ضلع بانڈی پورہ کے اجس نامی علاقے میں رواں ماہ 10 فروری کو پیش آنے والا یہ واقعہ چھ روز بعد منگل کو کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی ایک ٹویٹ کے نتیجے میں منظرعام پر آیا۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں اب تک پونے چار سو کے قریب ایسی حاملہ خواتین کرونا سے متاثر ہوچکی ہیں جن کی زچگی قریب تھی اور کم از کم دو حاملہ خواتین موت کے منہ میں بھی جاچکی ہیں۔
سپریم کورٹ کے بینچ نے قرار دیا کہ ’انٹرنیٹ کی عارضی معطلی اور شہریوں کی بنیادی آزادیوں کو کم کرنا صوابدیدی نہیں ہونا چاہیے اور یہ معاملہ عدالتی جائزے کے لیے کھلا ہے۔‘