جامعات میں ’ہولی‘ پر پابندی والا نوٹیفکیشن واپس لے لیا گیا

ایچ ای سی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر شائستہ سہیل کے دستخط سے جمعرات کو جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ کمیشن تمام مذاہب، عقائد اور ان سے جڑے تہواروں کا احترام کرتا ہے اور اس سے پہلے جاری ہونے والے مراسلے کا مقصد کسی کی دل آزاری قطعاً نہیں تھا۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے چند روز قبل یونیورسٹیوں میں ہولی کے تہوار کے انعقاد پر پابندی عائد کر دی تھی۔ 

ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے جامعات میں ’ہولی‘ کا تہوار منانے کی ممانعت سے متعلق مراسلہ شدید احتجاج کے بعد جمعرات کو واپس لے لیا۔  

ہائرایجوکیشن کمیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر شائستہ سہیل کے دستخط سے جمعرات کو جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ایچ ای سی تمام مذاہب، عقائد اور ان سے جڑے تہواروں کا احترام کرتا ہے اور اس سے پہلے جاری ہونے والے مراسلے کا مقصد کسی کی دل آزاری قطعاً نہیں تھا۔

ایچ ای سی کے پہلے نوٹیفکیشن کے ذریعے ملک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کو لکھا گیا تھا کہ وہ تعلیم کی بہتری، معیاری تحقیق کے ساتھ نوجوانوں کی صلاحیت کو بہتر بنانے اور انہیں ملکی نظریے کے تحت ذمہ دار شہری بنائیں۔

جمعرات کو بھیجے گئے نوٹیفیکیشن میں کہا گیا: ’اس پیغام سے غلط تاثر ابھرا، اس لیے سابقہ فیصلہ واپس لیا جاتا ہے۔‘  

چند روز قبل اسلام آباد کی قائداعظم یونیورسٹی میں سینکڑوں نوجوانوں کی ہولی کے تہوار میں ایک دوسرے کو رنگ لگانے اور موسیقی پر رقص کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔  

ہائر ایجوکیشن کمیشن نے 20 جون کو تعلیمی اداروں کے وائس چانسلرز اور سربراہان کو ایک مراسلہ ارسال کیا جس میں جامعات میں ’ہولی‘ کا تہوار منانے پر اعتراض کرتے ہوئے تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

مراسلے میں دعویٰ کیا گیا کہ ’ہولی‘ کے باعث ملکی تشخص پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ 

ہائر ایجوکیشن کمیشن کے متنازعہ مراسلے پر سوشل میڈیا صارفین نے شدید ردعمل کا اظہار کیا، جس پر وزیراعظم کے اسٹریٹجک ریفارمز یونٹ کے سربراہ سلمان صوفی نے کہا کہ وزیر تعلیم رانا تنویر حسین نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ تعلیمی اداروں میں ’ہولی‘ سے متعلق مراسلہ واپس لیا جائے۔  

بدھ کو ٹوئٹر پر جاری پیغام میں سلمان صوفی نے لکھا تھا : ’رانا تنویر سے بات ہوئی ہے اور انہوں نے مذہبی تہواروں کی حوصلہ شکنی پر ایچ ای سی کے نوٹیفکیشن کا سخت نوٹس لیا ہے اور اسے واپس لینے کو کہا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مراسلے پر تبصرہ کرتے ہوئے محکمہ تعلیم سندھ کے وزیر سردار شاہ نے ایچ ای سی کے پہلے مراسلے کو سندھی ثقافت اور تہذیب کی توہین قرار دیتے ہوئے کہا: ’ہر ایک یونیورسٹی میں ان کا اپنا سینیٹ ہوتا ہے جو مختلف پالیسیاں بناتا ہے کہ وہاں پر کس قسم کی سرگرمیاں ہوں اور کونسی تقریبات نہ ہوں۔ ہائرایجوکیشن کمیشن ایک ریگیولیٹری اتھارٹی ہے۔ وہ اس قسم کی پالیسی نہیں بنا سکتی۔  

’ہم اب سندھ میں ہندو مذہب نصاب میں شامل کر رہے ہیں۔ اور ہندوؤں کو یہ اجازت ہو گی کہ وہ تعلیمی اداروں میں اپنے مذہبی کتب پڑھ سکیں۔‘

سوشل میڈیا پر احتجاج  

ہائرایجوکیشن کمیشن کے متنازعہ مراسلے پر سوشل میڈیا صارفین نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے ایچ ای سی کو آڑے ہاتھوں لیا۔  

ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا : ’پاکستان بھر کے تعلیمی اداروں میں ہولی پر پانبدی عائد کرکے ہائرایجوکیشن کمیشن نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ کتنے غافل ہیں۔’مجھے امید ہے کہ ایک دن ہائرایجو کیشن کمیشن پر پابندی عائد ہو گی اور اس کی جگہ ایک قابل تعلیمی ادارا قائم کیا جائے گا۔ ہمارے بچے بہتر کے مستحق ہیں۔‘

 امر سندھو نے ٹویٹ کیا : ’ہولی سندھی ثقافت کا لازم جز ہے جو سندھ میں مذاہب کے تنوع کے اتحاد کو ظاہر کرتا ہے۔ میں ہائرایجوکیشن کمیشن کے اس مراسلے اور چیئرمین کی ہولی پر پابندی اور کیمپس پولیسنگ کی شدید مذمت کرتی ہوں۔‘

نصیر میمن نے اپنے پیغام میں لکھا : ’صرف دو روز قبل ہی ہائرایجوکیشن کمیشن اور نیشنل کاؤنٹر ٹیریرازم اتھارٹی نے وائس چانسلرز کی ایک کانفرنس کی کہ کیپمسز میں انتہا پسندی کا مقابلہ کیا جائے۔ ’نوجوانوں کی معرفت امن کا پرچار کیا جائے۔ اب ہائرایجوکیشن کمیشن نے ہولی منانے پر پابندی عائد کی ہے۔‘

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس