’موسیقی ہمارا ہتھیار ہے‘: مشرق وسطیٰ کے فنکاروں کی ’امن البم‘

مشرق وسطیٰ کے 12 مملک سے 100 سے زائد گلوکاروں کے گانوں پر مشتمل ’مڈل ایسٹرن‘ البم ایرانی مہدی رجبیان کی تخلیق ہے جو اپنے کام کی وجہ سے دنیا کی سب سے خطرناک جیل میں رہ چکے ہیں۔

رجبیان پہلی بار 2012 میں عمر صرف 17 سال کی عمر میں  جیل بھیجے گئے جب انہوں نے ایک انڈر گراونڈ ریکارڈنگ کمپنی شروع کی جو خواتین آرٹسٹس کو فروغ دیتی تھی۔تصویر بشکریہ: مہدی رجبیان

البم ’مڈل ایسٹرن‘ کا ایک گانا ایک فضائی حملے کے دوران ریکارڈ کیا گیا جبکہ ایک اور گانے کے کچھ حصے ایک پناہ گزیں نے جنگ سے بھاگتے ہوئے کشتی میں ریکارڈ کیے۔ اس البم کو بنانے والے مہدی رجبیان تکنیکی بنیادوں پر ایران کی بدنام زمانہ ایوین جیل سے ضمانت پر رہا ہیں۔ حتیٰ کہ جس فوٹو گرافر نے اس البم کا کور ڈیزائن کیا ہے وہ بھی اپنے تخلیقی کام کی وجہ سے تین سال کی قید کاٹ چکے ہیں۔

رواں سال سونی انٹرٹینمنٹ کی جانب سے ریلیز کی گئی ’مڈل ایسٹرن‘ البم ایسا انوکھا پروجیکٹ ہے جس میں مشرق وسطیٰ کے 12 ممالک کے تقریباً ایک سو گلوکاروں نے حصہ لیا ہے۔ ان ممالک میں یمن، شام، عراق اور فلسطین شامل ہیں۔

یہ 30 سالہ ایرانی موسیقار مہدی رجبیان کا تخلیقی خیال تھا۔ مہدی اپنی موسیقی کی وجہ سے دو بار جیل جا چکے ہیں اور اس وقت بھی ایک تعطل شدہ تین سالہ قید کی سزا کا سامنا کر رہے ہیں۔

وہ پر امید ہیں کہ ان کی البم دنیا کے سب سے مشکل ترین خطے میں امن اور اتحاد کو فروغ دے گی۔

دی انڈپینڈنٹ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’اس البم کا مقصد مشرق وسطیٰ میں امن اور سکون کو بڑھاوا دینا ہے۔ موجودہ صورتحال میں سیاست دان صرف جنگ کی زبان سمجھتے ہیں۔ وہ انسانی حقوق کی پامالی اور جبر پر یقین رکھتے ہیں۔ لیکن ہم انہیں موسیقی کے ذریعے جواب دیتے ہیں۔ ہم جو ہتھیار اور طاقت رکھتے ہیں وہ صرف موسیقی کی زبان ہے۔‘

رجبیان پہلی بار 2012 میں صرف 17 سال کی عمر میں  جیل بھیجے گئے جب انہوں نے ایک انڈر گراونڈ ریکارڈنگ کمپنی شروع کی جو خواتین آرٹسٹس کو فروغ دیتی تھی۔

 قدامت پرست ایران میں خواتین گلوکاروں کو عوامی طور پر یا اکیلے گانا گانے پر ’غیر اخلاقی‘ سرگرمیوں کے الزام میں جیل بیجھا جا سکتا ہے۔

رجبیان تین ماہ کے لیے قید تنہائی میں رکھے گئے۔

جب 2015 میں وہ ضمانت پررہا ہوئے تو انہوں نے اپنے موسیقی کے شوق کو دوبارہ شروع کر دیا جس کے بعد 2015 میں انہیں ان کے فلم ساز بھائی حسین کے ساتھ دوبارہ گرفتار کرلیا گیا اور تین سال کی قید کی سزا سنا دی گئی۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ’مذہبی اقدار کی ہتک کی‘ اور ’غیر قانونی سمعی اور بصری سرگرمیوں میں ملوث‘ ہیں۔

دونوں بھائیوں کے مطابق انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ وہ دو بار بھوک ہڑتال پر رہے۔ رجبیان کہتے ہیں کہ جب انہیں چھوڑا گیا تو ان کا وزن 15 کلو کم ہو گیا تھا۔ ’میں اس قید کے دوران مر سکتا تھا۔‘

انسانی حقوق کے لیے سرگرم ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دنیا بھر کے موسیقاروں کی جانب سے احتجاج کے بعد رجبیان کو 2017 کے اواخر میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ لیکن معطل سزا کی بحالی کی تلوار ان کے سر پر لٹک رہی ہے۔

ان کی موسیقی انہیں پھر سے دنیا کی سب سے خطرناک جیل میں ڈال سکتی ہے، مگر وہ اس پروجیکٹ کو پورا کرنے پر جٹے ہوئے ہیں جس کے بارے میں انہیں خیال جیل میں ہی آیا تھا۔

وہ کہتے ہیں: ’جنگ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہمیشہ سے مشرق وسطیٰ کا حصہ رہی ہیں۔ میں محسوس کرتا ہوں کہ موسیقی کی کوئی سرحد نہیں ہے، یہ مختلف ممالک کو آپس میں جوڑ سکتی ہے۔ امن کا پیغام پھیلا سکتی ہے۔ یہ البم اسی سوچ کا نتیجہ ہے۔ ‘

ان کے مطابق ’مڈل ایسٹرن‘ جیسے البم موجودہ دور میں وقت کی اہم ضرورت ہیں کیونکہ موسیقی اور فنون لطیفہ کے خلاف کریک ڈاؤن خطے میں اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ اب اس کو ’صرف سینسرشپ نہیں کہا جا سکتا۔‘

انہوں نے کہا: ’ایران میں آرٹسٹس کو جسمانی طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے۔‘

اپنے کام اور مشرق وسطیٰ کی موسیقی کے مطالعے کے سلسلے میں رجبیان اس خطے کے کئی گلوکاروں سے مل چکے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: ’میں نے ان موسیقی سازوں کو اکٹھا کیا جو انسانی حقوق کی پامالی، جنگ اور جبر کا شکار رہے ہیں۔‘

اس البم کی تیاری میں ایک سال کا عرصہ لگا۔ ہر آرٹسٹ نے اپنے گانے کو اپنے ملک میں مقامی آلات موسیقی کے ساتھ ریکاڑد کیا تاکہ ہر علاقے کی موسیقانہ روایات کی عکاسی کی جا سکے اور اس کے ساتھ ساتھ آرٹسٹ کو درپیش مشکلات کو بھی ظاہر کیا جا سکے۔

اس البم میں فوجی آمریت کے شکار مصر کے محمد سعید، جنگ سے تباہ حال یمن کے الفارس اور عراق سے رباب بجانے والے باسم حوار شامل ہیں۔ رجبیان، جو ایک ایرانی ستار بجاتے ہیں، اس البم کے پہلے گانے کو لیڈ کر رہے ہیں۔

اس البم کے کور کے طور پر استعمال کی جانے والی تصویر ایوارڈ یافتہ 66 سالہ ایرانی فوٹو جرنلسٹ رضا دیغاتی نے لی ہے جو خود بھی اپنی نوجوانی میں اپنے فعال سیاسی کردار کی وجہ سے تین سال کی سزا کاٹ چکے ہیں۔

’الجزیرہ‘ میں شائع ایک انٹرویو کے مطابق یہ کور تصویر ایران عراق جنگ کے دوران سابقہ عراقی حکمران صدام حسین کے زیر استعمال محل کی جنگ سے متاثرہ ایک چھت کی ہے۔

رجبیان کہتے ہیں :’موسیقی سے آپ ان 12 ملکوں میں رہنے والے لوگوں کا درد سمجھ سکتے ہیں۔ ہمارے گلوکار ایک دوسرے سے مل نہیں سکے لیکن ان کی موسیقی ان کی مشترکہ سوچ کا اظہار کرتی ہے۔ یہ بتاتی ہے کہ مشرق وسطیٰ کے رہائشی اس عذاب سے تنگ آچکے ہیں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل