کوئٹہ میں دھماکہ، 4 پولیس اہلکار ہلاک

پاکستان میں شدت پسندوں کی کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے میڈیا کو ایک پیغام میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پولیس حکام کے مطابق پیر کی رات سیٹلائٹ ٹاﺅن کے علاقے میں منی مارکیٹ کے قریب دھماکہ ہوا ہے جس میں  چار پولیس اہلکار ہلاک جبکہ 11 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ولیس حکام کے مطابق دھماکہ اس وقت ہوا جب یہ اہلکار ایک مسجد میں نماز تراویح کے دوران سکیورٹی کی غرض سے موجود تھے۔

دھماکے کے فوراً بعد پولیس اور فرنٹیئر کور نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کو ایدھی، چھیپا اور نجی ایمبولینس کے ذریعے سول ہسپتال اور گیلانی ہسپتال پہنچایا گیا۔

پاکستان میں شدت پسندوں کی کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے میڈیا کو ایک پیغام میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حملہ خودساختہ دھماکے خیز مواد یا آئی ای ڈی سے کیا گیا تھا۔

ڈی آئی جی آپریشن پولیس عبدالرزاق چیمہ نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ دھماکے میں چار اہلکار ہلاک اور گیارہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان کے بقول دھماکہ خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا جس کا نشانہ پولیس اہلکار تھے۔

پولیس نے ابتدائی اطلاعات کے مطابق بتایا کہ پولیس وین کے قریب دھماکہ خیز مواد رکھا گیا تھا۔ واقعے کے فوراً کے بعد پولیس اور دیگر فورسز نے سٹیلائٹ ٹاﺅن اور ملحقہ علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کر دیا۔

دھماکے کے بعد وہاں پہنچنے والے چھیپا ایمبولینس سروس کے ایک اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جب وہ وہاں زخمیوں کو طبی امداد دینے وہاں پہنچے تو دیکھا کہ دھماکے سے بڑی تباہی ہوئی تھی۔

محمد نعیم کے بقول دھماکہ اتنا شدید تھا کہ آس پاس کی عمارتوں اور مین سٹیلائٹ ٹاﺅن چوک پر کھڑی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ ’میں نے اپنی گاڑی میں تین زخمیوں کو بٹھایا جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک تھی۔ ہم نے زخمیوں کو فوری طور پر کوئٹہ کے سول سنڈیمن ہسپتال پہنچایا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دھماکے کے بعد سیکرٹری صحت بلوچستان نے کوئٹہ کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے زخمیوں کو بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اس سلسلے میں بلوچستان کے وزیر میر ضیاءلانگو نے میڈیا کو بتایا کہ دھماکہ خیز مواد کو پولیس وین کے قریب نصب کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں امن امان کی صورتحال کو کسی کو خراب کرنے نہیں دیا جائے گا۔

یاد رہے کہ ہفتہ کے روز بلوچستان کے ضلع گوادر کے فائیو اسٹار ہوٹل پر بھی تین شدت پسندوں نے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں تین شدت پسندوں اور نیوی کے اہلکار سمیت 8 افراد ہلاک اور چھ زخمی ہوئے تھے۔

ادھر وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے سیٹلائٹ ٹاؤن کوئٹہ میں مسجد کے باہر ہونے والے دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیر اعظم نے واقعے کی رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔

ایک بیان میں مخدوم شاہ محمود قریشی نے اس دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے پولیس کے جوانوں  کے لیے دعائے مغفرت و بلندی درجات اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی ہے۔

ان کا اصرار تھا کہ ’دشمن ایک مرتبہ پھر ہمارا امن و امان تہہ و بالا کرنے کے درپے ہے۔ لیکن ہماری پوری قوم اپنے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہے۔ ملک دشمن قوتیں اپنے مذموم مقاصد میں ہرگز کامیاب نہیں ہوں گی اور ان کے ناپاک ارادے انشاءاللہ جلد خاک میں مل جائیں گے۔‘

مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ قوم کو اس وقت گھبرانے کی نہیں، متحد ہونے کی ضرورت ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان