چینی ناک سے کھینچنے سے پھیپھڑوں کے انفیکشن کا علاج؟

’یہ تجویز جواز رکھتی ہے کہ مختصر مدت کے لیے چینی ناک کے ذریعے کھینچنے سے ایک دن علاج ہوسکے گا۔‘

ایک نئی تحقیق کے مطابق چینی کو ناک کے ذریعے کھینچنے سے پھیپھڑوں کی انفیکشن کا علاج ممکن ہوسکے گا۔

سائنسدانوں نے یہ دریافت اس وقت کی جب وہ گلوکوز کی نظام تنفس میں پائے جانے والے قوت مدافعت کے خلیات پر تحقیق کر رہے تھے۔

انہیں معلوم ہوا کہ چینی سے متعلق حساس ’ریسپٹر‘ پروٹین کو روکنے سے سوزش میں کمی آتی ہے جو الرجی، دمے اور طفیلی جرثوموں کے ردعمل میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

لیکن تحقیق کاروں کو ایک دلچسپ خیال سوجھا کہ چینی سانس کے ذریعے لینے سے پھیپھڑوں کے نظام مدافعت کو جگایا جا سکتا ہے تاکہ وہ انفیکشن کا مقابلہ کر سکے۔

مانچسٹر یونیورسٹی کے سرکردہ سائنس دان پروفیسر اینڈریو میک ڈونلڈ نے کہا، ’گلوکوز کی فراہمی سوزش میں اضافے کا سبب بن سکتی ہے جو بعض انفیکشنز کے خلاف بچاؤ میں مدد گار ثابت ہوتی ہے.عین ممکن ہے کہ مختصر مدت کی یہ تھراپی ایک دن کام کر سکے۔‘

نیچرامیونولوجی نامی جریدے میں شائع اس تحقیق میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ چینی کیسے ناک کے راستے کھینچنی جا سکتی ہے۔

مفروضے کے طور پر چینی کو پاوڈر کی شکل میں ’ناک‘ کے ذریعے سونگھا جاسکتا ہے لیکن پھونکا نہیں جاسکتا ہے۔ جب چینی کے محلول کو گرم کیا جاتا ہے تو پانی اڑ جاتا ہے اور چینی کے چھوٹے ٹکڑے رہ جاتے ہیں۔

تحقیق میں چوہوں میں خصوصی سفید خلیوں کو جنہیں مائکروفیگس کہا جاتا ہے غور سے دیکھا گیا۔ یہ قوت مدافعت کے ’ویکیوم کلینر‘ کے طور پر کام کرتے ہیں جو مضر صحت حیاتیات اور دیگر فضلے کو صاف کر دیتے ہیں۔

تحقیقاتی ٹیم کو معلوم ہوا کہ معمول کے مطابق کام کرنے کے لیے پھیپھڑوں میں مائکروفیجز کو گلوکوز کی زیادہ مقدار کی ضرورت ہوتی ہے۔ چینی کی زیادہ مقدار کی وجہ رونما ہونے والی زیادہ حرکت دمے جیسی بیماری سے جڑی ہوتی ہے۔

پھیپھڑوں کی سوزش پیراسائٹ (طفیلی) کیڑوں کے انفیکشن سے بھی تعلق رکھتی ہے جو افریقہ اور ایشیا میں بڑا مسئلہ ہیں۔ تحقیق بتاتی ہے کہ چینی کے ریسپٹرز کو بلاک کرنے سے مائکروفیجز کو ایسی بیماریوں کو روکنے میں مدد ملتی ہے۔

دوسری جانب چینی کی مدد سے خلیوں کو متحرک کرنا قوت مدافعت کی سینے کی انفیکشنز سے لڑنے میں مدد دی سکتی ہے جو کھانسی کے دوروں اور نمونیہ کا سبب بنتے ہیں۔

پروفیسر میک ڈونلڈ نے مزید کہا: سانس کی بیماریوں کو ترقی پذیر اور ترقی یافتہ دونوں ممالک میں خوفناک تکلیف کی وجہ بنتی ہیں۔ ہر روز برطانیہ میں سینکڑوں مریض دمہ کے حملوں کے ساتھ ہسپتال میں داخلہ داخل کیے جاتے ہیں، جبکہ پھیپھڑوں میں ممکنہ طور پر مہلک پیراسائیٹ انفیکشن افریقہ اور ایشیا میں زیادہ سے زیادہ مہلک ہیں۔ پھیپھڑوں میں گلوکوز کی سطح کو تبدیل کرنے سے ان ککا علاج ایک دن ایک اہم عنصر ثابت ہوسکتا ہے۔

’واضح طور پر اب ہمیں انسانی پھیپھڑوں کے مائکروفیگس پر گلوکوز کے اثرات کو مزید دیکھنے کی ضرورت ہے۔‘

پریس ایسوسی ایشن     

  

 

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق