شمالی وزیرستان میں مسیحی شہری فائرنگ سے قتل: پولیس

پولیس کے مطابق تحصیل میر علی کے عیدک بازار میں ایاز مسیح اپنی دکان پر موجود تھے جب نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے انہیں ہلاک کر دیا۔

آیاز مسیح عیدک بازار میں ان کی دکان پر موجود تھے جب فائرنگ کر کے انہیں ہلاک کیا گیا (تصویر محسن داوڑ ٹوئٹر)

شمالی وزیرستان پولیس کے مطابق تحصیل میر علی کے عیدک بازار میں ایاز مسیح نامی نوجوان کو نامعلوم افراد نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا ہے۔

واقعہ اس وقت پیش آیا جب گذشتہ روز ایاز مسیح عیدک بازار میں ان کی دکان پر موجود تھے اور نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے انہیں قتل کر دیا۔

 شمالی وزیرستان کے پولیس ترجمان طارق خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ حملہ آور ایاز میسح کو قتل کرنے کے بعد جائے وقوعہ سے فرار ہو گئے تھے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ لاش کو بعد میں پوسٹ مارٹم کی غرض سے قریبی ہسپتال متنقل کیا گیا اور تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

طارق خان کا کہنا تھا کہ واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور تفتش کے ذریعے معلوم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ واقعہ ٹارگٹ کلنگ کا ہے یا نہیں؟

ایاز مسیح کے قتل پر شمالی وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی اور نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ محسن داوڑ نے مذمت کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ وزیرستان میں ٹارگٹ کلنگز کا سلسلہ جاری ہے لیکن معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا۔

شمالی وزیرستان میں گذشتہ کچھ عرصے کے دوران ٹارگٹڈ کلنگ کے مختلف واقعات میں کئی مقامی افراد کو قتل کیا گیا، تاہم اس میں بعض واقعات کی ذمہ داری شدت پسند تنظیموں کی جانب سے قبول کی گئی۔

شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے صحافی رسول داوڑ، جو پشاور میں نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے وابستہ ہیں، نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ شمالی وزیرستان میں مسیحی برادری قیام پاکستان کے وقت سے آباد ہے اور کچھ عرصہ پہلے تقریبا 93 خاندان آباد تھے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ماضی میں شدت پسندی کے دوران سخت حالات میں بھی مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے شہری  وزیرستان میں آباد تھے۔

رسول داوڑ کا کہنا تھا کہ ایاز مسیح کا قتل شمالی وزیرستان میں اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے کسی شخص کی پہلی ٹارگٹ کلنگ ہے، کیوں کہ ماضی میں ایسا کوئی واقعہ دیکھنے میں نہیں آیا۔ 

انڈپینڈنٹ اردو نے کچھ عرصہ پہلے شمالی وزیرستان جا کر ٹارگٹ کلنگ کے بعض واقعات کے بارے میں اس وقت کے پولیس سربراہ سے بات کی تھی اور ان کے مطابق ٹارگٹ کلنگ میں بعض واقعات تو شدت پسندی کے شامل ہوتے ہیں لیکن اس میں بہت سے واقعات ذاتی دشمنی اور دوسرے معاملات پر مبنی ہوتے ہیں۔

پولیس سربراہ نے بتایا تھا: ’ذاتی دشمنیاں نبھا کر لوگوں کو قتل کیا جاتا ہے اور اس کا کوئی مقدمہ درج نہیں کیا جاتا کیوں کہ مقتول کے اہل خانہ کو پتہ ہوتا ہے کہ قتل کس نے کیا ہے اور زیادہ تر ذاتی طور پر بدلہ لینے کو ترجیح دیتے ہیں۔

’اس میں کوئی شک نہیں کہ بعض واقعات میں شدت پسندی کا عنصر ضرور شامل ہوتا ہے اور ایسے واقعات میں زیادہ تر تنظیمیں ذمہ داری بھی قبول کرتی ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان