فون پر نازیبا کلمات کا سکینڈل: کشمیر کے وزیراعظم نے معافی مانگ لی

بدھ کے روز پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ ان کے الفاظ سیاسی قائدین، خواتین اور عوام کی دل آزاری کا باعث بنے جس پر وہ دلی طور پر معذرت خواہ ہیں۔

وزیر اعظم فاروق حیدر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔ ( وزیر اعظم سیکرٹریٹ میڈیا سیل)

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان نے ٹیلی فون پر نازیبا کلمات کی ادائیگی کے معاملے پر ایوان میں غیر مشروط معافی مانگ لی ہے۔

بدھ کے روز پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ ان کے الفاظ سیاسی قائدین، خواتین اور عوام کی دل آزاری کا باعث بنے جس پر وہ دلی طور پر معذرت خواہ ہیں۔

’جو ہوا اس پر کوئی وضاحت نہیں دینا چاہتا تاہم نجی محفلوں میں ہونے والی گفتگو ریکارڈ کرنا اور منظرعام تک لانا فساد پھیلانے کے مترادف ہے۔ اب تو نوبت یہاں تک آ گئی ہے کہ وزیر اعظم کا ٹیلی فون ٹیپ ہوتا ہے تو پھر عام آدمی کا کیا ہو گا۔‘

دو ہفتے قبل وزیر اعظم سے منسوب دو الگ الگ ریکارڈنگز سامنے آئی تھیں جن میں سے ایک میں وہ اپنی کابینہ میں شامل وزیر تعلیم افتخار گیلانی جبکہ دوسری کال میں کسی نا معلوم شخص سے بات کر رہے ہیں۔

دونوں میں سے ایک ریکارڈنگ میں وزیر اعظم اپنی جماعت کے ایک سینیئر رہنما اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے سابق صدر اور وزیر اعظم رہنے والے سردار سکندر حیات خان اور اپنی کابینہ کے ایک وزیر راجہ عبدالقیوم خان کی چند سال پہلے کی مشترکہ کرپشن کے حوالے سے بات کر رہے ہیں جبکہ دوسری ریکارڈنگ مبینہ طور پر حال میں حکمران جماعت سے علیحدگی اختیار کرنے والی ایک خاتون راہنما کے متعلق ہے۔ اس میں فاروق حیدر نے نام لیے بغیر کسی خاتون کے متعلق نازیبا کلمات ادا کیےہیں۔

ریکارڈنگز سامنے آنے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ وزیر اعظم نے اس حوالے سے واضح انداز اپنایا ہے۔ اس سے قبل ان کے قریبی ذرائع کا دعویٰ رہا ہے کہ یہ ریکارڈنگ وزیر اعظم کی الگ الگ کالز اور نجی محفلوں میں ہونے والی گفتگو کو جوڑ کر مرتب کی گئی ہیں اور انہیں سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ریکارڈنگ سامنے آنے کے بعد ہونے والی تحقیقات میں وزیر اعظم کے سٹاف میں شامل سعید اختر نامی ڈیوٹی آفیسر کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئےسپیشل پاور ایکٹ کے تحت نوکری سے برخاست کر دیا گیا تھا۔

ریکارڈنگ کے معاملے پر حزب اختلاف کی جماعتوں کے ساتھ ساتھ حکمران جماعت کے بعض اراکین نے بھی شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کی اپنی کابینہ کے ایک وزیر فاروق سکندر، جو کہ سردار سکندر حیات کے بیٹے ہیں، نے ایوان میں وزیر اعظم کے خلاف مذمتی قرارداد بھی جمع کروا رکھی ہے۔  

مجموعی طور پربارہویں وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے اور وہ اپنی جماعت کے سربراہ ہونے کے ساتھ ساتھ اگست 2016 میں دوسری بار اس منصب کے لیے منتخب ہوئے۔

 پاکستان کےزیر انتظام کشمیر کے 49 رکنی ایوان میں مسلم لیگ (ن) کو 35 ارکان کے ساتھ واضح  اکثریت حاصل ہے تاہم اپنے بے لاگ بیانات اور دو ٹوک موقف کے لیے مشہور فاروق حیدر کو اکثر اوقات اپوزیشن کے علاوہ اپنی جماعت کے اندر سے بھی دباو کا سامنا رہتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان