حماس نے مصر اور قطر کی غزہ میں جنگ بندی کی تجویز قبول کر لی

حماس نے پیر کو کہا ہے کہ اس نے مصر اور قطر کی غزہ میں جنگ بندی کی تجویز قبول کر لی ہے۔

غزہ کے جنوبی علاقے رفح میں بے گھر فلسطینی 6 مئی، 2024 کو اسرائیلی حملے سے بچنے کے لیے اپنے پیاروں اور سامان کے ساتھ علاقہ چھوڑ کر جا رہے ہیں (اے ایف پی)

حماس نے پیر کو کہا ہے کہ اس نے مصر اور قطر کی غزہ میں جنگ بندی کی تجویز قبول کر لی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے قطر کے وزیر اعظم اور مصر کے انٹیلی جنس سربراہ کو آگاہ کر دیا ہے کہ انہیں ان کی جنگ بندی کی تجاویز قبول ہیں۔

اس سے قبل فلسطینی تنظیم حماس نے کہا تھا کہ اس کا ایک وفد ہفتے کو غزہ میں فائر بندی مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے قاہرہ گیا تھا۔

غزہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات ہفتے کو مصر کے شہر قاہرہ میں ہوئے تھے۔ تاہم تاحال معاہدے کی تفصیلات فوری طور پر سامنے نہیں آئی ہیں۔

ایک پریس بریفنگ کے دوران جب اسرائیلی فوج کے ترجمان سے اس حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ہر جواب کا سنجیدگی سے جائزہ لیتے ہیں اور مذاکرات اور قیدیوں کی واپسی کے حوالے سے ہر ممکن صورت حال کی پہلو تہی کر رہے ہیں۔‘

دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پریس بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ امریکہ خطے میں اپنے شراکت داروں کے ہمراہ حماس کے ردعمل کا جائزہ لے رہا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ اسرائیل اور فلسطینی عوام کے بہترین مفاد میں ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حماس کی جانب سے مصر اور قطر کی تجاویز کو قبول کرنے کا اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی فوج نے اقوام متحدہ کی جانب سے بڑھتی ہوئی انسانی تباہی اور ناگزیر ’خونریزی‘ کے انتباہ کے باوجود پیر کو مشرقی رفح پر طویل عرصے سے متوقع زمینی حملے سے قبل ایک لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو علاقے سے انخلا کے لیے کہا ہے۔

دی انڈپینڈنٹ کے مطابق پیر کو آئی ڈی ایف (اسرائیلی ڈیفنس فورسز) کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ اسرائیلی فوج نے رفح کے امدادی کیمپوں میں پناہ لینے والے فلسطینیوں کے لیے پمفلٹ گرانا شروع کر دیا ہے، جہاں فوج حماس کے خلاف ’طاقت کے ساتھ کارروائی‘ کرنے کے لیے تیار ہے۔

اس سے قبل روئٹرز کے مطابق حماس کی جانب سے اس عزم کا اظہار کیا گیا تھا کہ وہ بین الاقوامی دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گا لیکن جمعے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں اس نے کہا تھا کہ وہ  ’ایسی کوئی بھی تجویز سننے کے لیے تیار ہے، جس میں ہمارے لوگوں کی ضروریات اور حقوق کو مدنظر رکھا گیا ہو۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا