خوشی اور غم کے جذبات کے ساتھ افغانستان واپسی 

پوری زندگی کراچی میں گزارنے کی وجہ سے افغان خاتون غزالہ کی اردو کافی شستہ ہے، اردو کا یہ لہجہ انہوں نے کراچی میں اپنی سہیلیوں سے سیکھا۔

بی بی غزالہ کے ارد گرد چھوٹے بچے کھیل کود میں مصروف ہیں جن کو اس بات کی کوئی خبر نہیں کہ وہ پہلے پاکستان میں پناہ لیے ہوئے تھے اور اب افغانستان جا رہے ہیں۔ خود غزالہ بھی افغانستان کے بارے میں زیادہ نہیں جانتی حتیٰ کہ وہ افغانستان کے جس علاقے جارہی ہے اس کا نام بھی انہیں نہیں آتا۔ 

پوری زندگی کراچی میں گزارنے کی وجہ سے افغان خاتون غزالہ کی اردو کافی شستہ ہے، اردو کا یہ لہجہ انہوں نے کراچی میں اپنی سہیلیوں سے سیکھا۔

غزالہ کے مطابق ان کے رشتہ دار افغانستان میں ہیں اور وہ خود اپنے شوہر، بچوں کے ہمراہ کراچی میں رہائش پذیر رہیں۔

ان کے مطابق کیونکہ ان دنوں کراچی اور پورے ملک میں مہنگائی زیادہ ہے اس لیے اب ان کا یہاں گزارہ مشکل ہے اور وہ ’اپنے وطن‘ لوٹ رہی ہیں۔ 

غزالہ کے بقول ’گو کہ میری پوری زندگی پاکستان میں گزری لیکن انسان کسی بھی جگہ جتنا عرصہ ہی کیوں نہ رہے ایک دن اسے واپس اپنے ہے ملک جانا پڑتا ہے۔‘

کراچی کے جس محلے میں غزالہ رہی ہیں افغانستان میں انہیں یہاں کی یاد خوب ستائے گی مگر اس کا حل بھی انہوں نے خود ہی نکالا ہے۔ اپنی سہیلیوں سے موبائل نمبر لیے ہیں تاکہ کم ازکم فون پر ہی ان سے بات کرسکیں۔ 

غزالہ کے پانچ بچے ہیں اور ان کے ایک بچے کی طبیعت خراب ہے۔ وہ سمجھتی ہیں کہ افغانستان کا موسم ان کے بچے کی صحت کے لیے بہتر ثابت ہوگا۔  

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کے اعداد وشمار کے مطابق رواں سال اب تک 476 خاندانوں پر مشتمل 1834 افغان رجسٹرڈ پناہ گزین اپنے وطن واپس جا چکے ہیں۔ 

پاکستان کی طرف سے طویل عرصے سے افغان پناہ گزینوں کی میزبانی پر اقوام متحدہ کے ادارہ برائے افغان پناہ گزین کے بلوچستان میں سربراہ زیپہانیہ امیوری(Zephania Amuiri) بھی شکر گزار ہیں اور سمجھتے ہیں کہ پاکستان کا کردار پناہ گزینوں کے حوالے سے پوری دنیا کے لیے مثال ہے۔ 

زیپہانیہ امیوری کے مطابق 30جون کو افغان پناہ گزینوں کے قیام کی معیاد پوری  ہو رہی ہے مگر ہمیں امید ہے پاکستان کی حکومت ان کے قیام میں توسیع کرے گی۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کے بچوں کو شہریت دینے کا عندیہ دیا تھا۔

زیپہانیہ امیوری کے بقول حکومت کی طرف سے ایسے کسی بھی اقدام کا وہ خیر مقدم کرتے ہیں جس سے یہاں پیدا ہونے والے افغان پناہ گزینوں کو شہریت دی جائے۔ 

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کے ترجمان قیصر آفریدی کے مطابق پاکستان میں رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کی تعداد 14 لاکھ سے زائد ہے، بلوچستان میں تین لاکھ 20ہزار، خیبر پختونخوا میں آٹھ لاکھ جبکہ پنجاب میں ایک لاکھ 60 اور کراچی میں 63 ہزار ہیں۔ 

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں پاکستان، افغانستان اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) نے افغان مہاجرین کی باعزت واپسی پر اتفاق کیا تھا۔ دوسری جانب افغان پناہ گزینوں کے پاکستان میں قیام کی مدت 30 جون کو ختم ہو رہی ہے۔ 

ان اطلاعات کے باوجود کے افغانستان میں حالات بہتر نہیں غزالہ اور اس جیسے بہت سے خاندان اس امید کے ساتھ افغانستان جا رہے ہیں کہ وہاں حالات بہتر ہوں گے اور وہ پرسکون زندگی گزاریں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین