انسداد ہراسانی: دہلی میں خواتین کے لیے فری ٹرانسپورٹ منصوبہ

شام کے اوقات میں خواتین کے لیے میٹرو اور بس میں سفر کرنے کو رکشہ، ٹیکسی کے مقابلے میں محفوظ تصور کیا جاتا ہے۔

سیاسی مخالفین اور کچھ خواتین کی جانب سے اس فیصلے کو صرف سیاسی حربہ قرار دیا جا رہا ہے جس کا مقصد خواتین کے خلاف تشدد کی اصل وجوہات سے توجہ ہٹانا ہے (اے ایف پی)

حکام کی جانب سے دہلی میں خواتین کے لیے مفت ٹرانسپورٹ سروس شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد دارالحکومت میں خواتین کے سفر کو محفوظ بنانا ہے۔

شہر میں بس اور میٹرو کی سہولت حکومت کی طرف سے فراہم کی گئی ہے اور ان پر روزانہ 60 لاکھ لوگ سفر کرتے ہیں۔

خواتین کے لیے شام کے اوقات میں پبلک ٹرانسپورٹ کو ٹیکسی اور رکشہ کی نسبت محفوظ تصور کیا جاتا ہے۔

پیر کو وزیر اعلیٰ ارویند کیجریوال کی جانب سے سامنے آنے والا اعلان ریاستی انتخابات سے کچھ دن قبل سامنے آیا ہے۔ ان انتخابات میں کیجریوال کی عام آدمی پارٹی کا مقابلہ وزیر اعظم مودی کی جماعت بی جے پی سے ہو گا۔ بی جے پی دو ہفتے قبل اعلان کردہ ملک بھر کے انتخابی نتائج کے مطابق فاتح ٹھہری ہے۔

کیجریوال نے رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا: ’پبلک ٹرانسپورٹ خواتین کے لیے محفوظ سمجھی جاتی ہے اس لیے حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ تمام بسوں اور میٹرو کو خواتین کے سفر کے لیے مفت قرار دیا جائے۔‘

لیکن سیاسی مخالفین اور کچھ خواتین کی جانب سے اس فیصلے کو صرف سیاسی حربہ قرار دیا جا رہا ہے جس کا مقصد خواتین کے خلاف تشدد کی اصل وجوہات سے توجہ ہٹانا ہے۔

دہلی کے سوشل ریسرچ سینٹر کی ڈائریکٹر رنجنا کماری کہتی ہیں: ’مفت ٹرانسپورٹ کا اعلان بھی خالی خولی وعدوں کی فہرست میں ایک اور اضافہ ہے جیسے اس سے پہلے بسوں اور سٹیشنز پر گارڈز کی تعیناتی اور سیکیورٹی کیمرے نصب کرنے کا وعدہ تھا۔ الیکشن کو مدنظر رکھتے ہوئے مفت سفر کی سہولت دینے سے بہتر ہے سفری سہولیات میں اضافہ کیا جائے۔‘

خواتین کی حفاظت کے حوالے سے دہلی کافی بری شہرت رکھتا ہے خاص طور پر 2012 میں ایک طالبہ کے ساتھ بس میں گینگ ریپ کے بعد اس تاثر میں اضافہ ہوا ہے۔

اس بارے میں ڈیٹا حاصل کرنا مشکل ہے لیکن اندازے کے مطابق دہلی میں خواتین کے خلاف جرائم کی شرح دس ہزار میں 300 ہے۔ برطانیہ میں یہ شرح 80 جبکہ دنیا بھر میں 40 ہے۔

سفر کرنے والی چند خواتین کا کہنا تھا کہ اس رقم کو غریب خواتین کی فلاح پر خرچ کرنا زیادہ بہتر ہوتا۔ یہ صرف سیاسی ہتھکنڈہ ہے۔

میٹرو زیادہ تر مڈل کلاس طبقے کے استعمال میں آتی ہے جبکہ بسوں میں عام طور پر محنت کش افراد سفر کرتے ہیں۔

کیجریوال کے مطابق جو خواتین ٹکٹ خریدنے کی سکت رکھتی ہیں وہ بخوشی اپنا ٹکٹ خرید سکتی ہیں۔ ایسا کرنے سے وہ اس رعایت کو کم آمدنی والے مسافروں کے لیے چھوڑ سکتی ہیں۔

عام آدمی پارٹی 2015 میں خواتین کی حالت بہتر بنانے کے وعدے کے ساتھ حکومت میں آئی تھی۔ حکومت کے مطابق نئی ٹرانسپورٹ پالیسی پر سالانہ 7 ارب روپے لاگت آئے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین