انڈونیشیا: انتخابی عملے کے 270 ارکان ’تھکاوٹ‘ سے مر گئے

انڈونیشیا میں حکام کے مطابق دس دن قبل ہونے والے انتخابات کے دوران اپنے فرائض سر انجام دینے والے انتخابی عملے میں شامل 270 افراد زیادہ کام کرنے کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔

تصویر: اے ایف پی

انڈونیشیا میں حکام کے مطابق دس دن قبل ہونے والے انتخابات کے دوران اپنے فرائض سر انجام دینے والے انتخابی عملے میں شامل 270 افراد زیادہ کام کرنے کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔

یہ انتخابات دنیا میں ایک دن میں سب سے زیادہ ووٹ ڈالے جانے والے الیکشن سمجھے جا رہے ہیں۔

ایک سرکاری اہلکار کے مطابق انتخابی عمل میں شامل اکثریت تھکن اور ہاتھوں سے ووٹ گننے کے طویل عمل کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔

انڈونیشین الیکشن کمیشن ( کے پی یو) کے ترجمان کے مطابق  ہلاک ہونے والوں کے علاوہ عملے کے 1878 اراکین جو پولنگ عمل کی نگرانی پر مامور تھےشدید علیل بھی ہو چکے ہیں۔

ووٹنگ کی گنتی کا عمل تاحال جاری ہے۔ وزارت صحت کی جانب سے انتخابی عملے کی ہر ممکن طبی معاونت کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن اپنے ملازمین کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بن رہا ہے۔

سابق جنرل اور صدارتی امیدوار ’پرابوو سوبیانتو ‘کی مہم چلانے والے ڈپٹی چئیرمین احمد مزانی کہتے ہیں: ’الیکشن کمیشن اپنے ملازمین پر پڑنے والے کام کے بوجھ کو لے کر دانشمندی کا مظاہرہ نہیں کر پایا۔‘

انڈونیشیا میں 17 اپریل کو ملکی تاریخ میں پہلی بار صدارتی، قومی اور صوبائی پارلیمان کے انتخابات ایک ساتھ منعقد کروائے گئے ہیں۔

ایک ساتھ الیکشن کروانے کا فیصلہ الیکشن اخراجات میں کمی کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا گیا تھا۔ حکام کے اندازے کے مطابق تقریباً 20 کروڑ آبادی میں سے 80 فی صد نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ لیا۔ ان انتخابات میں ہر فرد کی جانب سے ملک بھر میں قائم  آٹھ لاکھ پولنگ سٹیشنز پر پانچ ووٹ ڈالے گئے اور یہ عمل آٹھ گھنٹے جاری رہا۔

چند ووٹرز کے مطابق موجودہ صدر ’جوکو وڈو ڈو‘ ہی ان انتخابات میں فاتح ہوں گے۔ فرنیچر فروخت کرنے والے وڈوڈو کی 2014 میں ہونے والی فتح سب کے لیے حیرانی کا سبب تھی۔ انڈونیشیا میں سیاسی اشرافیہ اور فوج کے سیاسی کردار کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ فتح ناقابل یقین تھی۔

دوسری جانب پرابوو سوبیانتو کی جانب سے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی اور فتح کے متضاد دعوے کیے جا رہے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا