ناپسندیدہ شخصیت سے کیسے ڈیل کرنا چاہیے؟

آپ دونوں ہی بعض اوقات حد سے بڑھ جاتے ہیں جس سے ایک بحث اور جھگڑے کی سی صورت حال بن جاتی ہے۔ اور ایسا اکثر ہوتا ہے۔ تو ایسے میں آپ کو کیا کرنا چاہیے۔

(اے ایف پی)

یہ ناپسندیدہ شخصیت کہیں بھی ہوسکتی ہے۔ آپ کے خاندان کا کوئی شخص، آپ کی ورک پلیس پر پایا جانے والا کوئی اہم فرد، یہ شخص آپ کے سسرالی خاندان کا حصہ بھی ہوسکتا ہے، آپ کے دوستوں میں شامل کوئی وجود جو ایک دوست کے طور پر آیا لیکن آپ دونوں کی عادتیں اور مزاج اس قدر مختلف تھے کہ آپس میں بن نہ پائی۔ لیکن ایسے لوگوں کے ساتھ بھی تال میل چلتا رہتا ہے آپ چاہ کر بھی ان سے مکمل طور پر کنارہ کش نہیں ہوسکتے۔

ان کی موجودگی بھی آپ کے اعصاب پر گراں گزرتی ہے۔ اس کی بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں۔ اس شخص کا مزاج آپ کی شخصیت سے میل نہیں کھاتا، آپ دونوں کی رائے میں بہت اختلاف پایا جاتا ہے اور اس اختلاف کا اظہار کرنے میں آپ دونوں ہی بعض اوقات حد سے بڑھ جاتے ہیں جس سے ایک بحث اور جھگڑے کی سی صورتحال بن جاتی ہے۔ اور ایسا اکثر ہوتا ہے۔ آپ اس صورتحال سے بھی تنگ ہیں اور اس شخص سے بھی.تو ایسے میں آپ کو کیا کرنا چاہیے۔

ایک بات اگر طے ہے کہ اس شخص کا وجود آپ کی زندگی میں ناگزیر ہے آپ اسے اس کی جگہ سے ہٹا نہیں سکتے وہ آپ کی زندگی کا نیوکلس نہیں ہے لیکن آپ کے ماحول کا لازمی حصہ ہے۔ تو ایسے میں اپنے اعصاب پر ڈالا جانے والا یہ بوجھ کیسے جھیلیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آپ کو ایک حکمت عملی ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔ اس شخص کے ساتھ ایک ورکنگ ریلیشن شپ بنا کر رکھیں۔گھر، دفتر، تعلیمی اداروں میں ہم جہاں بھی اپنا وقت گزارتے ہیں اپنے اردگرد موجود لوگوں کے ساتھ ایک ورکنگ اسپیس میں تعلق نبھاتے ہیں۔ یہ عام طور پر لاشعوری طور پر ہوتا ہے۔ لیکن اگر آپ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے شعوری کوشش پر فوکس رکھیں تو آپ اس شخص سے اپنے تعلق کی نوعیت، اہمیت اور ضرورت کو جانچ کر اپنا ایک انداز اپنا سکتے ہیں کہ کب کتنی اور کیسے بات کرنا ضروری ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ ایسے کسی بھی شخص سے جذباتی وابستگی کا تعلق نا رکھیں۔ جب آپ ایک دوسرے کی رائے کو نہیں سہہ سکتے تو آپ کو یہ ایک دوسرے تک کم سے کم رسائی چاہیے۔ بلاوجہ کے مذاق اور چٹکلوں سے زیادہ بات بڑھتی ہے اور بعد ازاں پریشانی کا سبب بنتی ہے۔ اس لیے مذاق کا تعلق وہاں رکھیں جہاں آپ آسانی اور بے تکلفی محسوس کرتے ہوں۔

گھریلو امور پر رائے، خاندانی مسائل پر عمومی بات چیت، ذاتی زندگی کے حوالے سے مشورے، دفتری امور پر تبصرہ یہ اس شخص سے کرنے کی چنداں ضرورت نہیں جس کی موجودگی آپ کے لیے باعث آزار ہے۔ آپ کچھ دیر خاموش رہ کر بھی اپنی پریشانی کا حل نکال سکتے ہیں۔

یہ جو بحث اور جھگڑے تک بات پہنچتی ہے یہ اس لیے ہوتا ہے کہ آپ دونوں اپنا نقطہ نظر ایک دوسرے سے بیان کرتے ہیں جو کہ ہرگز ضروری نہیں۔ کیونکہ آپ دونوں میں اسے برداشت کرنے اور سہنے وسعت نہیں ہے جس کی وجہ سے اختلاف رائے پیدا ہوتا ہے۔ جب یہ بڑھتا جاتا ہے تو مزید انتشار جنم لیتا ہے اور ایک خواہ مخواہ کا بوجھ آپ کے اعصاب پر رہتا ہے۔ اس لیے ایسے کسی بھی شخص کے ساتھ گزارے جانے والے چند منٹ گھنٹے یا دن کا کوئی مخصوص حصہ اپنی صلاحتیوں کو شعوری طور پر استعمال میں لا کر گزاریں۔

زیادہ پڑھی جانے والی میگزین