تعمیر کی ہیں جو چابہار سے جڑتی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان