لمز کی مبینہ ڈانس ویڈیو پر سوشل میڈیا صارفین کی دھواں دھار بحث

جہاں کچھ لوگ رمضان کے مہینے میں ایسی ویڈیو سامنے آنے پر اعتراض کر رہے ہیں، وہیں کچھ صارف یہ بھی کہتے نظر آ رہے ہیں کہ لمز کے طالب علم آخر رقص کرنا کیوں نہیں جانتے۔

لمز یونیورسٹی کی مبینہ ڈانس ویڈیو جس پر اس وقت دھواں دھار بحث جاری ہے(سکرین گریب)

سوشل میڈیا پر مبینہ طور پہ لمز یونیورسٹی لاہور کے طلبہ و طالبات کی ڈانس ویڈیو سامنے آنے کے بعد صارفین میں بہت زیادہ بحث چلتی دکھائی دے رہی ہے۔

جہاں کچھ لوگ رمضان کے مہینے میں ایسی ویڈیو سامنے آنے پر اعتراض کر رہے ہیں، وہیں کچھ صارف یہ بھی کہتے نظر آ رہے ہیں کہ لمز کے طالب علم آخر رقص کرنا کیوں نہیں جانتے۔

لمز کے طلبہ کی طرف سے یہ بات یہ بھی کہی جا رہی ہے کہ جن لوگوں کو لمز میں داخلہ نہیں ملا وہ آج ہم پر تنقید کر رہے ہیں جب کہ کچھ صارفین داخلے نہ ملنے پر شکر بھی ادا کرتے دکھائی دے رہے ہیں کہ ایمان بچ گیا۔

چند سوشل میڈیا کمنٹس پر نظر ڈالتے ہیں۔

معروف صحافی انصار عباسی کا سوال تھا کہ پاکستان کے اعلی تعلیمی اداروں میں بچوں کو سکھایا کیا جا رہا ہے؟

 

فہد محمود نامی سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ یہ کوئی ڈانس پارٹی نہیں ہے۔ یہ لمز ہے اور پتہ نہیں کیوں یہاں کے طلبہ رمضان کے مقدس مہینے میں اس فضول کام کا دفاع کر رہے ہیں۔

 

وہاب صبا نامی صارف نے اظہار افسوس کرتے ہوئے سوال کیا کہ لمز کے طلبہ بھی اس ڈانس کرنے کی صلاحیت سے اس قدر عاری ہو سکتے ہیں؟

 

 

نادر مجبور لمز کی آزادی اور وہاں کے ماحول کی حمایت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جنہوں نے اس کی مخالف کی ان کے اندر نیب چئیرمین جیسا خود احتسابی نظام ہے۔ دنیا بھر میں پہلے نمبر پہ فحش ویڈیوز دیکھنے والی قوم دوغلے پن کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ یہ دوسروں پر تنقید کرتے ہیں لیکن خود توقعات سے زیادہ برے کام کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ ہماری آزادی سے چڑتے ہیں۔ 

 

عاقب ڈار نامی سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ جیو اور جینے دو!

 

 

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس