’کیا میری کمزوری کا مذاق اڑانا ضروری ہے؟‘

دوسروں کی محرومیوں اور خامیوں کا مذاق اڑانا، ان پر بِلا وجہ تنقید کرنا ایسا ہی ہے جیسے بن بلائے مہمان کی طرح کسی کے گھر میں آکر بیٹھ جانا اور پرائے کی چیز پر اپنا حق جتانا۔

تصویر: ہانیہ عامر/ انسٹاگرام

اس کا تو رنگ کالا ہے۔ چہرے پر دانے ہیں۔ ناک تھوڑی ٹیڑھی اور وزن بہت زیادہ ہے۔ پیر کتنے کالے ہیں۔ یہ تو میک اپ کے بغیر کبھی پہچانی ہی نہیں جاتی۔

نا جانے ایسی کتنی دل دکھانے والی باتیں ہیں جو ہم بغیر سوچے سمجھے کہہ دیتے ہیں۔ بغیر پروا کیے کہ سننے والے کے دل پر کیا گزرتی ہے؟

دوسروں کی محرومیوں اور خامیوں کا مذاق اڑانا، ان پر بِلا وجہ تنقید کرنا ایسا ہی ہے جیسے بن بلائے مہمان کی طرح کسی کے گھر میں آکر بیٹھ جانا اور پرائے کی چیز پر اپنا حق جتانا۔ محرومیاں اور خامیاں تو سب میں ہوتی ہیں۔ پھر ہم دوسروں کا مذاق کیوں اڑاتے ہیں اور اس پر کھل کر بات کیوں نہیں کرتے؟

آج کل پاکستانی سوشل میڈیا پر اسی موضوع کا چرچا ہے۔ 

یہ سلسلہ شروع ہوا پاکستانی اداکارہ ہنیا عامر کی انسٹاگرام پوسٹ کے بعد جس میں انہوں نے بغیر میک اپ کے اپنی تصویر لگا کر لوگوں کو بتایا کہ انہیں بھی دوسری لڑکیوں کی طرح ایکنی یعنی کیل مہاسے کا مسئلہ ہے۔ اس وجہ سے لوگوں سے اپنا منہ چھپانا ضروری نہیں کیوں کہ کسی کی شناخت اس کی جِلد یا رنگت نہیں ہوتی۔

ہنیا عامر، جو اپنی خوبصورتی اور اداکاری کی وجہ سے مقبول ہیں، کے انسٹاگرام پر ان کی انتہائی سادہ تصویر دیکھ کر لوگوں نے مختلف آرا کا اظہار کیا۔ نہ صرف مداحوں نے بلکہ میڈیا انڈسٹری کے بہت سے ستاروں نے ہنیا کے دلیر قدم کو سراہا۔

ہم اکثر بھول جاتے ہیں کہ شوبز سے منسلک افراد بشمول اداکار، عام لوگوں جیسے ہی ہوتے ہیں۔ وہ ہر وقت حسین اور بے داغ نہیں لگ سکتے۔

ہنیا عامر کو ’دانے دار‘ کہنا

جہاں بہت سے لوگوں نے ہنیا کا ساتھ دیا وہیں کچھ نے مذاق اُڑایا۔ مذاق اڑانے والوں میں پاکستانی اداکار یاسر حسین بھی پیش پیش تھے۔ انہوں نے انسٹاگرام پر ہی اپنے ایک مداح کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر ہنیا عامر کو ’دانے دار‘ کہہ دیا۔

جواب میں ہنیا عامر نے کہا کہ ’معاف کیجیے گا میرے دوست کو۔ ان کو آج کل غیر مناسب مذاق کرنے کی عادت ہو گئی ہے۔‘

ہنیا کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’کسی کی کمزوری کا مذاق اُڑانا غلط بات ہے اور اس سے صرف لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہے۔‘

چند روز قبل یاسر حسین کو ٹیلی فلم ’دردانہ‘ میں خواجہ سرا کا کردار ادا کرنے کے حوالے سے سوشل میڈیا صارف کو جواب دینا مہنگا پڑ گیا تھا۔ ان سے پوچھا گیا کہ یہ کردار اصل خواجہ سرا کو کیوں نہیں دیا گیا تو یاسر حسین نے خواجہ سراؤں کا مذاق اڑاتے ہوئے صارف سے کہا کہ ’کیا آپ کو یہ جاب چاہیے؟‘

پاکستانی اداکارائیں ہنیا کے ساتھ

ہنیا عامر کے قدم سے قدم ملاتے ہوئے پاکستانی اداکاراؤں مہوش حیات، نادیہ حسین اور فیا خان نے بھی سوشل میڈیا پر بغیر میک اپ کے اپنی تصاویر لگا کر پیغام دینے کی کوشش کی کہ وہ بھی عام خواتین کی طرح عام مسائل سے دوچار ہوتی ہیں۔ سکرین پر خواہ کتنی ہی چمک دمک کیوں نہ ہو، عورت کی اصل شناخت اس کی شخصیت ہے جس کا تعلق جِلد اور رنگت سے نہیں۔

ہمارے معاشرے میں دکھاوا اس قدر سرایت کر چکا ہے کہ جب تک کپڑوں اور میک اپ پر ہزاروں روپے خرچ نہیں کیے جاتے، تب تک لگتا ہی نہیں کہ ہم اِس معاشرے کا حصہ ہیں۔

سادہ لباس پہننے اور سادہ زبان بولنے والوں کو نچلے درجے کے اور دقیانوس سمجھنا ہماری عادت بن چکی ہے۔

ہم بھول چکے ہیں کہ ماڈرن ہونے کا تعلق سوچ سے ہوتا ہے، نہ کہ لباس سے۔ 

وہ معاشرہ ماڈرن کیسے ہو سکتا ہے جہاں دوسروں کی محرومیوں اور خامیوں کا مذاق اُڑایا جائے؟

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ