خادم حسین، پیر افضل کی ضمانت ہونا بدقسمتی ہے: فواد چوہدری

’علما کے نام پر جو پسماندگی مسلط ہے اگر اس پر نہ بولے تو ہم افغانستان بن جائیں گے‘۔

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان میں مذہبی طبقے کو پہلے ہی کافی آزادی دے چکے جس کی وجہ سے بہت مسائل پیدا ہوئے ہیں۔

بدھ کو انڈیپنڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں فواد چوہدری کے کہا: ’علما کے نام پر جو پسماندگی ہمارے اوپر مسلط کی جاتی ہے اگر اس پر بولیں گے نہیں تو ہم افغانستان بن جائیں گے۔‘ 

فواد چوہدری نے تحریک لبیک پاکستان کے رہنماؤں خادم حسین رضوی اور افضل قادری کی جیل سے حالیہ رہائی کو بدقسمتی قرار دیتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے دونوں رہنماؤں کی رہائی کے فیصلے کی خلاف اپیل کی ہے۔

خادم حسین رضوی کو لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر بدھ کو کوٹ لکھپت جیل سے رہا کیا گیا۔  

فواد چوہدری نے کہا کہ اگرعدالتیں حکومت کا ساتھ نہیں دیں گی تو شدت پسندی ختم نہیں ہوگی۔ ’فوجی عدالتیں اس لیے ہی بنتی ہیں کہ عام عدالتیں اپنا کردار ادا نہیں کرتیں اور فوج اس لیے حکومت میں آتی ہے کیونکہ سول ادارے اپنا کردار صحیح سے ادا نہیں کرتے۔ سول اداروں کو اپنی ذمہ داری سمجھنی چاہیے۔‘ 

ڈگری وکالت کی اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی؟ 

اپنے نئی وزارت کے بارے میں انہوں نے کہا آئی آٹی کی وزارت پر پہلے کوئی بات نہیں ہوتی تھی لیکن جب سے میں نے عہدہ سنبھالا ہے تو سائنس اور ٹیکنالوجی پر بہت بات ہوتی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ اُن کی وکالت کی ڈگری کا سائنس سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی کا سائنس سے کوئی تعلق ہے۔

’سیاسی حکومتیں اپنا وِژن دیتی ہیں اورجو تکنیکی معاملات ہیں وہ سائنس دان یا ٹیکنالوجی کے لوگ چلائیں گے۔ وزیر کا متعلقہ وزارت سے وابستہ ہونا اس لیے بھی ضروری نہیں کہ متعلقہ وزارت سے تکنیکی معاونت مل جاتی ہے۔‘

گذشتہ ہفتے فواد چوہدری نے اعلان کیا تھا کہ ہر سال رمضان اور عید کے چاند کو دیکھنے کا تنازع ختم کرنے کے لیے انہوں نے کمیٹی بنائی ہے جو قمری کیلنڈر تیار کرے گی۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت ایک ایپ بھی بنا رہی ہے جس میں لوگ چاند دیکھ بھی سکیں گے۔ ’یہ ایپ آپ کو بتا دے گی کہ چاند اس وقت کس زاویے پر اورکہاں ہے۔ پھر آپ اپنے علاقے میں آسانی سے دیکھ سکیں گے کہ چاند کہاں ہے۔‘

’تاہم یہاں دو نقطہ نظر ہیں امام حنبل کا نقطہ نظر ہے کہ چاند ننگی آنکھ سے دیکھنا چاہیے، جبکہ امام شافعی کا ماننا ہے کہ ننگی آنکھ سے دیکھنا ضروری نہیں۔ اب اسلامی نظریاتی کونسل اور کابینہ نے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کس امام کا نقطہ نظر مانیں گے۔‘

سرکاری سکولوں میں تکنیکی تعلیم کی کمی کے بارے میں فواد چوہدری نے کہا سکولوں میں کوئی تکنیکی تعلیم نہیں دی جا رہی لہذا انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ سٹیم (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینرنگ اور ریاضی) ایجوکیشن متعارف کرائیں گے۔

انہوں نے کہا 15 سو سے زائد سرکاری سکولوں میں سٹیم کی تعلیم دی جائے گی اور پانچ سالوں میں ایسے بچے تیار کریں گے جو ٹیکنالوجی انقلاب کا سامنا کر سکیں۔

ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا جب بھی پاکستان میں فوج کو مداخلت ہوئی، پاکستانی عوام کے مطالبے پر ہوئی۔

’چاہے ذوالفقارعلی بھٹو کے خلاف مارشل لا لگا ہو یا نواز شریف کے خلاف مارشل لا  پاکستان کے لوگوں نے اُس مارشل لا کو ہمیشہ خوش آمدید کہتے ہوئے فوج کے اقدامات کو سپورٹ کیا۔ فوج پاکستانی عوام کے تعاون کے بغیر کچھ نہیں کر سکتی۔‘

انہوں نے اعتراف کیا کہ جب آپ حکومت میں آتے ہیں تو پھیلاؤ کا اندازہ تب ہوتا ہے۔ ’ہمارے یہاں اتنی کھلی بات تو ہوتی نہیں کہ اپوزیشن کو ہر چیز کا پتہ ہو۔ اندازہ تو ہوتا ہے کہ برا حال ہے لیکن کتنا برا حال ہے یہ آپ کو تب ہی پتہ چلتا ہے جب آپ حکومت میں آتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ حکومتوں کے پاس بھی آئی ایم ایف کے پاس جانے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ہوتا تھا، اس لیے وہ بھی آئی ایم ایف کے پاس جاتی تھیں۔ 

فواد چوہدری نے خود پر بننے والے مزاخیہ لطیفوں اور میمز کے بارے میں کہا کہ وہ اس سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ’صبح صبح کچھ لوگ مجھے بھیج دیتے ہیں اور کئیوں کو میں بھیج دیتا ہوں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست