جب ملالہ یوسفزئی نے بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا

ملالہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ کرکٹ مختلف ممالک، مذاہب اور ثقافتوں کو جوڑتی ہے اور ’ہم یہاں رنگ، نسل، مذہب اور پس منظر سے بالاتر ہو کر صرف کرکٹ کا جشن منانے آئے ہیں۔‘

ملالہ یوسفزئی نے سابق کپتان اظہر علی کے ساتھ  مل کر بلے بازی کی (انٹرنیشنل کرکٹ کونسل)

آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2019 کا آغاز گذشتہ روز لندن میں ہونے والی ایک رنگا رنگ افتتاحی تقریب سے ہوا لیکن پہلا میچ آج کھیلا جائے گا۔

لندن میں ہونے والی افتتاحی تقریب میں تمام دس کپتان کافی ’ایکسائیٹڈ‘ دکھائی دیے اور ورلڈ کپ جیتنے کے لیے پرامید بھی۔

لیکن ورلڈ کپ تو پہلے ہی انگلینڈ جیت چکا ہے۔

پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، ورلڈ کپ کے باقاعدہ میچوں کے آعاز سے قبل لندن ہی میں افتتاحی تقریب کے دوران ایک ’منی ورلڈ کپ‘ کروایا گیا۔

جس میں تمام دس ٹیموں کی طرف سے دو، دو نمائندہ کھلاڑیوں کو شامل کیا گیا تھا اور ان کے درمیان انوکھے انداز میں مقابلہ کروایا گیا، جس کا نام ’سکسٹی سکینڈ چیلنج‘ یعنی 60 سیکنڈ چیلنج رکھا گیا تھا۔

اس تفریحی مقابلے میں ہر ٹیم کے نمائندہ کھلاڑیوں کو ایک منٹ کا وقت دیا گیا تھا اور اس کے لیے دلچسپ قوانین طے کیے گئے تھے۔ مثلاً آؤٹ ہونے پر منفی چار رنز، گیند مس ہونے پر منفی ایک رن۔

پاکستان کی جانب سے سابق کپتان اظہر علی اور نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی میدان میں اترے تھے۔

لیکن وہ پاکستان کو جتوا تو نہ سکے، اور ان مقابلوں کی فاتح ٹیم انگلینڈ ٹھہری۔

ان مقابلوں کے بعد ملالہ یوسفزئی نے ایک دلچسپ بات کہی جس سے وہاں موجود پاکستانی شائقین اور بعد میں سوشل میڈیا پر بھی صارفین محضوظ ہوتے رہے۔

ملالہ یوسفزئی سے جب پرفارمنس کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے اپنی روایتی مسکراہٹ کے ساتھ کہا: ’ہم ٹھیک ہی کھیلے اور ساتویں نمبر پر رہے لیکن انڈیا آخری نمبر پر آیا۔‘

بھارت جس کی نمائندگی سابق کپتان، کوچ اور سپن بولر انیل کمبلے اور اداکار فرحان اختر کر رہے تھے اس مقابلے میں سب سے کم 19 رنز بنا کر آخری نمبر پر آئے تھے، جبکہ اظہر علی اور ملالہ یوسفزئی نے پاکستان کی طرف سے 38 رنز سکور کیے۔

نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے اس مزاح پر مبنی جملے کے بعد کہا: ’لیکن انڈیا نے اچھی کوشش کی، ہم ان کی اس کوشش کو سراہتے ہیں۔‘

بعد میں ملالہ نے کرکٹ میں خواتین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب بہت سی خواتین کرکٹ کھیل رہی ہیں جس کی ایک وجہ ان کے بقول ثنا میر جیسی کرکٹرز ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ گھر پر کرکٹ کھیلتے ہوئے اکثر آؤٹ ہونے کے بعد بھی بیٹنگ کرتے ہی رہنے کے لیے اپنے بھائیوں کے ساتھ جھگڑتی تھیں۔

آخر میں ملالہ نے کہا کہ کرکٹ مختلف ممالک، مذاہب اور ثقافتوں کے افراد کو جوڑتی ہے۔

’ہم یہاں رنگ، نسل، مذہب اور پس منظر سے بالاتر ہو کر صرف کرکٹ کا جشن منانے آئے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل