آئیکیا کے روبوٹک میز، کرسیاں

روبوٹک فرنیچر خود کو جگہ کے مطابق ڈھال لیتا ہے اور بیک وقت اس سے کئی کام لیے جا سکتے ہیں۔

یہ فرنیچر صرف ایک بٹن دبانے سے خود کو تبدیل کر سکتا ہے( آئیکیا)

فرنیچر بنانے والی معروف سویڈش کمپنی آئیکیا جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ روبوٹک فرنیچر متعارف کرانے جا رہی ہے جو کم جگہوں پر خودکار طریقے سے اپنی اشکال تبدیل کرسکتے ہیں۔

’روگنن فرنیچر سسٹم‘ امریکی کمپنی اوری لیونگ کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے، جن کا کہنا ہے کہ اس فرنیچر سے کسی بھی رہائشی جگہ پر آٹھ سکوائر میٹر کی اضافی گنجائش پیدا کی جا سکے گی۔

اس فرنیچر کی خاص بات یہ ہے کہ ایک بٹن کو چھونے سے یہ رات میں بستر میں تبدیل ہو جاتا ہے جبکہ دن میں اس کو صوفہ، وارڈ روب یا کمپیوٹر ٹیبل کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔  

جگہ کی بچت کے لیے اس کو بیک وقت کپ بورڈ، شیلف اور ڈیسک کے طور پر بھی کام میں لایا جا سکے گا۔

آئیکیا روبوٹک فرنیچر کو اسی سال گنجان آباد ممالک مثلا جاپان اور ہانگ کانگ میں متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے، تاہم اس کی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔

آئیکیا کا اپنے ایک بیان میں کہنا ہے کہ دنیا بھر میں شہر تیزی سے پھیل رہے ہیں جس سے قابل رہائش جگہیں سُکڑ رہی ہیں۔ زیادہ سے زیادہ لوگ شہروں کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں اور اندازے کے مطابق تقریباً 15 لاکھ افراد ہر ہفتے شہروں میں سکونت اختیار کر رہے ہیں۔

اس صورتحال میں آئیکیا کا یہ روبوٹک فرنیچر جدید شہری زندگی کی نئی حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے تخلیق کیے گئے ہیں، جو شہروں میں کم جگہوں کے مسئلے کا آسان حل بھی ثابت ہوں گے۔

’اب آپ کو کم جگہ کے پیش نظر اپنے فرنیچر کے سائز کو چھوٹا کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ اس کا حل ایسا فرنیچر ہے جو خود کو جگہ کے مطابق ڈھال لے اور بیک وقت اس سے کئی کام لیے جا سکیں۔‘

گنجان آباد شہری زندگی کے علاوہ یہ فرنیچر ان لوگوں کے لیے بھی باعث کشش ہو گا جو ماحول دوست اور چھوٹے گھروں میں رہنا پسند کرتے ہیں۔ آئیکیا کا کہنا ہے کہ روگنن فرنیچر سسٹم چھوٹی جگہوں کو آرام دہ اور کثیرالمقاصد گھروں میں تبدیل کر دے گا۔

’یہ آپ کی ضرورت کے مطابق خود کو ڈھال لیتا ہے، سونے سے لے کر آپ کے لباس کی تبدیلی تک یہاں تک کہ یہ آپ کے مہمانوں کی آمد کی صورت میں بھی کار آمد ثابت ہوتا ہے۔‘

اس فرنیچر کی قیمتوں اور دیگر خصوصیات کے حوالے سے مزید تفصیلات اسی سال جاری کر دی جائیں گی۔   

 

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی