ایچ آئی وی کی تشخیص: شوہر کے ہاتھوں بیوی قتل

صوبہ سندھ کے ضلع شکارپور میں بہادر رند نامی شخص نے بدچلنی کا الزام لگا کر اپنی 30 سالہ بیوی کو رات میں گلا گھونٹ کر قتل کیا اور پھر لاش کو اپنے گھر سے سو میٹر دور ایک درخت کے ساتھ لٹکا کر خودکشی کا ڈراما کیا۔

آٹھ مئی 2019 کو لی گئی اس تصویر میں ضلع لاڑکانہ کے شہر رتودیرو کے گاؤں وسایو میں ایک خاتون اپنے بچے میں ایچ آئی وی وائرس کی موجودگی کے بعد رو رہی ہیں۔ (اے ایف پی)

صوبہ سندھ کے ضلع شکارپور میں ایک شخص نے اپنی بیوی میں ایچ آئی وی وائرس کی تشخیص کے بعد انہیں مبینہ طور پر کاری قرار دے کر گلا گھونٹ کر قتل کردیا۔

پولیس کے مطابق یہ واقعہ بدھ اور منگل کی درمیانی شب ضلع شکارپور سے تقریباً 40 کلومیٹر دور تحصیل ڈکھن کے گاؤں ٹھاروُ چانڈیو سے متصل وزیر رند گوٹھ میں پیش آیا۔

تحصیل ڈکھن کے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس (اے ایس پی) فاروق امجد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ایک مقامی شخص بہادر رند نے اپنی 30 سالہ بیوی کو رات میں گلا گھونٹ کر قتل کیا اور پھر ان کی لاش کو اپنے گھر سے سو میٹر دور ایک درخت کے ساتھ لٹکا کر خودکشی کا ڈراما کیا۔ تاہم گرفتاری کے بعد ملزم نے گلا گھونٹ کر قتل کرنے کا اعتراف کرلیا۔

 مقتولہ چار بچوں کی ماں تھیں۔

اے ایس پی فاروق امجد کے مطابق: ’کچھ عرصہ پہلے خاتون کو بخار ہوا اور جب علاج کے لیے ڈاکٹر کے پاس گئیں تو ڈاکٹر نے انہیں دیگر ٹیسٹوں کے ساتھ ساتھ ایچ آئی وی کے ٹیسٹ کا بھی مشورہ دیا مگر ڈکھن میں ایچ آئی وی کے ٹیسٹ کی سہولت نہ ہونے باعث انہیں ضلع لاڑکانہ کے شہر رتودیرو لے جایا گیا جہاں ٹیسٹ کے بعد خاتون میں ایچ آئی وی کی تصدیق ہوگئی۔‘

انہوں نے مزید بتایا: 'بیوی میں ایچ آئی وی کی تصدیق کے باوجود شوہر نے اپنا ٹیسٹ نہیں کروایا تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ خود انہیں بھی ایچ آئی وی ہے یا نہیں، تاہم بیوی کی رپورٹس مثبت آنے کے بعد دونوں میاں بیوی میں تلخ کلامی رہتی تھی، جس کے بعد شوہر نے بیوی پر بدچلنی اور کسی غیر مرد سے تعلقات کا الزام لگا کر اسے قتل کردیا۔‘

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’مقتولہ کے گرفتار شوہر کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور جلد ہی ان کا ایچ آئی وی ٹیسٹ کروایا جائے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سندھ، خاص طور پر شمالی سندھ کے اضلاع میں کارو کاری عام ہے۔ سندھی زبان میں غیرت کے نام پر قتل ہونے والے شخص کو کارو اور عورت کو کاری کہا جاتا ہے۔ غیرت کے نام پر قتل کے خلاف قانون پاس ہونے کے باوجود ایسے واقعات اکثر رپورٹ ہوتے رہتے ہیں۔

دوسری جانب حالیہ دنوں میں ضلع لاڑکانہ کا شہر رتودیرو ایچ آئی وی کیسز کے باعث کافی عرصے سے شہ سرخیوں میں ہے، جہاں بدھ (29 مئی) تک 24 ہزار 568 لوگوں کی سکریننگ کی گئی جن میں سے 583 بچوں سمیت 712 لوگوں میں ایچ آئی وی وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔ جمعرات کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کا جنیوا سے آیا ہوا عالمی ماہرین پر مشتمل ایک وفد رتودیرو پہنچ رہا ہے جو بچوں میں ایچ آئی وی کے اتنے کیسز کے اسباب پر تحقیق کرے گا۔

اتتی بڑی تعداد میں ایچ آئی وی کے کیسز کے بعد شمالی سندھ کے اضلاع میں خوف کی فضا پائی جاتی ہے اور لاڑکانہ کے دیگر اضلاع میں اکثر ڈاکٹر آنے والے مریضوں کو ایچ آئی وی کا ٹیسٹ کرانے کا مشورہ دے رہے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان