فوجی حکومت کی جانب سے معزولی، میانمار کے سفیر کی برطانیہ سے اپیل

’جنتا‘ کے خلاف بیان دینے پر میانمار میں اقتدار پر قابض فوج نے کیوا زوار من کے نائب کو اپنے ہی سینیئر کو معزول کرکے سفارت خانے پر قبضہ کرنے کا حکم دیا۔

سات اپریل 2021 کی اس تصویر میں برطانیہ میں  میانمار کے سفیرکیوا زوار من  لندن میں واقع ملکی سفارت خانے کے باہر موجود ہیں ( تصویر: اے ایف پی)

برطانیہ میں میانمار کی فوجی حکومت کی جانب سے معزول کیے گئے سفیر نے جمعرات کو برطانوی حکومت سے اپیل کی کہ وہ ’جنتا‘ کے ایلچیوں کو تسلیم نہ کریں اور انہیں ملک بدر کر دیں۔

برطانیہ میں میانمار کے سفیر کیوا زوار من کے لیے بدھ کی شب اپنے ملک میں بغاوت کے بعد اقتدار پر قابض فوج کے خلاف بیان دینے پر لندن میں قائم سفارت خانے کے دروازے بند کر دیے گئے تھے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ’جنتا‘ کے خلاف بیان دینے پر فوج نے کیوا زوار من کے نائب کو اپنے ہی سینیئر کو معزول کرکے سفارت خانے پر قبضہ کرنے کا حکم دیا۔

فوج کے اس اقدام کے بعد کیوا زوار من نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا: ’ہمیں یقین ہے کہ برطانیہ کی حکومت ان فوجیوں کی پشت پناہی نہیں کرے گی۔ جو سفارت کار جنتا کے لیے کام کر رہے ہیں، ہم برطانیہ کی حکومت سے ان کو بھی واپس بھیجنے کی اپیل کرتے ہیں۔‘

معزول سفیر نے مزید کہا: ’ہم برطانیہ کی حکومت سے خصوصی طور پر مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ میرے نائب چٹ وین، جو فوج کے اشاروں کے تابع ہیں، اور مستقبل میں فوجی کونسل کی جانب سے نامزد کسی بھی سفیر کے ساتھ کام کرنے سے انکار کردیں۔‘

برطانیہ کی طرف سے اس اپیل پر فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا لیکن جمعرات کو ہی برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے معزول سفیر کے ’عزم‘ کو سراہا اور میانمار میں جمہوریت کی بحالی کے مطالبے کو دہرایا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

میانمار کے سفارتخانے سے برطانیہ کی وزارت خارجہ کو بھیجے گئے ایک خط میں سفارتخانے پر قابض نائب سفیر چٹ وین نے کہا ہے کہ انہوں نے سات اپریل سے نئے سفیر کے عہدے کا چارج سنبھال لیا ہے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ کیوا زوار من کو نو مارچ کو بطور سفیر واپس بلایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد سے انہوں نے وزارت خارجہ کی اطاعت سے انکار کردیا تھا اور پھر انہوں نے زیر حراست رہنما آنگ سان سوچی کی رہائی کا مطالبہ کر ڈالا۔

دوسری جانب معزول سفیر نے روئٹرز کو بتایا: ’میرے لیے اپنے ہی سفارت خانے پر تالے لگا دیے گئے۔ یہ اقدام لندن کے وسط میں ایک قسم کی ’بغاوت‘ تھی۔

سفارتخانے میں ہونے والے اس ’ڈرامے‘ نے برطانیہ کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ ایک جانب تو اس نے میانمار کی فوجی بغاوت کی مذمت اور جنتا حکومت پر پابندی لگا رکھی ہے لیکن ساتھ ہی ان کے لیے مغربی لندن کے مے فیئر میں قائم سفارت خانے پر قابض افراد کو بے دخل کرنا مشکل ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ نے میانمار میں تشدد کے خاتمے اور جمہوریت کی بحالی کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا: ’ہم کل لندن میں میانمار کی فوجی حکومت کی جانب سے کی گئیں دھونس کی کاروائیوں کی مذمت کرتے ہیں اور میں کیوا زوار من کو ان کی ہمت پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا