اپنی ہی سپرہٹ فلموں کو ناپسند کرنے والے 10 ہدایت کار

’میری یہ فلم دیکھنا ایسا ہی تھا جیسے آپ ڈرامہ دیکھ رہے ہوں۔ یہ بلاشبہ تشدد اور حماقت سے بھرپور فلم تھی۔‘

10

ٹرانسفارمرز: ریوینج آف دی فالن / مائیکل بے

ٹرانسفارمرز: ریوینج آف دی فالن کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس نے ریلیز کےپہلے پانچ دنوںمیں 20 کروڑ ڈالرز سے زیادہ کا بزنس کیا ۔

ٹرانسفارمرز سیریز کی پہلی فلم انتہائی کامیاب ثابت ہوئی کیونکہ لوگوں نے پہلے دیوقامت روبوٹس کو ایک دوسرے سے لڑتے نہیں دیکھا تھا۔ تاہم اس سیریز کی دوسری فلم ٹرانسفارمرز: ریوینج آف دی فالن سے اس کے ہدایت کار مائیکل بے نا خوش تھے ۔

مائیکل بے نے تسلیم کہ انہوں نے ریوینج آف دی فالن میں پہلی فلم کا فارمولہ استعمال کر کے اسے برباد کر دیا۔

’جب میں پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں تو میں محسوس  ہوتا ہے کہ  یہ ایک گھٹیا فلم تھی۔ فلم کے مصنف نے اس کے ساتھ انصاف نہیں کیا، صرف تین ہفتوں میں لکھی گئی کہانی پر فلم بنانا خوفناک تجربہ تھا۔ میں اس کی تیاری کے لیے مہینوں محنت کرتا رہا مگر ہم جو بنانے جا رہے تھے وہ محض 14 صفحات پرمشتمل تھا۔‘

اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ فلم بنانا ایک مشکل کام ہے اور ہر ہدایت کار کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ وہ بہتر سے بہتر فلم پیش کرے۔

دنیا میں چند ایسے ہدایت کار بھی ہیں جنہوں نے ایسی شہرہ آفاق فلمیں تخلیق کیں جو دنیا بھر میں کامیابیوں کے جھنڈے گاڑنے کے ساتھ ساتھ  کاروباری لحاظ سے بھی منافع بخش ثابت ہوئیں۔ تاہم بطور ہدایت کار وہ اپنی ان فلموں کوسخت ناپسند کرتے ہیں۔

یہاں کچھ ایسے ہی 10 ہدایت کاروں کا تذکرہ  ہے جو اپنے کام سے مطمئن نہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا