پیار میں دھوکہ ہو جائے تو کیا کریں؟

جہاں پیار یا محبت کا نام آئے وہاں کیسے ممکن ہے کہ ان کے نام پر ہونے والے دھوکوں کا ذکر نہ ہو۔ معاف کیجیے گا کچھ ہفتوں سے ہمارا دماغ بس دھوکوں میں الجھا ہوا ہے۔

(پکسابے)

جہاں پیار یا محبت کا نام آئے وہاں کیسے ممکن ہے کہ ان کے نام پر ہونے والے دھوکوں کا ذکر نہ ہو۔ معاف کیجیے گا کچھ ہفتوں سے ہمارا دماغ بس دھوکوں میں الجھا ہوا ہے۔ پچھلے ہفتے ہم لیپ ٹاپ کی خریداری میں ہونے والے دھوکوں میں الجھے ہوئے تھے اور اس ہفتے پیار اور محبت کے نام پر ہونے والے دھوکوں کو رو رہے ہیں۔

یہ صرف ہمارا نہیں، بلکہ پوری نوجوان نسل کا مسئلہ ہے۔ جو اس مسئلے سے نکل چکے ہیں، انہیں بہت مبارک ہو۔ ہم ابھی چند سال مزید اسی الجھن میں الجھے رہیں گے پھر شاید ہمیں بھی کوئی سلجھا لے یا ہم خود ہی سلجھ جائیں۔ تب تک تھوڑا بہت روتے رہیں گے، برداشت کیجیے۔

ہمیں اس موضوع کی اہمیت کا احساس سوموار کو ہوا جب ہم نے اپنی کچھ سہیلیوں کے ساتھ ٹوئٹر پر بریک اپ کے بعد ہونے والے نفسیاتی مسائل پر ایک سپیس سیشن کیا۔ ہماری امیدوں کے برعکس بہت سے لوگوں نے اس سپیس میں حصہ لیا۔ ہماری سپیس تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ چلتی رہی اور اس دوران کوئی ایک آدھ ہی ہو گا جس نے سپیس چند منٹ بعد چھوڑ دی ہو، زیادہ تر لوگوں نے پورا سیشن سنا جس سے لوگوں کی اس موضوع میں دلچسپی کا اندازہ ہوتا ہے۔

افسوس، مین سٹریم میڈیا میں ایسے موضوعات پر زیادہ بات نہیں ہوتی۔ دوسری طرف سوشل میڈیا جہاں طاقت عوام کے ہاتھ میں ہے، وہاں لوگ اپنی زندگی کے ایسے حساس موضوعات پر کھل کر بات کرتے ہیں۔ اس موضوع پر بات کرنا اس لیے بھی ضروری ہے کہ اگر کوئی انسان ایسے حالات سے گزر رہا ہو تو اسے اپنے اکیلے نہ ہونے کا احساس ہو۔ اسے پتہ لگے کہ جو اس کے ساتھ ہو رہا ہے وہ نیا نہیں ہے۔ بہت سے لوگ اسی حالت سے گزر چکے ہیں اور ان کی طرح وہ بھی اس حالت سے باہر نکل سکتا ہے۔

سپیس میں کچھ لوگوں نے کہا کہ پیار یا محبت کے معاملات میں ناکامی ہونے کی صورت میں انسان خود کو کوسنا شروع کر دیتا ہے۔ وہ سوچتا ہے کہ کاش اس نے اس وقت تھوڑا مختلف برتاؤ کیا ہوتا تو معاملہ اس حد تک نہ جاتا۔ بہت سے ساتھیوں نے کہا کہ یہ سوچ غلط ہے۔ جو ہو گیا سو ہو گیا۔ اب آگے بڑھیں اور اس کے لیے آپ کو بس یہ سمجھنا ہے کہ آپ اس رشتے میں جتنا کر سکتے تھے، آپ نے وہ سب کیا۔ آپ اس سے زیادہ کچھ نہیں کر سکتے تھے۔ اب بس خود کو معاف کریں اور آگے بڑھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ کام ایک لمحے یا ایک دن یا ایک مہینے یا ایک سال میں نہیں ہو گا۔ ہم جانتے ہیں پر آپ اس بارے میں سوچنا تو شروع کریں۔ اس کے بعد پہلا قدم بھی اٹھا لیں۔ ہر روز ایک نیا قدم اٹھائیں۔ دو ماہ بعد آپ ساٹھ قدم اٹھا چکے ہوں گے۔ زخم تو شاید کبھی نہ بھریں لیکن آپ کم از کم خود کو ایک جگہ رکا ہوا محسوس نہیں کریں گے۔

زندگی انسان کو ایک بار ملتی ہے۔ اسے مکمل طور پر جینا چاہیے۔ اچھے برے دن تو آتے رہتے ہیں۔ جیسے اچھے دن ہمیشہ نہیں رہتے، اسی طرح برے دن بھی ہمیشہ نہیں رہتے۔ اس امید کا دامن پکڑیں اور بس چل پڑیں۔ آگے کچھ نہ کچھ تو آپ کا انتظار کر رہا ہے۔ یہ اگلا پیار بھی ہو سکتا ہے اور اگلا دھوکہ بھی ہو سکتا ہے۔ جو بھی ہو اسے گلے لگا لیں۔ آگے بڑھتے رہنا ایک جگہ رکے رہنے سے بہتر ہوتا ہے۔

یہ سب کہنا جتنا آسان ہے اس پر عمل کرنا اتنا ہی مشکل ہے۔ خود کو وقت دیں۔ رونا چاہیں تو رو لیں۔ خود کو کوسنا چاہیں تو کوس لیں لیکن خود کو اندھیرے میں نہ ڈوبنے دیں۔ اگر معاملہ خراب ہوتا ہوا محسوس ہو تو  کسی دوست کے پاس جا بیٹھیں، جو کچھ دل میں ہو اسے باہر نکال دیں۔ اس سے انسان کو حوصلہ ملتا ہے۔ جو حیثیت رکھتے ہوں وہ نفسیات دان کی خدمات بھی حاصل کر سکتے ہیں۔اپنی زندگی کے چار یا پانچ سال ایک جگہ رکے رہنے سے بہتر ہے کہ چند ہزار روپے خرچ کے جلد از جلد زندگی کی طرف واپس لوٹا جائے۔

آخر میں ہم یہی کہیں گے کہ خود سے پیار کریں۔ اپنا دھیان رکھیں۔ اپنے جسم کا بھی، اپنے دماغ کا بھی، اپنے دل کا بھی، اپنی روح کا بھی اور اپنے احساسات کا بھی۔ آپ کے لیے دنیا کا کوئی بھی انسان آپ کے احساسات سے زیادہ اہم نہیں ہونا چاہیے۔ یاد رکھیں کسی بھی رشتے کو کامیاب بنانے کے لیے دو طرفہ کوششیں درکار ہوتی ہیں۔

اگر ایک طرف سے رشتہ چلانے کی کوششیں ترک کر دی جائیں تو دوسری طرف سے چاہے پہاڑ بھی توڑ دیا جائے، رشتہ نہیں چل سکتا۔ اس صورت میں بہتر یہی ہوتا ہے کہ دوسرے انسان کی بات مانتے ہوئے رشتہ ختم کر دیا جائے۔ آپ کے سکون کے لیے یہی کافی ہونا چاہیے کہ آپ نے اپنی پوری کوشش کی۔

اب آرام سے بیٹھیں آئس کریم کھائیں، اچھی سی مووی دیکھیں، اپنی نوکری پر توجہ دیں اور پیسے کمائیں۔ باقی دنیا جلتی ہے تو جلتی رہے۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ