’مشن شکتی سے خلائی سٹیشن کو خطرہ ہو سکتا تھا‘

امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے بھارت کے خلا میں تجربے کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی تجربے سے بین الا قوامی خلائی سٹیشن کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

بھارت کی جانب سے 27 مارچ کو ’کامیاب مشن شکتی‘ کا اعلان کیا گیا تھا۔ تصویر: اے ایف پی

امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے بھارت کے خلا میں تجربے کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی تجربے سے بین الا قوامی خلائی سٹیشن کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ نہ صرف خلائی سٹیشن بلکہ خلا میں پھیلا ہوا ملبہ زمین پر رہنے والوں کے لیے بھی خطرناک ہو سکتا ہے۔

ناسا کا کہنا ہے کہ ’یہ قطعی طور پر ناقابل قبول ہے اور ہم جائزہ لے رہے ہیں کہ اس کے ہم پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ تجربے کے بعد ملبے کا خلائی مرکز سے ٹکرانے کا خطرہ 44 فیصد بڑھ گیا تھا۔

خلائی ادارے ناسا کے سربراہ جم برائڈ سٹین نے بھارت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ناسا نے خلائی ملبے کے چار سو ٹکڑوں کی نشاندہی کی ہے جن میں سے 60 ٹکڑے ایسے ہیں جو دس سینٹی میٹر سے بڑے ہیں۔ ان کے مطابق ان میں سے 24 ٹکڑے ایسے ہیں جو خلائی مرکز کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

جم برانڈ سٹین نے کہا کہ ’بین الا قوامی خلائی سٹیشن فی الوقت محفوظ ہے اور اگر ہمیں اس کی جگہ بدلنی پڑی تو ہم ایسا کریں گے۔‘

’بھارتی تجربہ، طویل المعیاد دیرپا پرامن خلائی سرگرمیوں کے لیے خطرہ ہے‘

پاکستانی دفتر خارجہ نے بھی بھارتی تجربے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ بھارتی تجربے سے عالمی و علاقائی امن، استحکام اور سلامتی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ پاکستان، خلا کے فوجی مقاصد کے لیے عدم استعمال کا پر زور حامی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’پاکستان ہم خیال ممالک کے ساتھ قانونی سقم دور کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ چاہتے ہیں کہ خلا میں پرامن سرگرمیوں کو کوئی خطرات سے دوچار نہ کرے جبکہ بھارتی تجربہ کے فوجی پہلوؤں کو بھی کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔‘

’ایسے تجربات خلاء میں افراتفری پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں‘

بھارتی تجربے کے بعد امریکی نگراں وزیر دفاع پیٹرک شینیہن نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ بھارت کے تجربے کا جائزہ لے رہا ہے جبکہ بھارت  نے کہا ہے کہ ملبہ ہفتوں میں ختم ہو جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ ’جہاں تک سوال ہے کہ کیا اس سے خلا میں موجود دیگر سیٹلائٹس کو نقصان پہنچ سکتا ہے یا نہیں تو میرے خیال میں جب تک ملبہ موجود ہے خطرہ موجود رہے گا۔ ایسے تجربات کا ملبہ سویلین اور فوجی استعمال کے سیارچوں کے لیے خطرناک ہونے کے ساتھ ساتھ یہ خلا میں دوسری چیزوں سے بھی ٹکرا سکتا ہے۔‘ 

بھارت کی ملبہ 45 دنوں میں غائب ہونے کی یقین دہانی

ناسا کے اعتراضا ت کے بعد بھارت نے موقف اپنایا ہے کہ اس نے یہ تجربہ نچلے مدار میں تین سو کلومیٹر کی بلندی پر کیا تاکہ ملبہ اس علاقے میں نہ پھیلے جہاں عالمی خلائی مرکز موجود ہے۔ بھارتی دفتر خارجہ نے کہا کہ ’جو بھی ملبہ خلا میں موجود ہے وہ کم ہو کر 45 دن میں بالکل ختم ہو جائے گا‘۔

بھارت دنیا کا چوتھا ایسا ملک ہے جس نے یہ تجربہ کیا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے 27 مارچ کو اس تجربے کا اعلان کیا تھا جسے ’مشن شکتی‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس سے قبل امریکہ، روس اور چین بھی ایسے تجربات کر چکے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس