نیند کے حوالے سے سات بڑے توہمات

نیند ہماری زندگی کا اہم جزو ہے لیکن اس سے جڑی تصوراتی باتوں پر ہمارا کتنا یقین ہے اس کے بارے میں ماہرین نے اہم انکشافات کیے ہیں۔

اگر آپ کو صبح بیدار ہونے کے لیے کافی کے ایک کپ کی ضرورت پڑے تو ایسا سمجھا جائے گا کہ آپ نے رات کو صحیح نیند نہیں لی (شٹر سٹاک)

نیند ہماری زندگی کا اہم جزو ہے لیکن اس سے جڑی تصوراتی باتوں پر ہمارا کتنا یقین ہے اس کے بارے میں ماہرین نے اہم انکشافات کیے ہیں۔

اس سوال کے بارے میں کہ ’ہم سوتے کیوں ہیں‘ کا ابھی تک کوئی تسلی بخش جواب موجود نہیں تھا جب تک کہ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا بریکلے سے وابستہ نیوروسائنسز اور نفسیات کے پروفیسر میتھیو واکر نے اپنی نئی کتاب ’وائے وی سلیپ: اَن لاکنگ دی پاور آف سلیپ اینڈ ڈریمز‘ میں اس حوالے سے اہم رازوں سے پردہ نہیں اٹھایا۔

اب ہم اس بارے میں ماضی کے برعکس زیادہ معلومات رکھتے ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ نیند دراصل مدافعتی نظام کو بحال رکھنے کا عمل ہے جس سے ہمارے جسم میں ہارمونز کی سطح کا توازن قائم رکھنے اور فشارِخون کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے جبکہ اس سے دماغ میں زہریلے مادوں کی صفائی کے ساتھ ساتھ ایسے دیگر عوامل بھی وقوع پذیر ہوتے رہتے ہیں۔

واکر کے مطابق یہ بات تو سب جانتے ہیں کہ اچھی نیند لینے کے کیا فوائد ہیں لیکن اب ہم حیران ہونے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ رات بھر کی پرسکون نیند کچھ حیاتیاتی عوامل میں فائدہ مند نہیں ہے اور یہ نتیجہ ہزاروں افراد پر کیے گئے مطالعے کے بعد اخذ کیا گیا ہے۔

اب جبکہ ہم ماضی کے مقابلے میں نیند کے بارے میں بہتر معلومات رکھتے ہیں، لوگوں کے ذہنوں میں اس حوالے سے اب بھی کئی توہمات موجود ہیں جن کا ذکر ذیل میں کیا جا رہا ہے۔

رات میں سات گھنٹے کی نیند ضروری ہے؟

اگر آپ کو صبح بیدار ہونے کے لیے کافی کے ایک کپ کی ضرورت پڑے تو ایسا سمجھا جائے گا کہ آپ نے رات کو صحیح نیند نہیں لی۔

واکر اور ان جیسے سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ اصل میں آپ کو کتنی نیند کی ضرورت ہے تو اس کے لیے آپ تھکاوٹ کے بعد سو جائیں اور الارم کے بغیر قدرتی طور پر بیدار ہوں۔ 

اس کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ اکثر افراد نے رات بھر اوسطاً سات سے نو گھنٹوں کی نیند لی۔ تاہم بائیولوجیکل وجوہات کی بنا پر کچھ لوگوں کے لیے اس کا دورانیہ طویل ہو سکتا ہے اور کچھ کے لیے کم لیکن آپ شاید ان میں سے نہ ہوں۔

ایسے افراد جو چند دنوں یا ہفتوں کے دوران اپنی نیند کو کم کرکے پانچ سے چھ گھنٹوں کی سطح پر لے آئے، کا کہنا تھا کہ اس کے بعد وہ خود کو نارمل محسوس کرتے ہیں تاہم ٹیسٹ کے بعد معلوم ہوا کہ ایسے افراد جن کا خیال تھا کہ انہوں نے خود کو کم نیند کے مطابق ڈھال لیا ہے، اصل میں وہ نیند کی کمی کا شکار تھے۔  

اچھی نیند نہ لینے کا نتیجہ تھکاوٹ

پوری نیند نہ لینے سے آپ تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں؟ تو کیا نیند اور تھکاوٹ کا آپس میں تعلق ہے؟  بدقسمتی سے ایسا نہیں ہے۔

جیسا کہ واکر نے لکھا کہ اچھی صحت کے لیے نیند ضروری ہے اور اس کے بے شمار فوائد ہیں۔

دوسری جانب پوری نیند نہ لینے سے صحت پر پڑنے والے منفی اثرات کی طویل فہرست ہے جس میں یادداشت کے مسائل، سرطان کا خطرہ، دل کی بیماریاں، ڈپریشن اور بے چینی شامل ہیں۔

خراٹوں کی کوفت، مگر کیا یہ قابل علاج ہیں؟

اگر آپ رات کو مسلسل خراٹے لیتے ہیں تو یہ ایک تشویش ناک بات ہے اور آپ کو فوری طور پر ڈاکٹر سے رابطہ کرنے کی ضرورت ہے۔

کلیولینڈ کلینک کے مطابق خراٹے بے خوابی اور نیند کے دیگر مسائل کو ظاہر کرتے ہیں اور بروقت تشخیص اور علاج نہ ہونے کی صورت میں اس کا نتیجہ پیچیدہ بیماریوں کی صورت میں سامنے آسکتا ہے۔

خراٹوں سے جسم میں ہوا کا گزر کم ہو جاتا ہے، جس سے دل پر دباؤ بڑھ جاتا ہے اور اس کا انجام دل کی بیماری اور وزن میں اضافے کی صورت میں نکلتا ہے۔

خوش قسمتی سے خراٹے قابل علاج مرض ہے اور اس کے علاج کے بعد کئی افراد کا کہنا ہے کہ صبح بیداری کے بعد انہوں نے بہتر اور آرام دہ محسوس کیا۔ 

پورے ہفتے کی نیند ویک اینڈ پر پوری ہو سکتی ہے؟

اگر آپ پورا ہفتہ رات دیر تک جاگتے رہیں اور صبح جلد اٹھیں اور یہ سوچیں کہ ہفتے اور اتوار کو دوپہر دیر تک سونے سے آپ پورے ہفتے کی نیند پوری کر لیں گے تو ایسا ممکن نہیں ہے۔

ماہر سائنسدان ٹِل روینے برگ نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ آپ کے جسم کے لیے بہتر ہے کہ مستقل شیڈول اپنایا جائے۔

ویک اینڈز پر آپ نیند کے لیے زیادہ کوشش کرتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ہفتے کے باقی دنوں میں نیند مشکل سے آتی ہے جیسا کہ ٹائم زون تبدیل ہونے کی صورت میں ہوتا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اگر آپ نیند کی کمی کا شکار ہیں تو ویک اینڈ پر آپ چند گھنٹوں کی اضافی نیند لے سکتے ہیں مگر یہ اس کا مستقل حل نہیں ہے۔ آپ کو ہر صورت ہر روز پوری نیند لینا ہی پڑے گی۔

خواب آور ادویات سے نیند ممکن ہے؟

خواب آور ادویات کا استعمال بے خوابی کے شکار افراد کے لیے آسان حل ہے تاہم ماہرین تنبیہ کرتے ہیں کہ خواب آور ادویات کے استعمال کے بعد آنے والی نیند قدرتی نیند تصور نہیں ہوتی۔

اگر آپ خواب آور ادویات کا استعمال کرنے والے افراد کے دماغ میں برین ویوز (لہروں) کا مشاہدہ کریں تو آپ یہ جان پائیں گے کہ وہ اصل نیند لے ہی نہیں رہے ہوتے۔

جیسا کہ واکر کا کہنا ہے کہ خواب آور ادویات کا استعمال کرنے والے افراد کبھی بیدار ہو ہی نہیں پاتے، وہ پھر بھی سو رہے ہوتے ہیں۔

صبح سویرے کی ورزش

آپ کی صحت کے لیے ورزش کرنا ضروری ہے، اس سے آپ کو بہتر نیند میں بھی مدد ملے گی، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ آپ کو صبح سویرے کی ورزش کے لیے اپنی نیند کو قربان نہیں کرنا چاہیے۔

اگر آپ ورزش کر رہے ہیں تو آپ کو اپنے جسم کو ٹھیک رکھنے کے لیے بہتر نیند کی ضرورت بھی ہوگی کیوں کہ ورزش کے دوران آپ کا جسم ٹوٹ پھوٹ کا سامنا کرتا ہے اور جب آپ آرام کرتے ہیں تو آپ مضبوط ہو رہے ہوتے ہیں۔

اور یہاں تک کہ آپ کے عضلات اور ان کے خلیات کی اپنی گھڑی ہوتی ہے۔ اگر آپ خود کو بیدار محسوس نہیں کرتے تو آپ کے عضلات بھی شاید ایسا محسوس نہ کریں جس سے جسم ورزش کا فائدہ نہیں اٹھا پائے گا۔

خواب یاد نہیں رہتے

اگر آپ کو خواب یاد نہیں رہتے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ سپنے دیکھتے ہی نہیں۔

ہم خوابوں کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے لیکن ہم یہ جانتے ہیں کہ ہم رات بھر خواب دیکھتے ہیں۔

واکر کے مطابق خواب صرف گہری نیند تک محدود نہیں ہیں، جس حالت میں ہم بیشتر خواب دیکھتے ہیں بلکہ خواب میں ہم وہی دیکھتے ہیں جن جذبات اور تجربات سے ہم دن بھر گزرتے ہیں۔

واکر کے مطابق خواب جذباتی اور ذہنی صحت دونوں کے لیے ضروری ہیں جبکہ یہ مسائل کے حل اور تخلیقی صلاحیت سے بھی منسلک ہیں۔

شاید ہم یہ نہ جان پائیں کہ جب ہم خواب دیکھتے ہیں تو اصل میں کیا ہو رہا ہوتا ہے۔ لیکن یہ ان چیزوں کے لیے ضروری ہے جو ہمیں انسان بناتی ہیں، جیسا کہ نیند۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق