جب ایک ریچھ نے فرانس اور سپین کی ’ایمرجنسی ملاقات‘ کروا دی

ایک فرانسیسی ریچھ کی جانب سے ہسپانوی بھیڑوں پر حملے کے بعد سپین اور فرانس کے ماحولیاتی حکام کے درمیان ایک ایمرجنسی ملاقات ہوئی، جسے ’سمٹ آف دی بیئر‘ کا نام دے دیا جارہا ہے۔

فرانس میں شکار کے باعث ریچھوں کی تعداد میں واضح کمی دیکھنے میں آئی تھی۔ تصویر: بشکریہ لیوک جونز/ فلکرز

ممالک کے درمیان ایمرجنسی لائن یا ہاٹ لائن کا قیام یوں تو معمول کی بات ہے اور ایسے رابطوں سے اکثر بہت ضروری اور اہم کام بھی لیے جاتے ہیں، لیکن کچھ واقعات ایسے بھی ہوتے ہیں جو شاید اتنے اہم تو نہ ہوں لیکن ان میں موجود دلچسپی کا عنصر انہیں اہم ضرور بنا ڈالتا ہے۔

ایسا ہی ایک واقعہ سپین اور فرانس کے درمیان پیش آیا، جہاں سپین کے زیرِ انتظام خود مختار علاقے نوارے میں ایک فرانسیسی ریچھ نے ہسپانوی بھیڑوں پر حملہ کر دیا۔ جس پر نوارے کے رہائشیوں کی جانب سے سپین کی حکومت سے درخواست کی گئی ہے کہ حکومت فرانس سے اس سلسلے میں بات کی جائے اور اس بات کا حل نکالا جائے تاکہ ہسپانوی بھیڑوں کو فرانسیسی ریچھ کے حملے سے محفوظ رکھا جا سکے۔

فرانس کی جانب سے 2018 میں ایک سلووینین مادہ ریچھ ’کلیورینا‘ کو بیئرنز کے علاقے میں ریچھوں کی افزائش نسل  کی سکیم کے تحت چھوڑا گیا تھا۔ اس علاقے میں شکار کے باعث ریچھوں کی تعداد میں واضح کمی دیکھنے میں آئی تھی۔

مقامی اخبار کے مطابق کلیورینا نے ہسپانوی بھیڑوں کو شکار کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا، جس نے مقامی چرواہوں کو ہوشیار کر دیا۔ اب تک کلیورینا کی جانب سے آٹھ بھیڑوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ ان میں سے سات بھیڑوں کو سپین جبکہ ایک کو فرانس کے علاقے میں نشانہ بنایا گیا۔

چرواہوں کے مطابق ان واقعات سے پہلے وہ اپنے جانوروں کو آزادی سے چھوڑ دیتے تھے لیکن حملوں کے بعد وہ ایسا نہ کرنے پر مجبور ہیں۔

مقامی کسانوں اور چرواہوں کی یونین کے سربراہ فلیکس بارئین نے اخبار ایل پائس کو بتایا: ’یہ یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ یہاں ریچھوں کو نہیں ہونا چاہیے اور بھیڑوں کی قاتل (مادہ ریچھ) کلیورینا کو تو بالکل بھی نہیں ہونا چاہیے۔ علاقے میں ریچھوں کو چھوڑنے کا فیصلہ ہمیں اعتماد میں لیے بغیر کیا گیا تھا اور ہمیں اس کی اطلاع یہ فیصلہ کرنے کے بعد دی گئی۔‘

مقامی چرواہوں کے احتجاج کے بعد سپین اور فرانس کے ماحولیاتی حکام کے درمیان ایک ایمرجنسی ملاقات ہوئی۔ مقامی میڈیا اس ملاقات کو ’سمٹ آف دی بیئر‘ کا نام دے رہا ہے۔

افزائش نسل کی سکیم کے تحت چھوڑے جانے والے ان ریچھوں کے ساتھ ٹریکنگ ڈیوائسز بھی لگائی گئی ہیں۔ تاہم سپین ان معلومات تک رسائی نہیں رکھتا اور فرانس کی جانب سے اس بارے میں ملنے والی معلومات تاخیر کا شکار رہتی ہیں۔ اس ملاقات کے دوران سپین کی جانب سے ٹریکنگ ڈیوائسز کی معلومات تک رسائی کا معاملہ بھی اٹھایا گیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک اور مادہ ریچھ سوریٹا نے حال ہی میں دو بچوں کو جنم دیا ہے۔ سوریٹا کو بھی کلورنیا کے ساتھ ہی اس علاقے میں چھوڑا گیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات