اتر پردیش پولیس نے بتایا کہ عتیق احمد اور ان کے بھائی کو میڈیکل چیک اپ کے لیے ہسپتال لایا گیا تھا، جہاں وہ میڈیا سے بات کر رہے تھے کہ ان کے سر میں گولی مار دی گئی۔
برصغیر کی ایک غیر معمولی سیاسی تحریک آج بھارت میں دارالعلوم اور ایک آدھ حلقہ انتخاب تک سمٹ کر رہ گئی ہے۔ دوسری طرف پاکستان ہے جہاں اقتدار کے موسم مولانا فضل الرحمٰن کی جماعت کے بغیر ادھورے رہتے ہیں۔