کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے نائب امیر کو گرفتار کیوں کیا گیا؟

وزارت داخلہ پنجاب کے ذرائع نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مولانا عبدالرحمٰن نے ایک مسجد میں اشتعال انگیز تقریر کی اور پارٹی کے فلاح انسانیت ونگ کے لیے چندہ بھی مانگا، جس کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا۔

تصویر:جماعت الدعوہ میڈیا سیل

کالعدم جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کے برادر نسبتی اور تنظیم کے اہم رہنما مولانا عبدالرحمٰن مکی کو پنجاب کے ضلع گجرانوالہ سے پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔

وزارت داخلہ پنجاب کے ذرائع نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتاتے ہوئے مولانا عبدالرحمٰن کی گرفتاری کی تصدیق کی اور بتایا کہ مولانا نے ایک مسجد میں اشتعال انگیز تقریر کی اور پارٹی کے فلاح انسانیت ونگ کے لیے چندہ بھی مانگا، جس کے بعد انہیں قانون کی خلاف ورزی پر نقض امن کی شق تین کے تحت گرفتار کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق، مولانا عبدالرحمٰن مکی کو کوٹ لکھپت جیل میں منتقل کر دیا گیا ہے کیونکہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کرتے ہوئے سکیورٹی اداروں نے کالعدم تنظیموں پر چندہ مانگنے اور رہنماوں کی اشتعال انگیز تقاریر پر پابندی عائد کی تھی۔

مولانا عبدالرحمٰن مکی

کالعدم جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید اور مولانا عبدالرحمٰن مکی نے قرآن و مذہبی تعلیمات مولانا عبد اللہ بہاولپوری سے بہاولپور مدرسہ میں حاصل کی۔

مولانا عبداللہ عبدالرحمٰن مکی کے والد تھے اور ان کی ہدایت پر 1985 میں ان دونوں علما نے جماعت الدعوۃ کی بنیاد رکھی۔ حافظ سعید جماعت کے امیر، جبکہ مولانا عبدالرحمٰن مکی نائب امیر مقرر ہوئے۔

 انہوں نے جماعت کا مرکز چوبرجی چوک لاہور میں قائم کیا جہاں مذہبی تعلیم دی جاتی ہے۔

 انہوں نے غیر ملکی دباؤ کے نتیجے میں جماعت الدعوۃ کے خلاف ممکنہ کارروائیوں کے خدشے سے بچاو کے لیے 2002 میں فلاح انسانیت فاونڈیشن کی بنیاد رکھی۔

 حافظ سعید اور مولانا عبدالرحمٰن مکی کے درمیان برادر نسبتی کا رشتہ بھی قائم ہے۔ حافظ سعید کی اہلیہ انکی ہمشیرہ ہیں۔ یہ دونوں شخصیات عرصہ دراز سے ایک ساتھ مذہبی اور سماجی لحاظ سے کافی اہمیت کی حامل ہیں۔

جماعت کے خلاف کارروائیاں

محکمہ داخلہ کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان کے تحت کالعدم جماعتوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔

محکمہ داخلہ کے مطابق لاہور سمیت مختلف شہروں سے جماعت الدعوۃ کے متعدد رہنماؤں اور کارکنوں کو حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا ہے، جبکہ جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے ہیڈ کوارٹرز سمیت کئی عمارتوں کو سرکاری کنٹرول میں لے کرپولیس تعینات کر دی گئی ہے۔

پنجاب بھر میں اب تک 160 مدرسے، 32 سکولز، 153 ڈسپنسریاں، دو کالجز، چار ہسپتال اور 178 ایمبولینسز سرکاری تحویل میں لی گئی ہیں۔

 محکمہ داخلہ کے مطابق تمام ہسپتال، ڈسپنسریز اور تعلیمی ادارے سرکاری افسران کی زیر نگرانی چلتے رہیں گے جبکہ تدریسی عمل بھی بحال رہے گا۔

محکمہ داخلہ نے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی ہے کہ کالعدم جماعت کی مزید جائیدادوں کی نشاندہی کر کے رپورٹ بھیجیں۔

غیر ملکی دباؤ

امریکہ نے حال ہی میں غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں ترمیم کرتے ہوئے جماعت الدعوۃ سمیت چار پاکستانی تنظیموں کو دہشت گرد قرار دیا ہے۔

امریکی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ حالیہ بیان میں کہا گیا کہ جن تنظیموں کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے یہ تنظیمیں دراصل کالعدم لشکر طیبہ کے ہی مختلف نام ہیں، اور پابندیوں سے بچنے کے لیے بار بار اپنا نام تبدیل کرتی رہتی ہیں۔

 امریکی دفتر خارجہ کے مطابق جن چار تنظیموں کو اس فہرست میں شامل کیا گیا اس میں جماعت الدعوۃ، انفال ٹرسٹ، تحریک حرمت رسول اور تحریک تحفظ قبلہ اول شامل ہیں۔

ان تنظیموں کے علاوہ امریکی وزارت خزانہ نے لشکر طیبہ کے دو رہنماؤں نذیر احمد چوہدری اور محمد حسین گل کو بین الاقوامی دہشت گرد بھی قرار دیا تھا۔ امریکی وزارت خزانہ کے مطابق نذیر احمد چوہدری 2000 کے ابتدائی دنوں سے ہی لشکر کی حکمت عملی سے منسلک رہے ہیں جب کہ محمد حسین گل لشکر طیبہ کے بانی اراکین میں سے ہیں وہ اس وقت تنظیم کی مالی ذمہ داری سنبھال رہے ہیں۔

امریکی دفتر خارجہ کے مطابق دہشت گرد قرار دی گئی تنظیموں کے اثاثے منجمد کرنے کا اعلان کیا گیا اور پھر کسی امریکی شہری کو بھی ان کے ساتھ مالياتی تعلقات رکھنے کی اجازت نہ دینے کا دعویٰ کیا گیا۔ امریکی حکام کے مطابق لشکر طیبہ نے 2008 کے ممبئی حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی، اس کے علاوہ 2011 میں مقبوضہ جموں کشمیر میں متعدد حملوں کی ذمہ دار بھی لشکر طیبہ ہے جب کہ لشکر طیبہ کے دہشت گرد اب افغانستان میں بھی حملے کر رہے ہیں اور رواں برس 23 مئی کو افغان صوبے ہیرات میں بھارتی قونصل خانے پر ہونے والے حملے میں بھی لشکر طیبہ کا ہی ہاتھ تھا۔

واضح رہے امریکہ نے 2001 میں لشکر طیبہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا تھا جب کہ جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو بھی امریکہ دہشت گرد قرار دے چکا ہے اور انھیں پكڑوانے کے لیے ایک کروڑ ڈالر کا انعام بھی رکھا گیا ہے۔ دوسری جانب حافظ سعید امریکا اور بھارت کی جانب سے اپنے اوپر لگائے جانے والے تمام الزامات کی سختی سے تردید کرتے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اگر امریکا اور بھارت کے پاس ان کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو پیش کریں۔

پنجاب کے سابق وزیرِ قانون رانا ثنا اللہ نے ایک بیان میں کہاکہ جماعت الدعوۃ اور جیشِ محمد جیسی جماعتوں کے خلاف قانونی کارروائی اس لیے ممکن نہیں کہ ان معاملات میں ریاست خود شامل رہی ہے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جن کالعدم قراردی گئی جماعتوں پر اب پابندی عائد ہے انہیں کسی قسم کی سرگرمیوں کی قطعاً کوئی اجازت نہیں ہونی چاہیے حکومت کو نیشنل ایکشن پلان مکمل کامیاب کرنے کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان