زرداری کے بعد حمزہ شہباز بھی نیب کی حراست میں

موجودہ صورت حال میں قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی ضمانت مسترد ہونے کے بعد گرفتاری کاامکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

اے ایف پی

عید کی چھٹیاں ختم ہوتے ہی عدالتوں نے اپوزیشن کے مرکزی رہنماؤں کی ضمانتیں مسترد کرنے کا آغاز کر دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق صدر آصف زرداری کی جعلی اکاؤنٹس کیس میں ضمانت پانچ بار توسیع کے بعد پیر کو مسترد کر دی۔ نیب نے کچھ دیر بعد ہی انہیں گرفتار کر کے حوالات میں بند کردیا۔ اگلے ہی دن لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کی ضمانت میں تین بار توسیع کے بعد منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت مسترد کر دی اور نیب اہلکاروں نے عدالت سے باہر نکلتے ہی اپوزیشن لیڈر پنجاب حمزہ شہباز کو بھی گرفتار کرکے نیب لاہور آفس منتقل کردیا گیا۔

موجودہ صورت حال میں قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی ضمانت مسترد ہونے کے بعد گرفتاری کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے رہنماؤں کے عدالتوں میں پیش ہونے کے باوجود گرفتاریوں کو جانبداری اور سیاسی انتقام قرار دیا ہے۔

ملک کی دوبڑی جماعتوں کے کارکنوں نے اپنے قائدین کی گرفتاری پر احتجاج شروع کر دیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے بعد ن لیگی کارکن بھی سڑکوں پر آ چکے ہیں۔

عدالت عالیہ میں حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر سماعت کا احوال:

لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے حمزہ شہباز کی موجودگی میں درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

کمرہ عدالت وکلاء اور ن لیگی رہنماوں سے کھچا کھچ بھرا تھا شدید گرمی کے باعث ن لیگی ایم پی اے سمیع اللہ خان بے ہوش ہوگئے۔

عدالت نے غیر متعلقہ افراد کو باہر جانے کی ہدایت کی لیکن رش کم نہ ہوا ۔اسی دوران حمزہ شہباز کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے دلائل کا آغاز کردیا۔

وکیل نےحمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائداثاثوں کے کیس میں دیئے کہ عدالت حمزہ شہباز کی توہین عدالت کی درخواست پر بھی سماعت کرے۔وکیل نے کہا نیب سے ایف ایم یو دستاویزات مانگی تھیں جوکہ فراہم نہیں کی گئیں۔نیب نے صرف گرفتاری کی وجوہات اور انکوائری اور انوسٹی گیشن سے متعلق دستاویزات دیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ جو درخواست دائر کی گئی ہے کیا وہ نیب آرڈیننس کے تحت اس مرحلے پر دائر کی جاسکتی ہے؟

وکیل صفائی نے کہا گرفتاری کی وجوہات چیئرمین نیب کی اجازت کے بغیر دی گئیں ہیں،۔

 عدالت نے پوچھا کہ وارنٹ گرفتاری تو چیئرمین نیب کی اجازت سے جاری ہوئے ہیں ؟حمزہ کے وکیل نے بتایا کہ ہمیں چیئر مین نیب کی جانب سے  تفتیش شروع کرنے کی منظوری سے متعلق دستاویزات بھی نہیں دی گئیں۔ اس حوالے سے دستاویزات کے حصول کے لیے ہائی کورٹ میں بھی درخواست دائر کی تھی۔

جسٹس مظاہر علی نے کہا ہم سے سوال نہ کریں جواب دیں اور بتائیں گرفتاری کے لئے کس قانونی چیز کی ضرورت ہے۔وکیل صفائی نے کہا کہ اگر نیب قوانین کے سیکشن 18 سی پر عمل نہیں ہوا تو تمام عمل  غیر قانونی ہو گا۔

نیب وکیل کے دلائل:

نیب کے وکیل نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ لاہور کے مختلف بنکوں سے حمزہ شہباز نے 500 ملین کی ٹرانزیکشنز کیں۔

حمزہ شہباز کو سات نوٹسز بھیجے گئے وہ پیش نہیں ہوئے ۔ ان کے چند مشکوک اکاؤنٹس کا بھی انکشاف ہوا ہے اور حمزہ نے منی لانڈرنگ بھی کی۔

فاضل جج نے نیب وکیل سے دریافت کیا کہ یہ بتائیں کتنی کمپنیاں رقوم منتقلی میں ملوث ہیں نیب وکیل نے جواب دیا کہ دو پاکستانی کمپنیوں کے ملوث ہونے کے ثبوت ہیں جبکہ غیر ملکی کمپنیوں کے ملوث ہونے کی بھی چھان بین جاری ہے۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسارکیاکہ کیا ملزم تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہوا؟ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا جی سات بار نوٹس ہوئے وہ چار بار پیش ہوئے ۔

عدالت نے پوچھا حمزہ شہباز نے بیرون ملک ترسیلات پر کیا جواب دیا؟ نیب کے تفتیشی افسرنے بتایا حمزہ شہباز نے بیرون ملک ترسیلات کا کوئی جواب نہیں دیا، کہتے تھے جواب عدالت میں دیں گے۔

دوران تفتیش ان سے 181ملین روپے وصول کیے۔لوگوں کے جعلی نام سے بیرون ملک ترسیلات منگوائی گئیں ۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا حمزہ شہباز نے بتایا کہ وہ بیرون ملک کیا کاروبار کرتے تھے؟

 تفتیشی افسر نے کہا اس پر حمزہ شہباز نے کوئی جواب نہیں دیا جبکہ 40افرادکو شامل تفتیش کر کیا گیا اور انکے بیانات بھی ریکارڈ کا حصہ بنائے گئے ہیں۔

ان کا بیان ہے کہ وہ رقوم بھجوانے سے لاعلم ہیں۔ عدالت نے دوران سماعت قراردیا کہ فیصلہ قانون کے مطابق ہوگا یہ پرواہ نہیں کہ باہر کیا باتیں ہورہی ہیں۔ اس کے بعد سماعت کچھ دیر کے لئے ملتوی ہوئی اس کے بعد دوبارہ حمزہ شہباز کے وکیل نے دلائل دیئے۔

عدالت نے حمزہ شہباز کی اپنے خلاف نیب کو موصول دستاویزات کے حصول کی درخواست مسترد کردی جب کہ ان کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کا حکم دیا۔

نیب اہلکاروں نے عدالت سے نکلتے ہی حمزہ شہباز کو گرفتار کر لیا ن لیگی کارکنوں نے ہائیکورٹ کے احاطہ میں حکومت کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی مال روڑ پر ٹائر جلا کر ٹریفک بھی بلاک کئے رکھی اس موقع پر رینجر کی بھی بھاری نفری تعینات تھی حمزہ شہباز کو نیب اہلکاروں نے اپنی گاڑی پر بیٹھا کر نیب آفس لاہور منتقل کر دیا۔

ن لیگ کا ردعمل:

حمزہ شہباز کی گرفتاری پر مریم نواز نے ٹویٹر پر انہیں شاباش دی اور اسے حکومت کی جانب سے سیاسی انتقام قرار دیا ہے۔

سیکرٹری اطلاعات پنجاب ن لیگ عظمی بخاری نے کہا ہے کہ آج واضح ہو گیا حکومت نیب کے پیچھے ہے۔ پی ٹی آئی اور نیب کا گٹھ جوڑ بھی سو فیصد درست ثابت ہو گیا ہے۔

بجٹ سے قبل آصف زرداری اور حمزہ شہباز کی گرفتاری انصاف کے تقاضوں پر بھی سوالیہ نشان ہے۔

انہوں نے کہا دو دنوں میں اچانک ملک کی دو بڑی سیاسی جماعت کے لیڈران کی گرفتاریاں انتقام کی علامت ہے۔اشاروں پر ناچنے والی حکومت نے اپنے پاﺅں پر خود کلہاڑی ماری ہے ۔

ن لیگ کا کارکن اب مزید انتقامی کاروائیاں برداشت نہیں کر سکتا۔اگر ہم اب بھی باہر نہ نکلیں تو قوم ہمیں معاف نہیں کرے گی ۔انہوں نے کہا

اب صرف دما دم مست قلندر ہو گاہمارے پاس اب اور کوئی آپشن نہیں بچی پاکستان پر ایک ذہنی مریض وزیر اعظم مسلط کردیا گیا ہے۔ذہنی مریض وزیر اعظم ملکی حالات بہتر کرنے کی بجائے مخالفین کے پیچھے ہیں۔

عام آدمی کے لیے جو حالات پیدا کردئیے گئے ہیں، ذہنی مریض کے لیڈر ہونے کا اندازہ آسانی سے لگایا جا سکتا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق سابق وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کی بھی اسی ہفتہ ضمانتوں میں توسیع ختم ہوسکتی ہے اور انہیں بھی دوبارہ گرفتار کیا جاسکتا ہے کیونکہ انکے خلاف آشیانہ ہاوسنگ،56کمپنیز اور صاف پانی کمپنی کے مقدمات زیر سماعت ہیں اور انہیں ضمانت پر رہائی دی گئی تھی۔

موجودہ صورتحال سے اندازہ ہوتا ہے کہ انہیں دوبارہ گرفتار کیا جائے گا۔اس لیے اگلا نمبر ان کا ہوسکتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست