جولین اسانج کی سیاسی پناہ ختم، پولیس نے حراست میں لے لیا

وکی لیکس ویب سائٹ کے بانی جولین اسانج کو لندن میں ایکواڈور کے سفارتخانے سے پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔

جولین اسانج کی 2017 میں لی گئی تصویر: اے ایف پی

وکی لیکس ویب سائٹ کے بانی جولین اسانج کو لندن میں ایکواڈور کے سفارتخانے سے پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔

جولین اسانج گذشتہ سات سال سے ایکواڈور کے سفارتخانے میں سیاسی پناہ لیے ہوئے تھے، تاہم جمعرات کو ایکواڈور نے ان کی سیاسی پناہ ختم کر دی ہے۔

ویڈیو نیوز ایجنسی رپٹلی کی جانب سے جاری کی جانے والی ویڈیو میں جولین اسانج کچھ بد حواص دکھائی دے رہے ہیں اور ان کی داڑھی بھی بڑھی ہوئی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ انھیں چند اہلکار سفارتخانے سے باپہر نکال کر پولیس وین میں بیٹھا رہے ہیں۔

جولین اسانج 2012 سے لندن میں ایکواڈور کے سفارتخانے میں رہ رہے تھے۔ ان پر سویڈن میں جنسی حملے کا الزام تھا جس کی وجہ سے انھوں نے سیاسی پناہ لے رکھی تھی۔

تاہم بعد میں یہ الزامات واپس لے لیے گئے تھے۔

برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا: ’میں تصدیق کرتا ہوں کہ جولین اسانج پولیس حراست میں ہیں اور قانون کا سامنا کر رہے ہیں۔‘

ساجد جاوید نے ایکواڈور کا ان کے ’تعاون‘ پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں۔‘

دوسری جانب وکی لیکس نے ایکواڈور پر جولین اسانج کی سیاسی پناہ ختم کرنے پر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ ایکواڈور کے لندن میں سفیر نے پولیس کو ’دعوت‘ دی اور سفارتخانے کی عمارت میں داخل ہو کر گرفتار کرنے کی اجازت دی۔

وکی لیکس نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا: ’ایکواڈور نے غیرقانونی طور پر اسانج کی سیاسی پناہ ختم کی، جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔‘

ادھر روس نے بھی جولین اسانج کی گرفتاری کے حوالے سے برطانیہ پر ’آزادی کو ختم‘ کرنے کا الزام لگا ہے۔

امکان ہے کہ 47 سالہ جولین اسانج کو جمعرات کو ہی عدالت میں پیش کر دیا جائے گا۔

جولین اسانج امریکی کو حوالگی کے ڈر سے سفارتخانہ چھوڑنے سے انکار کرتے رہے تھے۔ وکی لیکس کے مطابق امریکہ میں اسانج کو اپنی ویب سائٹ پر محکمہ خارجہ اور پینٹاگون کی ہیک ہونے والی معلومات شائع کرنے کے مقدمات کا سامنا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ