عمان کی مصنفہ نے مین بُکر پرائز جیت لیا

جوخہ الحارثی ’مین بکر انٹرنیشنل پرائز‘ جیتنے والی عربی زبان کی پہلی مصنف بن گئی ہیں۔

جوخہ الحارثی   کی کتاب  سیلسٹیئل  باڈیز نے جنوبی امریکہ اور یورپ کے پانچ  فائنسلٹس کو شکست دی (اے ایف پی)

عمان کی جوخہ الحارثی برطانیہ کا مشہور ’مین بُکر انٹرنیشنل پرائز‘ جیتنے والی عربی زبان کی پہلی مصنفہ بن گئی ہیں۔

جوخہ کا ناول ’سیلسٹیئل باڈیز‘ (Celestial Bodies) غلامانہ دور کا ماضی رکھنے والے ایک صحرائی ملک اور تین بہنوں کی کہانی ہے جو نئی مگر پیچیدہ دنیا سے نبرد آزما ہیں۔

سیلسٹیئل باڈیز نے گذشتہ سال پولینڈ سے تعلق رکھنے والی فاتح اولگا ٹوکرزک سمیت جنوبی امریکہ اور یورپ کے پانچ  فائنسلٹس کو شکست دی تھی۔

یہ پرائز انگریزی زبان میں فکشن ناولوں کے مین بُکر پرائز کا ہم پلہ ہے اور کسی بھی زبان میں شائع ہونے والا ناول جو انگریزی میں ترجمہ ہو چکا ہو، اس مقابلے میں حصہ لینے کا اہل ہوتا ہے۔

جوخہ انعام میں ملنے والی 50 ہزار پاؤنڈز کی رقم کو اپنی کتاب کا انگریزی میں ترجمہ کرنے والی امریکی پروفیسر مارلن بوتھ کے ساتھ شیئر کرنے کا منصوبہ رکھتی ہیں۔

تاریخ دان اور براڈ کاسٹر بیٹانی ہیوز نے لندن میں منعقدہ ایک تقریب میں جوخہ کوانعام دیا۔

جوخہ نے سیلسٹیئل باڈیز کے بارے میں کہا: ’اس کی کہانی ہمیں بڑی نزاکت سے ایک تخیلاتی دنیا میں لے جاتی ہے اور ہمارے مشترکہ ماضی سے جڑے تکلیف دہ حالات اور واقعات پر پیچیدہ سوالات اٹھاتی ہے۔‘

انہوں نے کتاب کے انگریزی ترجمے کی بھی تعریف کی اور کہا: ’کہانی کا ترجمہ عین مطابق اور روز مرہ کی زبان اور شاعری کا حسین امتزاج ہے۔‘

مین بکر گروپ کے چیف ایگزیکٹو لیوک ایلس کا کہنا ہے کہ مین بکر انٹرنیشنل پرائز بین الاقوامی مصنفین کے کام کو سراہتا ہے اور حالیہ کچھ سالوں میں فکشن کے ترجموں کو ایوارڈ دے کر اس پرائز نے دنیا بھر میں فکشن کی حوصلہ افزائی میں قیمتی کردار ادا کیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین